الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
19. باب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ السَّرَاوِيلِ وَالْخُفَّيْنِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الإِزَارَ وَالنَّعْلَيْنِ
19. باب: محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔
حدیث نمبر: 834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا ايوب، حدثنا عمرو بن دينار، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " المحرم إذا لم يجد الإزار فليلبس السراويل، وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين ". حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو نحوه، قال: وفي الباب عن ابن عمر، وجابر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، قالوا: إذا لم يجد المحرم الإزار لبس السراويل، وإذا لم يجد النعلين لبس الخفين، وهو قول احمد، وقال بعضهم على حديث ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا لم يجد نعلين فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين " وهو قول سفيان الثوري، والشافعي، وبه يقول مالك.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْمُحْرِمُ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْإِزَارَ فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ، وَإِذَا لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ ". حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو نَحْوَهُ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمُحْرِمُ الْإِزَارَ لَبِسَ السَّرَاوِيلَ، وَإِذَا لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ لَبِسَ الْخُفَّيْنِ، وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ، وقَالَ بَعْضُهُمْ عَلَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ " وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب محرم تہ بند نہ پائے تو پاجامہ پہن لے، اور جب جوتے نہ پائے تو «خف» (چرمی موزے) پہن لے۔ یہ احمد کا قول ہے،
۴- بعض نے ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث کی بنیاد پر جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہا ہے کہ جب وہ جوتے نہ پائے تو «خف» (چرمی موزے) پہنے اور اسے کاٹ کر ٹخنے کے نیچے کر لے، سفیان ثوری، شافعی، اور مالک اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 15 (1841)، و16 (1843)، واللباس 14 (5804)، و37 (5853)، صحیح مسلم/الحج 81 (117)، سنن النسائی/الحج 32 (2672، 2673)، و37 (2680)، والزینة 98 (5327)، سنن ابن ماجہ/المناسک 20 (2931)، مسند احمد (1/215، 221، 228، 279، 337) (تحفة الأشراف: 5375) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے، حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو، نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو، بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں، رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے، لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے، ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ «تأخير البيان عن وقت الحاجة» جائز نہیں۔ (یعنی ضرورت کے کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہیئے، وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2931)
   صحيح البخاري5853عبد الله بن عباسمن لم يكن له إزار فليلبس السراويل ومن لم يكن له نعلان فليلبس خفين
   صحيح البخاري5804عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   صحيح البخاري1841عبد الله بن عباسمن لم يجد النعلين فليلبس الخفين ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل للمحرم
   صحيح البخاري1843عبد الله بن عباسمن لم يجد الإزار فليلبس السراويل ومن لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   صحيح مسلم2794عبد الله بن عباسالسراويل لمن لم يجد الإزار والخفان لمن لم يجد النعلين
   جامع الترمذي834عبد الله بن عباسإذا لم يجد الإزار فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين
   سنن أبي داود1829عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخف لمن لا يجد النعلين
   سنن النسائى الصغرى2673عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى5327عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس السراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   سنن النسائى الصغرى2680عبد الله بن عباسإذا لم يجد إزارا فليلبس السراويل وإذا لم يجد النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   سنن النسائى الصغرى2672عبد الله بن عباسالسراويل لمن لا يجد الإزار والخفين لمن لا يجد النعلين للمحرم
   سنن ابن ماجه2931عبد الله بن عباسمن لم يجد إزارا فليلبس سراويل ومن لم يجد نعلين فليلبس خفين
   مسندالحميدي474عبد الله بن عباسمن لم يجد نعلين فليلبس خفين، ومن لم يجد إزارا فليلبس سراويل يعني وهو محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 834  
´محرم کے پاس تہبند اور جوتے نہ ہوں تو پاجامہ اور موزے پہنے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسر نہ ہوں تو «خف» (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 834]
اردو حاشہ:
1؎:
اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے،
حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا،
اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو،
نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو،
بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے،
اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں،
رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے،
ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے،
لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے،
ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم ﷺ اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ تَأْخِيرُ الْبَيَانِ عَنْ وَقْتِ الْحَاجَة جائز نہیں۔
(یعنی ضرورت کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہئے،
وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 834   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1829  
´محرم کون کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: پاجامہ وہ پہنے جسے ازار نہ ملے اور موزے وہ پہنے جسے جوتے نہ مل سکیں۔‏‏‏‏ (ابوداؤد کہتے ہیں یہ اہل مکہ کی حدیث ہے ۱؎ اس کا مرجع بصرہ میں جابر بن زید ہیں ۲؎ اور جس چیز کے ساتھ وہ منفرد ہیں وہ سراویل کا ذکر ہے اور اس میں موزے کے سلسلہ میں کاٹنے کا ذکر نہیں)۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1829]
1829. اردو حاشیہ: عذرکی صورت میں شلوار اور موزوں پہننا جائز ہے اور اس میں کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں آتا۔موزون سے متعلق بحث حدیث 1823 کے فوائد میں گزر چکی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1829   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.