الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
10. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ
10. باب: موت کے وقت مومن کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن المثنى بن سعيد، عن قتادة، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " المؤمن يموت بعرق الجبين ". قال: وفي الباب، عن ابن مسعود. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد قال بعض اهل العلم: لا نعرف لقتادة سماعا من عبد الله بن بريدة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَا نَعْرِفُ لِقَتَادَةَ سَمَاعًا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ.
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن پیشانی کے پسینہ کے ساتھ مرتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن بریدہ سے قتادہ کے سماع کا علم نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 5 (1829)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 5 (1552)، مسند احمد (5/350، 357، 360)، (تحفة الأشراف: 1992) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مومن موت کی شدت سے دو چار ہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بن جائے، (شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ رزق حلال اور ادائیگی فرائض میں اس قدر مشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1452)
   سنن النسائى الصغرى1829عامر بن الحصيبموت المؤمن بعرق الجبين
   سنن النسائى الصغرى1830عامر بن الحصيبالمؤمن يموت بعرق الجبين
   جامع الترمذي982عامر بن الحصيبالمؤمن يموت بعرق الجبين
   سنن ابن ماجه1452عامر بن الحصيبالمؤمن يموت بعرق الجبين
   بلوغ المرام427عامر بن الحصيب‏‏‏‏المؤمن يموت بعرق االجبين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 427  
´مومن کی موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ آنا`
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ رونما ہو جاتا ہے . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 427]
لغوی تشریح:
«بِعَرَقِ الْجَبِينِ» عرق کی عین اور را دونوں پر فتحہ ہے۔ معنی ہیں: پسینہ یعنی وہ اپنی جو محنت و مشقت یا گرمی و حرارت کی وجہ سے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
ایک قول کے مطابق اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ مومن کے گناہوں کی تطہیر کے لیے موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ رونما ہوتا ہے۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس میں کنایہ کیا گیا ہے اور یہ بتانا مقصود ہے کہ مومن طلب حلال، صوم و صلاۃ کی ادائیگی اور احکام شرعیہ پر محافظت کے سلسلے میں محنت و مشقت اور کدوکاوش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ موت واقع ہو جاتی ہے۔

428
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 427   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1452  
´مومن کو موت کی سختی پر اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1452]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1) (جبین)
کاترجمہ عام طور پر پیشانی کیاجاتا ہے۔
لیکن حافظ صلاح الدین یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر احسن البیان میں سورہ صافات آیت 103 کی تفسیر میں لکھا ہے۔
ہر انسان کے چہرے پر دو جبینیں (دایئں اور بایئں)
ہوتی ہیں۔
اوردرمیان میں پیشانی (جبھۃ)
ہے۔

(2)
جبین کے پسینے کا ایک مطلب تو یہ بیان کیا گیا ہے۔
کہ مومن پر موت کی سختی کی وجہ سے اسے پسینہ آ جاتا ہے۔
ایک مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اسے بہت زیادہ سختی نہیں ہوتی۔
بلکہ محض پسینہ آنے جیسی مشقت ہوتی ہے۔
یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مومن حلال کی کمائی کے لئے کوشش اور محنت کرتے ہوئے۔
یا زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرتے ہوئے دوڑ دھوپ کرتا رہتا ہے۔
حتیٰ کہ اس کا آخری وقت آ جاتا ہے۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1452   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 982  
´موت کے وقت مومن کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے۔`
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن پیشانی کے پسینہ کے ساتھ مرتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 982]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی مومن موت کی شدت سے دوچار ہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بن جائے،
(شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ رزق حلال اور ادائیگی فرائض میں اس قدر مشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 982   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.