الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
3. باب مَا جَاءَ فِي التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ الْحَجِّ
3. باب: حج ترک کرنے کی مذمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى القطعي البصري، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هلال بن عبد الله مولى ربيعة بن عمرو بن مسلم الباهلي، حدثنا ابو إسحاق الهمداني، عن الحارث، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ملك زادا وراحلة تبلغه إلى بيت الله ولم يحج فلا عليه ان يموت يهوديا او نصرانيا، وذلك ان الله يقول في كتابه: ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا سورة آل عمران آية 97 ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وفي إسناده مقال، وهلال بن عبد الله مجهول، والحارث يضعف في الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى رَبِيعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ الْبَاهِلِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَهِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَجْهُولٌ، وَالْحَارِثُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر کے خرچ اور سواری کا مالک ہو جو اسے بیت اللہ تک پہنچا سکے اور وہ حج نہ کرے تو اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر، اور یہ اس لیے کہ اللہ نے اپنی کتاب (قرآن) میں فرمایا ہے: اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا لوگوں پر فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے ۱؎، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اس کی سند میں کلام ہے۔ ہلال بن عبداللہ مجہول راوی ہیں۔ اور حارث حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (سند میں ہلال اور حارث اعور دونوں ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: ضعیف ہے، مگر علی رضی الله عنہ کے اپنے قول سے صحیح ہے، اور ایسی بات کوئی صحابی اپنی رائے سے نہیں کہہ سکتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2521)، التعليق الرغيب (2 / 134) // ضعيف الجامع الصغير (5860) //

قال الشيخ زبير على زئي: (812) ضعيف
ھلال بن عبدالله: متروك (تق: 7343) وللحديث شواھد ضعيفة
   جامع الترمذي812علي بن أبي طالبمن ملك زادا وراحلة تبلغه إلى بيت الله ولم يحج فلا عليه أن يموت يهوديا أو نصرانيا وذلك أن الله يقول في كتابه ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 812  
´حج ترک کرنے کی مذمت کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر کے خرچ اور سواری کا مالک ہو جو اسے بیت اللہ تک پہنچا سکے اور وہ حج نہ کرے تو اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر، اور یہ اس لیے کہ اللہ نے اپنی کتاب (قرآن) میں فرمایا ہے: اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا لوگوں پر فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 812]
اردو حاشہ:
1؎:
ضعیف ہے،
مگر علی رضی اللہ عنہ کے اپنے قول سے صحیح ہے،
اور ایسی بات کوئی صحابی اپنی رائے سے نہیں کہہ سکتا۔

نوٹ:
(سند میں ہلال اور حارث اعور دونوں ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 812   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.