الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
8. باب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ عِنْدَ الْمَوْتِ
8. باب: موت کے وقت کی سختی کا بیان۔
حدیث نمبر: 979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح البزار البغدادي، حدثنا مبشر بن إسماعيل الحلبي، عن عبد الرحمن بن العلائ، عن ابيه، عن ابن عمر، عن عائشة قالت: ما اغبط احدا بهون موت بعد الذي رايت من شدة موت رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: سالت ابا زرعة عن هذا الحديث. وقلت له: من عبدالرحمن بن العلائ؟ فقال: هو العلائ بن اللجلاج. وإنما عرفه من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَلَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلاَئِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا أَغْبِطُ أَحَدًا بِهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ. وَقُلْتُ لَهُ: مَنْ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْعَلاَئِ؟ فَقَالَ: هُوَ الْعَلاَئُ بْنُ اللَّجْلاَجِ. وَإِنَّمَا عَرَّفَهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی جو شدت میں نے دیکھی، اس کے بعد میں کسی کی جان آسانی سے نکلنے پر رشک نہیں کرتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ عبدالرحمٰن بن علاء کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: وہ علاء بن اللجلاج ہیں، میں اسے اسی طریق سے جانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16274) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی برے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات اور گناہوں کی مغفرت کا بھی سبب ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل المحمدية (325)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 979  
´موت کے وقت کی سختی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی جو شدت میں نے دیکھی، اس کے بعد میں کسی کی جان آسانی سے نکلنے پر رشک نہیں کرتی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 979]
اردو حاشہ:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی بُرے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات اور گناہوں کی مغفرت کا بھی سبب ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 979   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.