الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book on Sacrifices
20. باب الْعَقِيقَةِ بِشَاةٍ
20. باب: عقیقہ میں ایک بکری ذبح کرنے کا بیان۔
Chapter: The 'Aqiqah With One Sheep
حدیث نمبر: 1519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى القطعي , حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى , عن محمد بن إسحاق , عن عبد الله بن ابي بكر , عن محمد بن علي بن الحسين , عن علي بن ابي طالب , قال: " عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن بشاة , وقال: يا فاطمة , احلقي راسه , وتصدقي بزنة شعره فضة , قال: فوزنته , فكان وزنه درهما او بعض درهم " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , وإسناده ليس بمتصل , وابو جعفر محمد بن علي بن الحسين لم يدرك علي بن ابي طالب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , قَالَ: " عَقَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحَسَنِ بِشَاةٍ , وَقَالَ: يَا فَاطِمَةُ , احْلِقِي رَأْسَهُ , وَتَصَدَّقِي بِزِنَةِ شَعْرِهِ فِضَّةً , قَالَ: فَوَزَنَتْهُ , فَكَانَ وَزْنُهُ دِرْهَمًا أَوْ بَعْضَ دِرْهَمٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ , وَأَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کیا، اور فرمایا: فاطمہ! اس کا سر مونڈ دو اور اس کے بال کے برابر چاندی صدقہ کرو، فاطمہ رضی الله عنہا نے اس کے بال کو تولا تو اس کا وزن ایک درہم کے برابر یا اس سے کچھ کم ہوا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس کی سند متصل نہیں ہے، اور راوی ابوجعفر الصادق محمد بن علی بن حسین نے علی بن ابی طالب کو نہیں پایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10261) (حسن) (سند مںل ”محمد بن علی ابو جعفرالصادق“ اور ”علی رضی الله عنہ“ کے درمیان انقطاع ہے، مگر حاکم کی روایت (4/237) متصل ہے، نیز اس کے شواہد بھی ہیں جسے تقویت پا کر حدیث حسن لغیرہ ہے)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں دلیل ہے کہ نومولود کے سر کا بال وزن کر کے اسی کے برابر چاندی صدقہ کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1175)

قال الشيخ زبير على زئي: (1519) إسناده ضعيف
محمد بن إسحاق بن يسار عنعن (تقدم: 85) والسند منقطع . محمد بن على بن الحسين لم يدرك على رضى الله عنه وللحديث شواھد ضعيفة عند البيھقي (304/9) وابن أبى شيبه (47/8 ح 24225) وغيرھما
   جامع الترمذي1519علي بن أبي طالبعق رسول الله عن الحسن بشاة وقال يا فاطمة احلقي رأسه وتصدقي بزنة شعره فضة قال فوزنته فكان وزنه درهما أو بعض درهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1519  
´عقیقہ میں ایک بکری ذبح کرنے کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کیا، اور فرمایا: فاطمہ! اس کا سر مونڈ دو اور اس کے بال کے برابر چاندی صدقہ کرو، فاطمہ رضی الله عنہا نے اس کے بال کو تولا تو اس کا وزن ایک درہم کے برابر یا اس سے کچھ کم ہوا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1519]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں دلیل ہے کہ نومولود کے سرکا بال وزن کرکے اسی کے برابر چاندی صدقہ کیا جائے۔

نوٹ:
(سند میں محمدبن علی ابوجعفرالصادق اور علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے،
مگر حاکم کی راویت (4/237) متصل ہے،
نیز اس کے شواہد بھی ہیں جسے تقویت پاکر حدیث حسن لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1519   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.