الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
7. باب مَا جَاءَ لاَ يَقْضِي الْقَاضِي وَهُوَ غَضْبَانُ
7. باب: قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔
حدیث نمبر: 1334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، قال: كتب ابي إلى عبيد الله بن ابي بكرة، وهو قاض، ان لا تحكم بين اثنين، وانت غضبان، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحكم الحاكم بين اثنين وهو غضبان ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو بكرة اسمه نفيع.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: كَتَبَ أَبِي إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، وَهُوَ قَاضٍ، أَنْ لَا تَحْكُمْ بَيْنَ اثْنَيْنِ، وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحْكُمُ الْحَاكِمُ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضْبَانُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو بَكْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعٌ.
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جو قاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابوبکرہ کا نام نفیع ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأحکام 13 (7158)، صحیح مسلم/الأقضیة 7 (1717)، سنن النسائی/آداب القضاة 18 (4508)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2316)، (تحفة الأشراف: 11676)، و مسند احمد (5/36، 37، 46، 52) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پر صحیح طور سے غور و فکر نہیں کیا جا سکتا، اسی پر قیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جو فکر انسانی میں تشویش کا سبب ہو فیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2316)
   صحيح البخاري7158نفيع بن الحارثلا يقضين حكم بين اثنين وهو غضبان
   صحيح مسلم4490نفيع بن الحارثلا يحكم أحد بين اثنين وهو غضبان
   جامع الترمذي1334نفيع بن الحارثلا يحكم الحاكم بين اثنين وهو غضبان
   سنن أبي داود3589نفيع بن الحارثلا يقضي الحكم بين اثنين وهو غضبان
   سنن النسائى الصغرى5408نفيع بن الحارثلا يحكم أحد بين اثنين وهو غضبان
   سنن ابن ماجه2316نفيع بن الحارثلا يقضي القاضي بين اثنين وهو غضبان
   المعجم الصغير للطبراني1153نفيع بن الحارثلا يقضي القاضي بين اثنين وهو غضبان
   مسندالحميدي810نفيع بن الحارثلا ينبغي للحاكم أن يحكم بين اثنين وهو غضبان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2316  
´غصہ کی حالت میں حاکم و قاضی فیصلہ نہ کرے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قاضی غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے ۱؎۔ ہشام کی روایت کے الفاظ ہیں: حاکم کے لیے مناسب نہیں کہ وہ غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2316]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  غصے کی حالت میں انسان کی ذہنی حالت درست نہیں رہتی اور جذبات کی وجہ سے معاملات کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا ممکن نہیں رہتا اس لیے خطرہ ہوتا ہے کہ اس حالت میں دیا ہوا فیصلہ درست نہیں ہو گا۔

(2)
نبی اکرمﷺ اس بات سے معصوم تھے کہ جذبات یا غصے میں غلط فیصلہ دیں اس لیے نبی ﷺ ناراضی محسوس فرما رہے تھے دیکھیے: (صحیح البخاري، الأحکام، باب ھل یقضی القاضی او یفتی وھو غضبان؟حدیث: 7159)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2316   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1334  
´قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔`
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے عبیداللہ بن ابی بکرہ کو جو قاضی تھے خط لکھا کہ تم غصہ کی حالت میں فریقین کے بارے میں فیصلے نہ کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: حاکم غصہ کی حالت میں فریقین کے درمیان فیصلے نہ کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1334]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس لیے کہ غصے کی حالت میں فریقین کے بیانات پرصحیح طورسے غوروفکرنہیں کیا جا سکتا،
اسی پرقیاس کرتے ہوئے ہر اس حالت میں جوفکرانسانی میں تشویش کا سبب ہو فیصلہ کرنا مناسب نہیں اس لیے کہ ذہنی تشویش کی حالت میں صحیح فیصلہ تک پہنچنا مشکل ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1334   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3589  
´غصے کی حالت میں قاضی کا فیصلہ کیسا ہے؟`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے اپنے بیٹے کے پاس لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: غصے کی حالت میں قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3589]
فوائد ومسائل:
فائدہ: طیش کی حالت میں انسان بالعموم حد اعتدال سے تجاوز کرجاتا ہے۔
تو اس کیفیت میں فیصلہ عین ممکن ہے کہ عدل کے خلاف ہو، لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔
انتہائی غم۔
شدید فکرمندی۔
کسی بیماری کے سبب تکلیف۔
اور درد اور اسی طرح کی کیفیتیں جن میں یکسوئی متاثر ہو غصے پر قیاس کی جایئں گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3589   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.