الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طب (علاج و معالجہ) کے احکام و مسائل
Chapters on Medicine
16. باب مَا جَاءَ فِي الرُّقْيَةِ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ
16. باب: معوذتین (سورۃ الفلق و سورۃ الناس) کے ذریعہ جھاڑ پھونک کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2058
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هشام بن يونس الكوفي، حدثنا القاسم بن مالك المزني، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ من الجان وعين الإنسان حتى نزلت المعوذتان، فلما نزلتا اخذ بهما وترك ما سواهما "، قال ابو عيسى: وفي الباب عن انس وهذا حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ الْمُزَنِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنَ الْجَانِّ وَعَيْنِ الْإِنْسَانِ حَتَّى نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ، فَلَمَّا نَزَلَتَا أَخَذَ بِهِمَا وَتَرَكَ مَا سِوَاهُمَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں اور انسان کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے، یہاں تک کہ معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، جب یہ سورتیں اتر گئیں تو آپ نے ان دونوں کو لے لیا اور ان کے علاوہ کو چھوڑ دیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 37 (5496)، سنن ابن ماجہ/الطب 33 (3511) (تحفة الأشراف: 4327) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان دونوں سورتوں یعنی «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» کے بہت سارے فائدے ہیں، انہیں صبح و شام تین تین بار پڑھنے والا إن شاء اللہ مختلف قسم کی بلاؤں اور آفتوں سے محفوظ رہے گا، ان سورتوں کے نازل ہونے کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دونوں کے ذریعہ پناہ مانگا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3511)

قال الشيخ زبير على زئي: (2058) إسناده ضعيف / ن 5496، جه 3511
الجريري اختلط (د 1555) ولم أجد راويًا عنه فى ھذا الحديث قبل اختلاطه
   جامع الترمذي2058سعد بن مالكيتعوذ من الجان وعين الإنسان حتى نزلت المعوذتان فلما نزلتا أخذ بهما وترك ما سواهما
   سنن ابن ماجه3511سعد بن مالكيتعوذ من عين الجان و أعين الإنس فلما نزلت المعوذتان أخذهما وترك ما سوى ذلك
   سنن النسائى الصغرى5497سعد بن مالكيتعوذ من عين الجان وعين الإنس فلما نزلت المعوذتان أخذ بهما وترك ما سوى ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3511  
´نظر بد لگنے پر دم کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں کی نظر بد سے، پھر آدمیوں کی نظر بد سے پناہ مانگتے تھے، پھر جب معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پڑھنا شروع کیا، اور باقی تمام چیزیں چھوڑ دیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3511]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
مزید تفصیل کےلئے دیکھئے: (ہدایة الرواۃ إلی التخریج أحادیث المصابیح والمشکاۃ، رقم: 4288 وسنن ابن ماجة بتحقیق محمود محمد محمود حسن نصار: 3511)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3511   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2058  
´معوذتین (سورۃ الفلق و سورۃ الناس) کے ذریعہ جھاڑ پھونک کرنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنوں اور انسان کی نظر بد سے پناہ مانگا کرتے تھے، یہاں تک کہ معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل ہوئیں، جب یہ سورتیں اتر گئیں تو آپ نے ان دونوں کو لے لیا اور ان کے علاوہ کو چھوڑ دیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2058]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان دونوں سورتوں یعنی ﴿قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور  ﴿قُلْ أَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ کے بہت سارے فائدے ہیں،
انہیں صبح وشام تین تین بار پڑھنے والا إن شاء اللہ مختلف قسم کی بلاؤں اورآفتوں سے محفوظ رہے گا،
ان سورتوں کے نازل ہونے کے بعد نبی اکرم ﷺ انہیں دونوں کے ذریعہ پناہ مانگا کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2058   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.