الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
28. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّدَقَةِ
28. باب: صدقہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 661
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن سعيد بن يسار، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما تصدق احد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا اخذها الرحمن بيمينه، وإن كانت تمرة تربو في كف الرحمن حتى تكون اعظم من الجبل، كما يربي احدكم فلوه او فصيله ". قال: وفي الباب عن عائشة، وعدي بن حاتم , وانس، وعبد الله بن ابي اوفى، وحارثة بن وهب، وعبد الرحمن بن عوف، وبريدة. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ بِيَمِينِهِ، وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً تَرْبُو فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فُلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، وَحَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَبُرَيْدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھی کسی پاکیزہ چیز کا صدقہ کیا اور اللہ پاکیزہ چیز ہی قبول کرتا ہے ۱؎ تو رحمن اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے ۲؎ اگرچہ وہ ایک کھجور ہی ہو، یہ مال صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ پہاڑ سے بڑا ہو جاتا ہے، جیسے کہ تم میں سے ایک اپنے گھوڑے کے بچے یا گائے کے بچے کو پالتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ، عدی بن حاتم، انس، عبداللہ بن ابی اوفی، حارثہ بن وہب، عبدالرحمٰن بن عوف اور بریدہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 8 (تعلیقا عقب حدیث رقم: 1410)، والتوحید 23 (تعلیقا عقب حدیث رقم: 7430)، صحیح مسلم/الزکاة 19 (1014)، سنن النسائی/الزکاة 48 (2526)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 28 (1842)، (تحفة الأشراف: 13379)، مسند احمد (2/331، 418، 538)، سنن الدارمی/الزکاة 35 (1717) (صحیح) وأخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 8 (1410)، والتوحید 23 (7430)، وصحیح مسلم/الزکاة (المصدر المذکور)، و مسند احمد (2/381، 419، 431، 471، 541) من غیر ہذا الطریق»

وضاحت:
۱؎: اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حرام صدقہ اللہ قبول نہیں کرتا ہے کیونکہ صدقہ دینے والا حرام کا مالک ہی نہیں ہوتا اس لیے اسے اس میں تصرف کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔
۲؎: «یمین» کا ذکر تعظیم کے لیے ہے ورنہ رحمن کے دونوں ہاتھ «یمین» ہی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ظلال الجنة (623)، التعليق الرغيب، الإرواء (886)
   صحيح البخاري1410عبد الرحمن بن صخرمن تصدق بعدل تمرة من كسب طيب ولا يقبل الله إلا الطيب وإن الله يتقبلها بيمينه ثم يربيها لصاحبه كما يربي أحدكم فلوه حتى تكون مثل الجبل
   صحيح مسلم2343عبد الرحمن بن صخرلا يتصدق أحد بتمرة من كسب طيب إلا أخذها الله بيمينه فيربيها كما يربي أحدكم فلوه أو قلوصه حتى تكون مثل الجبل أو أعظم
   صحيح مسلم2342عبد الرحمن بن صخرما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   جامع الترمذي661عبد الرحمن بن صخرما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة تربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   جامع الترمذي662عبد الرحمن بن صخرالله يقبل الصدقة ويأخذها بيمينه فيربيها لأحدكم كما يربي أحدكم مهره حتى إن اللقمة لتصير مثل أحد
   سنن ابن ماجه1842عبد الرحمن بن صخرما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن تبارك و حتى تكون أعظم من الجبل ويربيها له كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   المعجم الصغير للطبراني404عبد الرحمن بن صخرالله يقبل الصدقات ولا يقبل منها إلا طيبا ويقبلها بيمينه ثم يربيها لصاحبها كما يربي الرجل مهره وفصيله حتى أن اللقمة لتصير مثل أحد
   سنن النسائى الصغرى2526عبد الرحمن بن صخرما تصدق أحد بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربو في كف الرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيله
   مسندالحميدي1188عبد الرحمن بن صخروالذي نفسي بيده ما من عبد يتصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يقبل الله إلا طيبا، ولا يصعد إلى السماء إلا طيب، فيضعها في حق، إلا كان كأنما يضعها في يد الرحمن، فيربيها له كما يربي أحدكم فلوه، أو فصيله، حتى إن اللقمة أو التمرة لتأتي يوم القيامة مثل الجبل العظيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1842  
´صدقہ و خیرات کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص حلال مال سے صدقہ دے، اور اللہ تعالیٰ تو حلال ہی قبول کرتا ہے، اس کے صدقہ کو دائیں ہاتھ میں لیتا ہے، گرچہ وہ ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ پہاڑ سے بھی بڑا ہو جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو ایسے ہی پالتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے یا اونٹ کے بچے کو پالتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1842]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
صدقہ ایک عظیم نیکی ہے۔
صدقہ وہی قبول ہوتا ہے جو حلال کی کمائی سے کیا گیا ہو اور وہ اچھی چیز ہو جس سے صدقہ وصول کرنے والا بہتر فائدہ حاصل کر سکے۔
اللہ کی نظر میں مقدار سے زیادہ خلوص کی اہمیت ہے۔
خلوص سے دی گئی تھوڑی سی چیز بھی بہت زیادہ ثواب کا باعث ہو جاتی ہے قرآن مجید اور صحیح احادث میں اللہ تعالیٰ کے لیے ہاتھ، قدم اور چہرہ جیسے جو الفاظ وارد ہیں ان پر ایمان رکھنا چاہیے لیکن ان کو مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا درست نہیں، ان کی کیفیت سے اللہ تعالیٰ ہی با خبر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1842   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 661  
´صدقہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بھی کسی پاکیزہ چیز کا صدقہ کیا اور اللہ پاکیزہ چیز ہی قبول کرتا ہے ۱؎ تو رحمن اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے ۲؎ اگرچہ وہ ایک کھجور ہی ہو، یہ مال صدقہ رحمن کی ہتھیلی میں بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ پہاڑ سے بڑا ہو جاتا ہے، جیسے کہ تم میں سے ایک اپنے گھوڑے کے بچے یا گائے کے بچے کو پالتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 661]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حرام صدقہ اللہ قبول نہیں کرتا ہے کیونکہ صدقہ دینے والا حرام کا مالک ہی نہیں ہوتا اس لیے اسے اس میں تصرف کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

2؎:
یمین کا ذکر تعظیم کے لیے ہے ورنہ رحمن کے دونوں ہاتھ یمین ہی ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 661   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.