الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
27. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُعْتِقُ مَمَالِيكَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ
27. باب: آدمی مرتے وقت اپنے غلاموں کو آزاد کر دے۔
حدیث نمبر: 1364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة , حدثنا حماد بن زيد , عن ايوب , عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين، " ان رجلا من الانصار اعتق ستة اعبد له عند موته , ولم يكن له مال غيرهم , فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له قولا شديدا , ثم دعاهم فجزاهم , ثم اقرع بينهم , فاعتق اثنين , وارق اربعة ". قال: وفي الباب , عن ابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث عمران بن حصين حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , وهو قول: مالك , والشافعي , واحمد , وإسحاق , يرون استعمال القرعة في هذا وفي غيره , واما بعض اهل العلم من اهل الكوفة وغيرهم , فلم يروا القرعة , وقالوا: يعتق من كل عبد الثلث , ويستسعى في ثلثي قيمته , وابو المهلب اسمه: عبد الرحمن بن عمرو الجرمي وهو غير ابي قلابة , ويقال: معاوية بن عمرو , وابو قلابة الجرمي: اسمه عبد الله بن زيد.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، " أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ , وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ , فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ قَوْلًا شَدِيدًا , ثُمَّ دَعَاهُمْ فَجَزَّأَهُمْ , ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ , فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ , وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكٍ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , يَرَوْنَ اسْتِعْمَالَ الْقُرْعَةِ فِي هَذَا وَفِي غَيْرِهِ , وَأَمَّا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ , فَلَمْ يَرَوْا الْقُرْعَةَ , وَقَالُوا: يُعْتَقُ مِنْ كُلِّ عَبْدٍ الثُّلُثُ , وَيُسْتَسْعَى فِي ثُلُثَيْ قِيمَتِهِ , وَأَبُو الْمُهَلَّبِ اسْمُهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْجَرْمِيُّ وَهُوَ غَيْرُ أَبِي قِلَابَةَ , وَيُقَالُ: مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو , وَأَبُو قِلَابَةَ الْجَرْمِيُّ: اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری شخص نے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا جبکہ اس کے پاس ان کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تو آپ نے اس آدمی کو سخت بات کہی، پھر ان غلاموں کو بلایا اور دو دو کر کے ان کے تین حصے کئے، پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی اور جن (دو غلاموں) کے نام قرعہ نکلا ان کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمران بن حصین رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اور یہ اور بھی سندوں سے عمران بن حصین سے مروی ہے،
۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ اور یہی مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ یہ لوگ یہ اور اس طرح کے دوسرے مواقع پر قرعہ اندازی کو درست کہتے ہیں،
۵- اور اہل کوفہ وغیرہم میں سے بعض اہل علم قرعہ اندازی کو جائز نہیں سمجھتے، اس موقع پر لوگ کہتے ہیں کہ ہر غلام سے ایک تہائی آزاد کیا جائے گا اور دو تہائی قیمت کی آزادی کے لیے کسب (کمائی) کرایا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان والنذور 17 (1668)، سنن ابی داود/ الفتن 10 (3958)، سنن النسائی/الجنائز 65 (1957)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 20 (2345)، (تحفة الأشراف: 10880)، و مسند احمد (4/426، 431، 440) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2345)
   سنن النسائى الصغرى1960عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   صحيح مسلم4335عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   جامع الترمذي1364عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   سنن أبي داود3961عمران بن الحصينأقرع بينهم فأعتق اثنين وأرق أربعة
   سنن ابن ماجه2345عمران بن الحصينأعتق اثنين وأرق أربعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2345  
´قرعہ اندازی کے ذریعہ فیصلہ کرنے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص کے چھ غلام تھے، ان غلاموں کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہ تھا، مرتے وقت اس نے ان سب کو آزاد کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حصے کئے (دو دو کے تین حصے) (اور قرعہ اندازی کر کے) دو کو (جن کے نام قرعہ نکلا) آزاد کر دیا، اور چار کو بدستور غلام رکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2345]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  غلام آزاد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔
وفات کے قریب مناسب وصیت کرنا اچھی بات ہے۔

(2)
  وفات کے قریب اپنے پورے مال کو صدقہ کر دینا جائز نہیں زیادہ سے زیادہ کل ترکے کے تیسرے حصے تک صدقہ کیا جا سکتا ہے اس سے بھی کم رکھا جائے تو بہتر ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 2708)

(3)
  صحابی نے تمام غلاموں کو آزاد کر دیا جب کہ انہیں دو غلام آزاد کرنے  کا حق تھا۔
اب ہر غلام یہ حق رکھتا تھا کہ اسے ان دوغلاموں میں شمار کیا جائے جوآزاد کیے جا سکتے ہیں۔
نبی ﷺ کے فیصلے سے معلوم ہوا کہ جب ایک سے زیادہ دعویدار ایک چیز پر برابر حق رکھتے ہوں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے سے کیا جا سکتا ہے۔

(4)
اسلام میں غلامی جائز ہے بشرطیکہ اس طریقے سے غلام بنایا گیا ہو جوشرعی طور پر جائز ہے ورنہ کسی آزاد شخص کو اغوا کرکے غلام بنا لینا بہت بڑا گناہ ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت بچہ ہو یا بڑا۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حدیث: 2442)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2345   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.