الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
30. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ وَالضَّرْبِ وَالْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ
30. باب: جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا يحيى بن آدم، عن قطبة بن عبد العزيز، عن الاعمش، عن ابي يحيى، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التحريش بين البهائم ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 56 (2562)، (تحفة الأشراف: 6431) (ضعیف) (اس کے راوی ابو یحییٰ قتات ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس سے جانوروں کو تکلیف اور تکان لاحق ہو گی، نیز اس کام سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں، بلکہ یہ عبث اور لایعنی کاموں میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف غاية المرام (383)، ضعيف أبي داود (443)

قال الشيخ زبير على زئي: (1708) إسناده ضعيف / د 2562
   جامع الترمذي1708عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن التحريش بين البهائم
   سنن أبي داود2562عبد الله بن عباسنهى رسول الله عن التحريش بين البهائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1708  
´جانوروں کو باہم لڑانے، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1708]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس سے جانوروں کو تکلیف اور تکان لاحق ہوگی،
نیز اس کام سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں،
بلکہ یہ عبث اور لایعنی کاموں میں سے ہے۔

نوٹ:

(اس کے راوی ابویحییٰ قتات ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1708   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2562  
´جانوروں کو لڑانے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2562]
فوائد ومسائل:
بہ اعتبار سند کے یہ روایت ضعیف ہے۔
مگر بلحاظ معنی بات ایسے ہی ہے۔
کہ یہ عمل کس طرح بھی شرفاء کے لائق نہیں ہے۔
عوام کو بھی اس سے باز رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اور جب جانوروں کو لڑانے کی ممانعت ہے۔
تو لوگوں کے درمیان لڑائی کروا دینا تو اور بھی بدترین خصلت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2562   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.