الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
35. باب مَا جَاءَ فِي الْخَلِّ
35. باب: سرکہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حمزة الثمالي، عن الشعبي، عن ام هانئ بنت ابي طالب، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " هل عندكم شيء؟ "، فقلت: لا إلا كسر يابسة وخل فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " قربيه فما اقفر بيت من ادم فيه خل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه لا نعرفه من حديث ام هانئ إلا من هذا الوجه وابو حمزة الثمالي اسمه ثابت بن ابي صفية، وام هانئ ماتت بعد علي بن ابي طالب بزمان وسالت محمدا عن هذا الحديث قال: لا اعرف للشعبي سماعا من ام هانئ فقلت: ابو حمزة كيف هو عندك فقال احمد بن حنبل: تكلم فيه وهو عندي مقارب الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ "، فَقُلْتُ: لَا إِلَّا كِسَرٌ يَابِسَةٌ وَخَلٌّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَرِّبِيهِ فَمَا أَقْفَرَ بَيْتٌ مِنْ أُدْمٍ فِيهِ خَلٌّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ هَانِئٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ اسْمُهُ ثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ، وَأُمُّ هَانِئٍ مَاتَتْ بَعْدَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ بِزَمَانٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ: لَا أَعْرِفُ لِلشَّعْبِيِّ سَمَاعًا مِنْ أُمِّ هَانِئٍ فَقُلْتُ: أَبُو حَمْزَةَ كَيْفَ هُوَ عِنْدَكَ فَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: تَكَلَّمَ فِيهِ وَهُوَ عِنْدِي مُقَارِبُ الْحَدِيثِ.
ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعد ہوئی،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتا ہوں،
۴- میں نے پھر پوچھا: آپ کی نظر میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اور میرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18002) (حسن) (سند میں ابو حمزہ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مسند احمد (3/353) میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة: 2220)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (2220)

قال الشيخ زبير على زئي: (1841) إسناده ضعيف
أبوحمزة الثمالي ثابت بن أبى صفية ضعيف رافضي (تقدم: 46۔45) وللحديث شاھد ضعيف عند الحاكم (54/4 ح 6875) فيه سعدان بن الوليد مجھول الحال: لم أجد من وثقه، و روى أحمد(353/3 ح 14807) عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ((نعم الإدام الخل، ما أقفر بيت فى خل .)) وسنده حسن وانظر صحيح مسلم (2052)
   صحيح مسلم5350عائشة بنت عبد اللهنعم الأدم أو الإدام الخل
   جامع الترمذي1841عائشة بنت عبد اللهنعم الإدام الخل
   سنن ابن ماجه3316عائشة بنت عبد اللهنعم الإدام الخل
   جامع الترمذي1841فاختة بنت أبي طالبما أقفر بيت من أدم فيه خل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1841  
´سرکہ کا بیان۔`
ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1841]
اردو حاشہ:
(سند میں ابوحمزہ،
ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں،
لیکن مسند احمد (3/353)میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے،
الصحیحۃ: 2220)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1841   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.