الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
The Book of the Etiquette of Judges
18. بَابُ : ذِكْرِ مَا يَنْبَغِي لِلْحَاكِمِ أَنْ يَجْتَنِبَهُ
18. باب: حاکم کو کن باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔
Chapter: Mentioning What the Judge Should Avoid
حدیث نمبر: 5408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، قال: كتب ابي , وكتبت له: إلى عبيد الله بن ابي بكرة وهو قاضي سجستان: ان لا تحكم بين اثنين وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحكم احد بين اثنين وهو غضبان".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: كَتَبَ أَبِي , وَكَتَبْتُ لَهُ: إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ وَهُوَ قَاضِي سِجِسْتَانَ: أَنْ لَا تَحْكُمَ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحْكُمْ أَحَدٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ".
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے لکھوایا تو میں نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کے پاس لکھا وہ سجستان کے قاضی تھے، تم دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: کوئی شخص دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔنحکام 13 (7158)، صحیح مسلم/الِٔقضیة 7 (1717)، سنن ابی داود/الٔدقضیة 9 (3589)، سنن الترمذی/الْٔحکام 7 (1334)، سنن ابن ماجہ/الٔرحکام 4 (2316)، (تحفة الأشراف: 11676)، مسند احمد (5/36، 37، 38، 46، 52)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5423 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري7158نفيع بن الحارثلا يقضين حكم بين اثنين وهو غضبان
   صحيح مسلم4490نفيع بن الحارثلا يحكم أحد بين اثنين وهو غضبان
   جامع الترمذي1334نفيع بن الحارثلا يحكم الحاكم بين اثنين وهو غضبان
   سنن أبي داود3589نفيع بن الحارثلا يقضي الحكم بين اثنين وهو غضبان
   سنن النسائى الصغرى5408نفيع بن الحارثلا يحكم أحد بين اثنين وهو غضبان
   سنن ابن ماجه2316نفيع بن الحارثلا يقضي القاضي بين اثنين وهو غضبان
   المعجم الصغير للطبراني1153نفيع بن الحارثلا يقضي القاضي بين اثنين وهو غضبان
   مسندالحميدي810نفيع بن الحارثلا ينبغي للحاكم أن يحكم بين اثنين وهو غضبان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5408  
´حاکم کو کن باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے لکھوایا تو میں نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کے پاس لکھا وہ سجستان کے قاضی تھے، تم دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: کوئی شخص دو لوگوں کے درمیان غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5408]
اردو حاشہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کسی بھی شخص کو غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ جس غصے کی حالت میں حاکم اور قاضی و جج وغیرہ کو فیصلہ کرنے سے روکا گیا ہے، اس غصے سے مراد زیادہ غصہ ہے جو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو وقتی طور پر ختم کر دیتا ہے اور غلط فیصلے کا خطرہ ہوتا ہے، البتہ معمولی غصہ جوکسی مجرم کا جرم سننے سے فطرتاً آ جاتا ہے، فیصلے سے مانع نہیں۔ غصے کے علاوہ بھی جو چیز سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر اثر ڈالے، مثلاً: زیادہ بھوک، پیاس، پریشانی، بیماری اور نیند کا غلبہ وغیرہ ان کا حکم بھی غصے والا ہی ہے۔ بہتر ہے کہ فیصلہ مقدمےکی سماعت سے الگ مجلس میں لکھا جائے تا کہ وقتی جذبات اثر انداز نہ ہو سکیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5408   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2316  
´غصہ کی حالت میں حاکم و قاضی فیصلہ نہ کرے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاضی غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے ۱؎۔ ہشام کی روایت کے الفاظ ہیں: حاکم کے لیے مناسب نہیں کہ وہ غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2316]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  غصے کی حالت میں انسان کی ذہنی حالت درست نہیں رہتی اور جذبات کی وجہ سے معاملات کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا ممکن نہیں رہتا اس لیے خطرہ ہوتا ہے کہ اس حالت میں دیا ہوا فیصلہ درست نہیں ہو گا۔

(2)
نبی اکرمﷺ اس بات سے معصوم تھے کہ جذبات یا غصے میں غلط فیصلہ دیں اس لیے نبی ﷺ ناراضی محسوس فرما رہے تھے دیکھیے: (صحیح البخاري، الأحکام، باب ھل یقضی القاضی او یفتی وھو غضبان؟حدیث: 7159)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2316   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1334  
´قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جو قاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1334]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پرصحیح طورسے غوروفکرنہیں کیا جا سکتا،
اسی پرقیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جوفکرانسانی میں تشویش کا سبب ہو فیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1334   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3589  
´غصے کی حالت میں قاضی کا فیصلہ کیسا ہے؟`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3589]
فوائد ومسائل:
فائدہ: طیش کی حالت میں انسان بالعموم حد اعتدال سے تجاوز کرجاتا ہے۔
تو اس کیفیت میں فیصلہ عین ممکن ہے کہ عدل کے خلاف ہو، لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔
انتہائی غم۔
شدید فکرمندی۔
کسی بیماری کے سبب تکلیف۔
اور درد اور اسی طرح کی کیفیتیں جن میں یکسوئی متاثر ہو غصے پر قیاس کی جایئں گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3589   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.