الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
99. بَابُ : لُبْسِ الأَقْبِيَةِ
99. باب: قباء (کوٹ، اچکن) پہننے کا بیان۔
Chapter: Wearing Qaba's
حدیث نمبر: 5326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا الليث، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبية , ولم يعط مخرمة شيئا، فقال مخرمة: يا بني , انطلق بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه، قال: ادخل فادعه لي، قال: فدعوته , فخرج إليه وعليه قباء منها، فقال:" خبات هذا لك"، فنظر إليه فلبسه مخرمة.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةً , وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا، فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ , انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ، قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي، قَالَ: فَدَعَوْتُهُ , فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْهَا، فَقَالَ:" خَبَّأْتُ هَذَا لَكَ"، فَنَظَرَ إِلَيْهِ فَلَبِسَهُ مَخْرَمَةُ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو، چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا، انہوں نے کہا: اندر جاؤ اور آپ کو میرے لیے بلا لاؤ، چنانچہ میں نے آپ کو بلا لایا، آپ نکل کر آئے تو آپ انہیں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: اسے میں نے تمہارے ہی لیے چھپا رکھی تھی، مخرمہ نے اسے دیکھا اور پہن لی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 19 (2599)، الشہادات 11 (2127)، الخمس 11 (3127)، اللباس 12 (5800)، 42 (5862)، الأدب 82 (6132)، صحیح مسلم/الزکاة 44 (1058)، سنن ابی داود/اللباس 4 (4028)، الأدب 53 (الاستئذان 87) (2818)، (تحفة الأشراف: 11268)، مسند احمد (4/328) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5800مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري6132مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2599مسور بن مخرمةخبأنا هذا لك
   صحيح البخاري3127مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح البخاري2657مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2431مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   صحيح مسلم2432مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   جامع الترمذي2818مسور بن مخرمةخبأت لك هذا
   سنن أبي داود4028مسور بن مخرمةخبأت هذا لك
   سنن النسائى الصغرى5326مسور بن مخرمةخبأت هذا لك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5326  
´قباء (کوٹ، اچکن) پہننے کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو، چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا، انہوں نے کہا: اندر جاؤ اور آپ کو میرے لیے بلا لاؤ، چنانچہ میں نے آپ کو بلا لایا، آپ نکل کر آئے تو آپ انہیں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: اسے میں نے تمہارے ہی لیے چھپا رکھی تھی، مخرمہ نے اسے دیکھا اور پہن لی [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5326]
اردو حاشہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو ترجمۃ الباب قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ چوغہ لمبی اور کھلی قمیص اور اوور کوٹ پہننا جائز اور درست ہے البتہ اس میں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مرد جب ایسا لباس پہنیں تو ان کے ٹخنے ہر صورت میں ننگے ہونے چاہییں کیونکہ مردوں کے لیے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور ناجائز ہے۔
(2) مخرمہ رضی اللہ عنہ نابینے تھے اس لیے وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے غریب اور نابینے صحابی کی دلجوئی فرمائی اور انہیں قبا پیش فرمائی اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ یہ ہم نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی تاکہ اس کی تالیف قلب ہو۔ صلی اللہ علیہ وسلم کثیرا کثیرا۔
(3) بعض لوگوں نے حضرت مسور کے صحابی ہونے کا انکار کیا لیکن اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے۔ یہ حدیث حضرت مسور رضی اللہ عنہ صحابی ہونے کی صریح دلیل ہے۔ واللہ أعلم۔
(4) قبا قمیص کی طرح ہوتی ہے مگر قمیص سے لمبی اور کھلی ہوتی ہے اوور کوٹ کی طرح اس کے بٹن نہیں ہوتے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5326   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4028  
´قباء کا بیان۔`
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ قبائیں تقسیم کیں اور مخرمہ کو کچھ نہیں دیا تو مخرمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بیٹے! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلو چنانچہ میں ان کے ساتھ چلا (جب وہاں پہنچے) تو انہوں نے مجھ سے کہا: اندر جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے لیے بلا لاؤ، تو میں نے آپ کو بلایا، آپ باہر نکلے، آپ انہیں قباؤں میں سے ایک قباء پہنے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مخرمہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: میں نے اسے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لیا تھا تو مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا آپ نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4028]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت اور ان کا مزاج خوب سمجھتے تھے اور ان کی خوبی خیال رکھتے تھے۔
آج بھی اور تاقیامت تمام امت کے بالعموم اور مذہبی رہنماوں کے لئے بالخصوص اپنے رفقائے کار کے لئے بھی رسول اللہ ؐکی ذات بہترین نمونہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4028   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.