Narrated Anas bin Malik: The Prophet said to Abu Talha, "Choose one of your boy servants to serve me in my expedition to Khaibar." So, Abu Talha took me letting me ride behind him while I was a boy nearing the age of puberty. I used to serve Allah's Apostle when he stopped to rest. I heard him saying repeatedly, "O Allah! I seek refuge with You from distress and sorrow, from helplessness and laziness, from miserliness and cowardice, from being heavily in debt and from being overcome by men." Then we reached Khaibar; and when Allah enabled him to conquer the Fort (of Khaibar), the beauty of Safiya bint Huyai bin Akhtab was described to him. Her husband had been killed while she was a bride. So Allah's Apostle selected her for himself and took her along with him till we reached a place called Sa`d-AsSahba,' where her menses were over and he took her for his wife. Haris (a kind of dish) was served on a small leather sheet. Then Allah's Apostle told me to call those who were around me. So, that was the marriage banquet of Allah's Apostle and Safiya. Then we left for Medina. I saw Allah's Apostle folding a cloak round the hump of the camel so as to make a wide space for Safiya (to sit on behind him) He sat beside his camel letting his knees for Safiya to put her feet on so as to mount the camel. Then, we proceeded till we approached Medina; he looked at Uhud (mountain) and said, "This is a mountain which loves us and is loved by us." Then he looked at Medina and said, "O Allah! I make the area between its (i.e. Medina's) two mountains a sanctuary as Abraham made Mecca a sanctuary. O Allah! Bless them (i.e. the people of Medina) in their Mudd and Sa (i.e. measures).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 143
● صحيح البخاري | 2893 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين عروسا فاصطفاها رسول الله فخرج بها حتى بلغ |
● صحيح البخاري | 5425 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال لم أزل أخدمه حتى أقبلنا من خيبر وأقبل بصفية بنت حيي قد حازها فكنت أراه يحوي لها وراءه بعباءة أو بكساء ثم يردفها وراءه حتى إذا كنا بالصهباء صنع حيسا في نطع ثم |
● صحيح البخاري | 4707 | أنس بن مالك | أعوذ بك من البخل الكسل أرذل العمر عذاب القبر فتنة الدجال فتنة المحيا والممات |
● صحيح البخاري | 2823 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن الهرم أعوذ بك من فتنة المحيا والممات أعوذ بك من عذاب القبر |
● صحيح البخاري | 6363 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال لم أزل أخدمه حتى أقبلنا من خيبر وأقبل بصفية بنت حيي قد حازها فكنت أراه يحوي وراءه بعباءة أو كساء ثم يردفها وراءه حتى إذا كنا بالصهباء صنع حيسا في نطع ثم أرسل |
● صحيح البخاري | 6367 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن والبخل الهرم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المحيا والممات |
● صحيح البخاري | 6369 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● صحيح البخاري | 6371 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من الهرم أعوذ بك من البخل |
● صحيح مسلم | 6876 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من البخل الكسل أرذل العمر عذاب القبر فتنة المحيا والممات |
● صحيح مسلم | 6876 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن الهرم البخل أعوذ بك من عذاب القبر من فتنة المحيا والممات |
● جامع الترمذي | 3484 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن غلبة الرجال |
● جامع الترمذي | 3485 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن والبخل فتنة المسيح عذاب القبر |
● سنن أبي داود | 1540 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الجبن والبخل الهرم أعوذ بك من عذاب القبر أعوذ بك من فتنة المحيا والممات |
● سنن أبي داود | 3972 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من البخل الهرم |
● سنن النسائى الصغرى | 5453 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن الدين غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5452 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5498 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن البخل سوء الكبر فتنة الدجال عذاب القبر |
● سنن النسائى الصغرى | 5462 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل البخل والجبن الهرم عذاب القبر فتنة المحيا والممات |
● سنن النسائى الصغرى | 5454 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن والبخل فتنة الدجال عذاب القبر |
● سنن النسائى الصغرى | 5455 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل الهرم البخل والجبن أعوذ بك من عذاب القبر من فتنة المحيا والممات |
● سنن النسائى الصغرى | 5455 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5505 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهرم والحزن العجز الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● سنن النسائى الصغرى | 5460 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الكسل الهرم الجبن والبخل فتنة الدجال عذاب القبر |
● سنن النسائى الصغرى | 5451 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل البخل الهرم عذاب القبر فتنة المحيا والممات |
● سنن النسائى الصغرى | 5479 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن الكسل البخل والجبن ضلع الدين غلبة الرجال |
● المعجم الصغير للطبراني | 941 | أنس بن مالك | اللهم إني أعوذ بك من العجز الكسل أعوذ بك من القسوة الغفلة العيلة الذلة المسكنة أعوذ بك من الفسوق الشقاق النفاق السمعة الرياء أعوذ بك من الصمم البكم الجنون البرص الجذام سيء الأسقام |
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3484
´بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر و بیشتر ان الفاظ سے دعا مانگتے سنتا تھا: «اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن والعجز والكسل والبخل وضلع الدين وغلبة الرجال» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکرو غم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر و ظلم و زیادتی سے۔“ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3484]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں فکر وغم سے،
عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر وظلم وزیادتی سے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3484
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1540
´(بری باتوں سے اللہ کی) پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من العجز، والكسل، والجبن، والبخل، والهرم، وأعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے ۱؎۔“ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1540]
1540. اردو حاشیہ: دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے۔ «بخل» سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے۔ «ھرم» بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام۔”زندگی کے فتنے “یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے۔”موت کا فتنہ “یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو۔ اور ”قبر “آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور ”عذاب قبر “ سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1540
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2893
2893. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوطلحہ ؓسے فرمایا: ”اپنے بچوں میں سےکوئی بچہ میرے ساتھ کرو جو غزوہ خیبر میں میری خدمت کرے جب میں خیبر کا سفر کروں۔“ حضرت ابو طلحہ ؓمجھے اپنے پیچھے بٹھا کرلے گئے۔ میں اس وقت بلوغ کے قریب لڑکا تھا۔ جب بھی رسول اللہ ﷺ راستے میں کہیں پڑاؤ کرتے تو میں آپ کی خدمت کرتا تھا۔ میں بکثرت آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا: ”اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم اور پریشانی سے، عاجزی اورکاہلی سے، بخل اور بزدلی سے، قرضے کے بوجھ اور لوگوں کے دباؤسے۔“ آخر ہم خیبر پہنچے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جب خیبر کا قلعہ فتح کردیا تو آپ کے پاس حضرت صفیہ بنت حیی کی خوبصورتی کا تذکرہ ہوا جبکہ اس کا شوہر قتل ہوچکا تھا اور وہ ابھی دلہن ہی تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے لیے مختص فرمایا اور اسے ساتھ لے کر نکلے حتیٰ کہ جب ہم سد صبہاء پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوگئیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2893]
حدیث حاشیہ:
رسول کریمﷺ نے غزوۂ خیبر میں حضرت انس ؓ کو خدمت کے لیے ساتھ رکھا جو ابھی نابالغ تھے‘ اسی سے مقصد باب ثابت ہوا۔
اسی لڑائی میں حضرت صفیہ ؓ آپﷺ کے حرم میں داخل ہوئیں جو ایک خاندانی خاتون تھیں اس رشتہ سے اہل سلام کو بہت سے علمی فوائد حاصل ہوئے۔
روایت ہذا میں ایک دعائے مسنونہ بھی مذکور ہوئی ہے جو بہت سے فوائد پر مشتمل ہے جس کا یاد کرنا اور دعاؤں میں اسے پڑھتے رہنا بہت سے امور دینی اور دنیاوی کے لئے مفید ثابت ہوگا۔
حضرت صفیہ ؓکے تفصیلی حالات پیچھے مذکور ہوچکے ہیں اسی حدیث سے مدینہ منورہ کا بھی مثل مکہ شریف حرم ثابت ہوا۔
حضرت انس ؓ پہلے ہی سے آپ کی خدمت میں تھے مگر سفر میں ان کا پہلا موقع تھا کہ خدمت میں رہنے کا شرف حاصل ہوا۔
دعاء مسنونہ میں لفظ ھم اور حزن ہم معنی ہی ہیں۔
فرق یہ ہے کہ ھم وہ فکر جو واقع نہیں ہوا لیکن وقوع کا خطرہ ہے‘ حزن وہ غم و فکر جو واقع ہوچکا ہے۔
حضرت انس ؓ خدمت نبوی میں پہلے ہی تھے مگر اس موقع پر بھی ان کو ہمراہ لیا گیا ان کی مدت خدمت نو سال ہے‘ احد پہاڑ کے لیے جو آپﷺ نے فرمایا وہ حقیقت پر مبنی ہے ﴿اِنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَئ قَدِیْرٌ﴾ (البقرة: 20)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2893
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2893
2893. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوطلحہ ؓسے فرمایا: ”اپنے بچوں میں سےکوئی بچہ میرے ساتھ کرو جو غزوہ خیبر میں میری خدمت کرے جب میں خیبر کا سفر کروں۔“ حضرت ابو طلحہ ؓمجھے اپنے پیچھے بٹھا کرلے گئے۔ میں اس وقت بلوغ کے قریب لڑکا تھا۔ جب بھی رسول اللہ ﷺ راستے میں کہیں پڑاؤ کرتے تو میں آپ کی خدمت کرتا تھا۔ میں بکثرت آپ کو یہ دعا پڑھتے سنتا تھا: ”اے اللہ!میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم اور پریشانی سے، عاجزی اورکاہلی سے، بخل اور بزدلی سے، قرضے کے بوجھ اور لوگوں کے دباؤسے۔“ آخر ہم خیبر پہنچے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے جب خیبر کا قلعہ فتح کردیا تو آپ کے پاس حضرت صفیہ بنت حیی کی خوبصورتی کا تذکرہ ہوا جبکہ اس کا شوہر قتل ہوچکا تھا اور وہ ابھی دلہن ہی تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنے لیے مختص فرمایا اور اسے ساتھ لے کر نکلے حتیٰ کہ جب ہم سد صبہاء پہنچے تو وہ حیض سے پاک ہوگئیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2893]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ جہادی سفر اور غزوات میں بچوں کو خدمت کے لیے ساتھ لے جانا جائز ہے۔
امام بخاری ؒ کا یہی مقصد ہے،نیز بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت انس ؓنے رسول اللہ ﷺ کی خدمت کا آغاز غزوہ خیبر سے کیا۔
اس طرح انھوں نے صرف چار برس تک آپ کی خدمت کی،حالانکہ حضرت انس ؓ کا بیان ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ کی نو یا دس برس خدمت کی تھی۔
دراصل آپ نے عمومی خدمت کا آغاز تو مدینہ طیبہ میں آتے ہی کردیا تھا، البتہ غزوہ خیبر کے وقت خصوصی خدمت کا اہتمام فرمایا،یعنی حضرت ابوطلحہ ؓنے اس جہادی سفر میں خدمت کے لیے آپ کاتعین فرمایاتھا، عمومی خدمات تو پہلے ہی بجالاتے تھے۔
اس حدیث میں کئی ایک واقعات ہیں جن کی موقع ومحل کے مطابق تشریح ہوگی۔
بإذن اللہ تعالیٰ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2893