الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
14. بَابُ : حُكْمِ الْحَاكِمِ بِعِلْمِهِ
14. باب: حاکم اپنے علم اور تجربے سے فیصلہ کر سکتا ہے۔
Chapter: Ruling of a Judge Based on His Knowledge
حدیث نمبر: 5404
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمران بن بكار بن راشد، قال: حدثنا علي بن عياش، قال: حدثنا شعيب، قال: حدثني ابو الزناد , مما حدثه عبد الرحمن الاعرج , مما ذكر، انه سمع ابا هريرة يحدث به، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" بينما امراتان معهما ابناهما جاء الذئب , فذهب بابن إحداهما , فقالت هذه لصاحبتها: إنما ذهب بابنك، وقالت الاخرى: إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود عليه السلام , فقضى به للكبرى: فخرجتا إلى سليمان بن داود فاخبرتاه , فقال: ائتوني بالسكين اشقه بينهما، فقالت الصغرى: لا تفعل يرحمك الله هو ابنها، فقضى به للصغرى". قال ابو هريرة: والله ما سمعت بالسكين قط إلا يومئذ ما كنا نقول إلا المدية.
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ , مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ , مِمَّا ذَكَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ , فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا , فَقَالَتْ هَذِهِ لِصَاحِبَتِهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، وَقَالَتِ الْأُخْرَى: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام , فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى: فَخَرَجَتَا إِلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ فَأَخْبَرَتَاهُ , فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا، فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ مَا سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلَّا يَوْمَئِذٍ مَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں تھیں ان دونوں کے ساتھ ان کا ایک ایک بچہ تھا، اتنے میں بھیڑیا آیا اور ایک کا بچہ اٹھا لے گیا، تو اس نے دوسری سے کہا: وہ تمہارا بچہ لے گیا، دوسری بولی: تمہارا بچہ لے گیا، پھر وہ دونوں مقدمہ لے کر داود علیہ السلام کے پاس گئیں تو آپ نے بڑی کے حق میں فیصلہ کیا۔ پھر وہ دونوں سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ایک چھری لاؤ، میں اسے دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی بولی: ایسا نہ کیجئیے، اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے، وہ اسی کا بیٹا ہے، تو انہوں نے چھوٹی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! سوائے اس دن کے ہم نے کبھی چھری کا نام «سکین» نہیں سنا، ہم) تو اسے «مدیہ» کہا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الَٔنبیاء 40 (3427)، والفرائض 30 (6769)، (تحفة الُٔشراف: 13728)، مسند احمد 2/32222، 340، وانظر حدیث رقم: 5405، 5406 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري6769عبد الرحمن بن صخرامرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما
   صحيح مسلم4495عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك أنت وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا على سليمان بن داود عليهما السلام فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينكما فقالت الصغرى لا
   سنن النسائى الصغرى5404عبد الرحمن بن صخربينما امرأتان معهما ابناهما جاء الذئب فذهب بابن إحداهما فقالت هذه لصاحبتها إنما ذهب بابنك وقالت الأخرى إنما ذهب بابنك فتحاكمتا إلى داود فقضى به للكبرى فخرجتا إلى سليمان بن داود فأخبرتاه فقال ائتوني بالسكين أشقه بينهما فقالت الصغرى لا تفعل
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما صبيان لهما فعدا الذئب على إحداهما فأخذ ولدها فأصبحتا تختصمان في الصبي الباقي إلى داود فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف أمركما فقصتا عليه فقال ائتوني بالسكين أشق الغلام بينهما فقالت الصغرى أتشقه قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5406عبد الرحمن بن صخرخرجت امرأتان معهما ولداهما فأخذ الذئب أحدهما فاختصمتا في الولد إلى داود النبي فقضى به للكبرى منهما فمرتا على سليمان فقال كيف قضى بينكما قالت قضى به للكبرى قال سليمان أقطعه بنصفين لهذه نصف ولهذه نصف قالت الكبرى نعم اقطع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5404  
´حاکم اپنے علم اور تجربے سے فیصلہ کر سکتا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عورتیں تھیں ان دونوں کے ساتھ ان کا ایک ایک بچہ تھا، اتنے میں بھیڑیا آیا اور ایک کا بچہ اٹھا لے گیا، تو اس نے دوسری سے کہا: وہ تمہارا بچہ لے گیا، دوسری بولی: تمہارا بچہ لے گیا، پھر وہ دونوں مقدمہ لے کر داود علیہ السلام کے پاس گئیں تو آپ نے بڑی کے حق میں فیصلہ کیا۔ پھر وہ دونوں سلیمان علیہ السلام کے پاس گئیں اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ایک چھری لاؤ، می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5404]
اردو حاشہ:
(1) بڑی کے حق میں کیونکہ بچہ اس کے ہاتھ میں تھا۔ دلیل کسی کے پاس نہیں تھی۔ انہوں نے ظاہری قبضے کی رعایت سے فیصلہ کر دیا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے حکمت سے کام لیا اور حقیقت تک پہنچ گئے۔ باب کا مقصد بھی یہی ہے کہ قاضی اپنی ذہانت سے بھی معاملے کی تہہ تک پہنچ کر حقیقت کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہے، خواہ گوہ اور دلائل نہ ہوں مگر یہ تب ہے جب حاکم یا قاضی کے خلاف بدگمانی پیدا نہ ہوتی ہو، نیز فریق ثانی بھی چپ ہو جائے اور مان لے۔
(2) یہ اسی کا ہے کیونکہ کاٹ دینے اور ٹکڑے کرنے سے کسی کا بھی نہیں رہے گا۔ اس کو دینے کی صورت میں بچہ نظر تو آئے گا اور ممتا کو کچھ نہ کچھ سکون تو ملتا رہے گا۔ اسی سے معلوم ہوا کہ بیٹا اس کا ہے تبھی تو اسے زیادہ تکلیف ہوئی۔
(3) سکین عربی میں چھری کو سکین کہتے ہیں اور مدیہ بھی۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے علاقے میں صرف مدیہ کہتے ہوں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5404   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.