الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
10. باب مَا جَاءَ لاَ زَكَاةَ عَلَى الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ
10. باب: حاصل شدہ مال میں زکاۃ نہیں جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔
حدیث نمبر: 632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " من استفاد مالا فلا زكاة فيه حتى يحول عليه الحول عند ربه ". قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث عبد الرحمن بن زيد بن اسلم. قال ابو عيسى: وروى ايوب، وعبيد الله بن عمر، وغير واحد، عن نافع، عن ابن عمر موقوفا، وعبد الرحمن بن زيد بن اسلم ضعيف في الحديث، ضعفه احمد بن حنبل، وعلي بن المديني وغيرهما من اهل الحديث، وهو كثير الغلط، وقد روي عن غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان لا زكاة في المال المستفاد حتى يحول عليه الحول، وبه يقول مالك بن انس، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وقال بعض اهل العلم: إذا كان عنده مال تجب فيه الزكاة ففيه الزكاة، وإن لم يكن عنده سوى المال المستفاد ما تجب فيه الزكاة لم يجب عليه في المال المستفاد زكاة حتى يحول عليه الحول، فإن استفاد مالا قبل ان يحول عليه الحول فإنه يزكي المال المستفاد مع ماله الذي وجبت فيه الزكاة، وبه يقول سفيان الثوري واهل الكوفة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " مَنِ اسْتَفَادَ مَالًا فَلَا زَكَاةَ فِيهِ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ عِنْدَ رَبِّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى أَيُّوبُ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُهُمَا مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَهُوَ كَثِيرُ الْغَلَطِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا زَكَاةَ فِي الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا كَانَ عِنْدَهُ مَالٌ تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ فَفِيهِ الزَّكَاةُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ سِوَى الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ لَمْ يَجِبْ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ الْمُسْتَفَادِ زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ، فَإِنِ اسْتَفَادَ مَالًا قَبْلَ أَنْ يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ فَإِنَّهُ يُزَكِّي الْمَالَ الْمُسْتَفَادَ مَعَ مَالِهِ الَّذِي وَجَبَتْ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَأَهْلُ الْكُوفَةِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جسے کوئی مال حاصل ہو تو اس پر زکاۃ نہیں جب تک کہ اس کے ہاں اس مال پر ایک سال نہ گزر جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ (موقوف) حدیث عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم کی (مرفوع) حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
۲- ایوب، عبیداللہ بن عمر اور دیگر کئی لوگوں نے نافع سے اور انہوں نے ابن عمر سے موقوفاً (ہی) روایت کی ہے۔
۳- عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم حدیث میں ضعیف ہیں، احمد بن حنبل، علی بن مدینی اور ان کے علاوہ دیگر محدثین نے ان کی تضعیف کی ہے وہ کثرت سے غلطیاں کرتے ہیں،
۴- صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ حاصل شدہ مال میں زکاۃ نہیں ہے، جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے، مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں،
۵- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب آدمی کے پاس پہلے سے اتنا مال ہو جس میں زکاۃ واجب ہو تو حاصل شدہ مال میں بھی زکاۃ واجب ہو گی اور اگر اس کے پاس حاصل شدہ مال کے علاوہ کوئی اور مال نہ ہو جس میں زکاۃ واجب ہوئی ہو تو کمائے ہوئے مال میں بھی کوئی زکاۃ واجب نہیں ہو گی جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے، اور اگر اسے (پہلے سے نصاب کو پہنچے ہوئے) مال پر سال گزرنے سے پہلے کوئی کمایا ہوا مال ملا تو وہ اس مال کے ساتھ جس میں زکاۃ واجب ہو گئی ہے، مال مستفاد کی بھی زکاۃ نکالے گا سفیان ثوری اور اہل کوفہ اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7595) (صحیح الإسناد) (یہ اثر عبد اللہ بن عمر کا قول ہے، یعنی موقوف ہے، جو مرفوع حدیث کے حکم میں ہے۔)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف، وهو فى حكم المرفوع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 632  
´حاصل شدہ مال میں زکاۃ نہیں جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں: جسے کوئی مال حاصل ہو تو اس پر زکاۃ نہیں جب تک کہ اس کے ہاں اس مال پر ایک سال نہ گزر جائے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 632]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ اثر عبد اللہ بن عمر کا قول ہے،
یعنی موقوف ہے،
جو مرفوع حدیث کے حکم میں ہے۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 632   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.