حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني، حدثني محمد بن عبد الوهاب، عن مسعر، عن ابي حصين، عن الشعبي، عن عاصم العدوي، عن كعب بن عجرة، قال: خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن تسعة: خمسة، واربعة، احد العددين من العرب، والآخر من العجم، فقال: اسمعوا، " هل سمعتم انه سيكون بعدي امراء فمن دخل عليهم فصدقهم بكذبهم واعانهم على ظلمهم فليس مني ولست منه، وليس بوارد علي الحوض، ومن لم يدخل عليهم ولم يعنهم على ظلمهم ولم يصدقهم بكذبهم فهو مني وانا منه وهو وارد علي الحوض "، قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح غريب، لا نعرفه من حديث مسعر إلا من هذا الوجه.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ تِسْعَةٌ: خَمْسَةٌ، وَأَرْبَعَةٌ، أَحَدُ الْعَدَدَيْنِ مِنَ الْعَرَبِ، وَالْآخَرُ مِنَ الْعَجَمِ، فَقَالَ: اسْمَعُوا، " هَلْ سَمِعْتُمْ أَنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِي أُمَرَاءُ فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَلَيْسَ مِنِّي وَلَسْتُ مِنْهُ، وَلَيْسَ بِوَارِدٍ عَلَيَّ الْحَوْضَ، وَمَنْ لَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُعِنْهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقْهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَارِدٌ عَلَيَّ الْحَوْضَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ مِسْعَرٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے اور ہم لوگ نو آدمی تھے، پانچ اور چار، ان میں سے کوئی ایک گنتی والے عرب اور دوسری گنتی والے عجم تھے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”سنو: کیا تم لوگوں نے سنا؟ میرے بعد ایسے امراء ہوں گے جو ان کے پاس جائے ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ میرے حوض پر آئے گا، اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے، ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے اور نہ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے، وہ مجھ سے ہے، اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے حوض پر آئے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- ہم اسے مسعر کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیعة 35 (4212)، و 36 (4213) (تحفة الأشراف: 11110)، و مسند احمد (4/243) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی، اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔
سيكون بعدي أمراء من دخل عليهم صدقهم بكذبهم أعانهم على ظلمهم ليس مني ولست منه ليس بوارد علي الحوض من لم يدخل عليهم لم يعنهم على ظلمهم لم يصدقهم بكذبهم هو مني وأنا منه هو وارد علي الحوض
أمراء يكونون بعدي من دخل عليهم صدقهم بكذبهم وأعانهم على ظلمهم فليس مني ولست منه ولن يرد على الحوض ومن لم يدخل عليهم ولم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فذاك مني وأنا منه وسيرد على الحوض لا يدخل الجنة لحم نبت من سحت
ستكون بعدي أمراء وصفهم بالجور من دخل عليهم صدقهم بكذبهم أعانهم على فجورهم ليس مني ولست منه لا يرد على الحوض من لم يدخل عليهم لم يصدقهم بكذبهم لم يعنهم على فجورهم هو مني وأنا منه يرد على الحوض حق للحم نبت من سحت أن لا يدخل الجنة النار أولى به
ستكون بعدي أمراء من صدقهم بكذبهم أعانهم على ظلمهم ليس مني ولست منه ليس بوارد علي الحوض من لم يصدقهم بكذبهم لم يعنهم على ظلمهم هو مني وأنا منه هو وارد علي الحوض
ستكون بعدي أمراء من دخل عليهم صدقهم بكذبهم أعانهم على ظلمهم ليس مني ولست منه ليس يرد علي الحوض من لم يدخل عليهم لم يصدقهم بكذبهم لم يعنهم على ظلمهم هو مني وأنا منه سيرد علي الحوض
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2259
´خراب حاکم سے متعلق پیش گوئی۔` کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے اور ہم لوگ نو آدمی تھے، پانچ اور چار، ان میں سے کوئی ایک گنتی والے عرب اور دوسری گنتی والے عجم تھے ۱؎ آپ نے فرمایا: ”سنو: کیا تم لوگوں نے سنا؟ میرے بعد ایسے امراء ہوں گے جو ان کے پاس جائے ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے اور ان کے ظلم پر ان کی مدد کرے، وہ مجھ سے نہیں ہے اور نہ میں اس سے ہوں اور نہ وہ میرے حوض پر آئے گا، اور جو شخص ان کے پاس نہ جائے، ان کے ظلم پر ان کی مدد نہ کرے اور نہ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق کرے، وہ مجھ سے ہے، اور میں اس سے ہوں اور وہ میرے حوض پر آ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2259]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی راوی کو شک ہے کہ عربوں کی تعداد پانچ تھی، اور عجمیوں کی چار یا اس کے برعکس تھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2259
ہارون کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن عبدالوہاب نے «عن سفيان عن أبي حصين عن الشعبي عن عاصم العدوي عن كعب بن عجرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے۔
ہارون کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن عبدالوہاب نے «عن سفيان عن أبي حصين عن الشعبي عن عاصم العدوي عن كعب بن عجرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی ہے۔