الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
The Book on Al-Witr
7. باب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِثَلاَثٍ
7. باب: تین رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Three (Rak'ah) For Al-Witr
حدیث نمبر: 460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاث يقرا فيهن بتسع سور من المفصل يقرا في كل ركعة بثلاث سور آخرهن قل هو الله احد " قال: وفي الباب عن عمران بن حصين وعائشة، وابن عباس , وابي ايوب , وعبد الرحمن بن ابزى، عن ابي بن كعب، ويروى ايضا عن عبد الرحمن بن ابزى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، هكذا روى بعضهم فلم يذكروا فيه، عن ابي، وذكر بعضهم عن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابي، قال ابو عيسى: وقد ذهب قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم إلى هذا، وراوا ان يوتر الرجل بثلاث، قال سفيان: إن شئت اوترت بخمس، وإن شئت اوترت بثلاث، وإن شئت اوترت بركعة. قال سفيان: والذي استحب ان اوتر بثلاث ركعات، وهو قول: ابن المبارك واهل الكوفة، حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام، عن محمد بن سيرين قال: كانوا يوترون بخمس وبثلاث وبركعة ويرون كل ذلك حسنا.حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ يَقْرَأُ فِيهِنَّ بِتِسْعِ سُوَرٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ يَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِثَلَاثِ سُوَرٍ آخِرُهُنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ " قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَأَبِي أَيُّوبَ , وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَيُرْوَى أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ فَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ أُبَيٍّ، وَذَكَرَ بَعْضُهُمْ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أُبَيٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا، وَرَأَوْا أَنْ يُوتِرَ الرَّجُلُ بِثَلَاثٍ، قَالَ سُفْيَانُ: إِنْ شِئْتَ أَوْتَرْتَ بِخَمْسٍ، وَإِنْ شِئْتَ أَوْتَرْتَ بِثَلَاثٍ، وَإِنْ شِئْتَ أَوْتَرْتَ بِرَكْعَةٍ. قَالَ سُفْيَان: وَالَّذِي أَسْتَحِبُّ أَنْ أُوتِرَ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، وَهُوَ قَوْلُ: ابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كَانُوا يُوتِرُونَ بِخَمْسٍ وَبِثَلَاثٍ وَبِرَكْعَةٍ وَيَرَوْنَ كُلَّ ذَلِكَ حَسَنًا.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ان میں مفصل میں سے نو سورتیں پڑھتے ہر رکعت میں تین تین سورتیں پڑھتے، اور سب سے آخر میں «‏قل هو الله أحد» پڑھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمران بن حصین، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا، ابن عباس، ابوایوب انصاری اور عبدالرحمٰن بن ابزی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے اسے ابی بن کعب سے روایت کی ہے۔ نیز یہ بھی مروی ہے کہ عبدالرحمٰن بن ابزیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے (براہ راست) روایت کی ہے۔ اسی طرح بعض لوگوں نے روایت کی ہے، اس میں انہوں نے «ابی» کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور بعض نے «ابی» کے واسطے کا ذکر کیا ہے۔
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت کا خیال یہی ہے کہ آدمی وتر تین رکعت پڑھے،
۳- سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اگر تم چاہو تو پانچ رکعت وتر پڑھو، اور چاہو تو تین رکعت پڑھو، اور چاہو تو صرف ایک رکعت پڑھو۔ اور میں تین رکعت ہی پڑھنے کو مستحب سمجھتا ہوں۔ ابن مبارک اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے،
۴- محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ لوگ وتر کبھی پانچ رکعت پڑھتے تھے، کبھی تین اور کبھی ایک، وہ ہر ایک کو مستحسن سمجھتے تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 19301) (ضعیف جداً) (سند میں حارث اعور سخت ضعیف ہے)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث حارث اعور کی وجہ سے ضعیف ہے، مگر اس کیفیت کے ساتھ ضعیف ہے، نہ کہ تین رکعت وتر پڑھنے کی بات ضعیف ہے، کئی ایک صحیح حدیثیں مروی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑتے تھے، پہلی میں «سبح اسم ربك الاعلى» دوسری میں «قل يا ايها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو الله أحد» پڑھتے تھے۔
۲؎: سارے ائمہ کرام و علماء امت اس بات کے قائل ہیں کہ آدمی کو اختیار ہے کہ چاہے پانچ رکعت پڑھے، چاہے تین، یا ایک، سب کے سلسلے میں صحیح احادیث وارد ہیں، اور یہ بات کہ نہ تین سے زیادہ وتر جائز ہے نہ تین سے کم (ایک) تو اس بات کے قائل صرف ائمہ احناف ہیں، وہ بھی دو رکعت کے بعد قعدہ کے ساتھ جس سے وتر کی مغرب سے مشابہت ہو جاتی ہے، جبکہ اس بات سے منع کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (1281)

قال الشيخ زبير على زئي: (460) إسناده ضعيف
ھشام بن حسان مدلس و عنعن (د 443)
   جامع الترمذي460علي بن أبي طالبيوتر بثلاث يقرأ فيهن بتسع سور من المفصل يقرأ في كل ركعة بثلاث سور آخرهن قل هو الله أحد
   المعجم الصغير للطبراني237علي بن أبي طالبيوتر بتسع سور في ثلاث ركعات ألهاكم التكاثر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 460  
´تین رکعت وتر پڑھنے کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ان میں مفصل میں سے نو سورتیں پڑھتے ہر رکعت میں تین تین سورتیں پڑھتے، اور سب سے آخر میں «‏قل هو الله أحد» پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 460]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث حارث اعور کی وجہ سے ضعیف ہے،
مگر اس کیفیت کے ساتھ ضعیف ہے،
نہ کہ تین رکعت وتر پڑھنے کی بات ضعیف ہے،
کئی ایک صحیح حدیثیں مروی ہیں کہ آپ ﷺ تین رکعت وتر پڑتے تھے،
پہلی میں ﴿سبح اسم ربك الاعلى﴾ دوسری میں ﴿قل ياأيها الكافرون﴾ اور تیسری میں ﴿قل هو الله أحد﴾ پڑھتے تھے۔

2؎:
سارے آئمہ کرام و علماء امت اس بات کے قائل ہیں کہ آدمی کو اختیار ہے کہ چاہے پانچ رکعت پڑھے،
چاہے تین،
یا ایک،
سب کے سلسلے میں صحیح احادیث وارد ہیں،
اور یہ بات کہ نہ تین سے زیادہ وتر جائز ہے نہ تین سے کم (ایک) تو اس بات کے قائل صرف آئمہ احناف ہیں،
وہ بھی دو رکعت کے بعد قعدہ کے ساتھ جس سے وتر کی مغرب سے مشابہت ہو جاتی ہے،
جبکہ اس بات سے منع کیا گیا ہے۔

نوٹ:
(سند میں حارث اعور سخت ضعیف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 460   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.