الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
36. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الْبِطِّيخِ بِالرُّطَبِ
36. باب: تازہ کھجور کے ساتھ تربوز کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبدة بن عبد الله الخزاعي، حدثنا معاوية بن هشام، عن سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان ياكل البطيخ بالرطب "، قال: وفي الباب عن انس، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب ورواه بعضهم عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل ولم يذكر فيه، عن عائشة وقد روى يزيد بن رومان، عن عروة، عن عائشة هذا الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ وَقَدْ رَوَى يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ هَذَا الْحَدِيثَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تازہ کھجور کے ساتھ تربوز کھاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے «عن هشام بن عروة عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے، اس میں عائشہ کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، یزید بن رومان نے اس حدیث کو عروہ کے واسطہ سے عائشہ سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأطعمة 45 (3836)، (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ)، (تحفة الأشراف: 16908) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (57)، مختصر الشمائل (170)
   جامع الترمذي1843عائشة بنت عبد اللهيأكل البطيخ بالرطب
   سنن أبي داود3836عائشة بنت عبد اللهيأكل البطيخ بالرطب فيقول نكسر حر هذا ببرد هذا وبرد هذا بحر هذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3836  
´دو قسم کے کھانے ایک ساتھ کھانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تربوز یا خربوزہ پکی ہوئی تازہ کھجور کے ساتھ کھاتے تھے اور فرماتے تھے: ہم اس (کھجور) کی گرمی کو اس (تربوز) کی ٹھنڈک سے اور اس (تربوز) کی ٹھنڈک کو اس (کھجور) کی گرمی سے توڑتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3836]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس حدیث سے چیزوں کی طبائع اور خواص کے نظرئے کی تایئد ہوتی ہے۔
جو کہ طب قدیم میں معروف ہے۔
در حقیقت خواص اشیاء کے حوالے سے ٹھنڈی اور گرمی سے مراد وہ ٹھنڈک اور گرمی نہیں۔
جو تھرما میٹر سے ناپی جا سکتی ہے۔
بلکہ ان اشیاء کے استعمال سے انسان کو جسم میں جو کیفیت محسوس ہوتی ہے۔
اس کو ٹھنڈک یا گرمی سے تشبیہ د ے کر اس کے اظہارکرنے کا طریقہ زمانہ قدیم سے اطباء اورعام انسانوں میں ر ائج ہے۔
حتیٰ کہ انگریز ڈاکٹر بھی اس کھانے کو جس میں مرچیں اور مسالے زیادہ شامل کر دییئے جایئں۔
ویری ہاٹ کہتے ہیں۔
خواہ وہ کھانا حرارت کے حوالے سے ٹھنڈا ہی کیوں نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3836   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.