الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
The Book on Blood Money
13. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ وَلِيِّ الْقَتِيلِ فِي الْقِصَاصِ وَالْعَفْوِ
13. باب: قصاص اور عفو کے سلسلے میں مقتول کے ولی (وارث) کے فیصلے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى بن سعيد , حدثنا ابن ابي ذئب , حدثني سعيد بن ابي سعيد المقبري , عن ابي شريح الكعبي , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله حرم مكة ولم يحرمها الناس , من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يسفكن فيها دما , ولا يعضدن فيها شجرا , فإن ترخص مترخص " , فقال: " احلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم فإن الله احلها لي , ولم يحلها للناس , وإنما احلت لي ساعة من نهار , ثم هي حرام إلى يوم القيامة , ثم إنكم معشر خزاعة قتلتم هذا الرجل من هذيل , وإني عاقله , فمن قتل له قتيل بعد اليوم فاهله بين خيرتين: إما ان يقتلوا , او ياخذوا العقل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. وحديث ابي هريرة حديث حسن صحيح , ورواه شيبان ايضا , عن يحيى بن ابي كثير مثل هذا , وروي عن ابي شريح الخزاعي , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل له قتيل , فله ان يقتل , او يعفو , او ياخذ الدية ". وذهب إلى هذا بعض اهل العلم , وهو قول: احمد , وإسحاق.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ , عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ , مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَسْفِكَنَّ فِيهَا دَمًا , وَلَا يَعْضِدَنَّ فِيهَا شَجَرًا , فَإِنْ تَرَخَّصَ مُتَرَخِّصٌ " , فَقَالَ: " أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ أَحَلَّهَا لِي , وَلَمْ يُحِلَّهَا لِلنَّاسِ , وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ , ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , ثُمَّ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الرَّجُلَ مِنْ هُذَيْلٍ , وَإِنِّي عَاقِلُهُ , فَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ: إِمَّا أَنْ يَقْتُلُوا , أَوْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَرَوَاهُ شَيْبَانُ أَيْضًا , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ مِثْلَ هَذَا , وَرُوِي عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ , فَلَهُ أَنْ يَقْتُلَ , أَوْ يَعْفُوَ , أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ ". وَذَهَبَ إِلَى هَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
ابوشریح کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکہ کو اللہ نے حرمت والا (محترم) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا، پس جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، (اب) اگر کوئی (خونریزی کے لیے) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا گیا تھا (تو اس کا یہ استدلال باطل ہے) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لیے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھر وہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو! تم نے ہذیل کے اس آدمی کو قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کرنے والا ہوں، (سن لو) آج کے بعد جس کا بھی کوئی آدمی مارا جائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا: یا تو وہ (اس کے بدلے) اسے قتل کر دیں، یا اس سے دیت لے لیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث بھی حسن صحیح ہے،
۲- اسے شیبان نے بھی یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی کے مثل روایت کیا ہے،
۳- اور یہ (حدیث بنام ابوشریح کعبی کی جگہ بنام) ابوشریح خزاعی بھی روایت کی گئی ہے۔ (اور یہ دونوں ایک ہی ہیں) اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: جس کا کوئی آدمی مارا جائے تو اسے اختیار ہے یا تو وہ اس کے بدلے اسے قتل کر دے، یا معاف کر دے، یا دیت وصول کرے،
۴- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 809 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2220)
   سنن أبي داود4504خويلد بن عمروقتلتم هذا القتيل من هذيل وإني عاقله فمن قتل له بعد مقالتي هذه قتيل فأهله بين خيرتين أن يأخذوا العقل أو يقتلوا
   بلوغ المرام1008خويلد بن عمروفمن قتل له قتيل بعد مقالتي هذه فأهله بين خيرتين : إما أن يأخذوا العقل أو يقتلوا
   جامع الترمذي1406خويلد بن عمروإن الله حرم مكة ولم يحرمها الناس , من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يسفكن فيها دما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4504  
´مقتول کا وارث دیت لینے پر راضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4504]
فوائد ومسائل:
ایک تیسرا اختیار بھی ہے کہ معاف کر دیں جبکہ بعض فقہاء نے دیت لینے کو بھی معاف کرنے کی ایک صورت بیان کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4504   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.