حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو احمد، عن سفيان، عن علقمة بن مرثد، نحوه بمعناه، وزاد فيه: " فإن ابوا، فخذ منهم الجزية، فإن ابوا، فاستعن بالله عليهم "، قال ابو عيسى: هكذا رواه وكيع، وغير واحد، عن سفيان، وروى غير محمد بن بشار، عن عبد الرحمن بن مهدي، وذكر فيه امر الجزية.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، وَزَادَ فِيهِ: " فَإِنْ أَبَوْا، فَخُذْ مِنْهُمُ الْجِزْيَةَ، فَإِنْ أَبَوْا، فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ عَلَيْهِمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَكِيعٌ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، وَرَوَى غَيْرُ مُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، وَذَكَرَ فِيهِ أَمْرَ الْجِزْيَةِ.
اس سند سے بھی بریدہ رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اس میں یہ اضافہ ہے: «فإن أبوا فخذ منهم الجزية فإن أبوا فاستعن بالله عليهم» یعنی ”اگر وہ اسلام لانے سے انکار کریں تو ان سے جزیہ لو، پھر اگر (جزیہ دینے سے بھی) انکار کریں تو ان پر فتح یاب ہونے کے لیے اللہ سے مدد طلب کرو“۔ وکیع اور کئی لوگوں نے سفیان سے اسی طرح روایت کی ہے، محمد بن بشار کے علاوہ دوسرے لوگوں نے عبدالرحمٰن بن مہدی سے روایت کی ہے اور اس میں جزیہ کا حکم بیان کیا ہے۔