الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
حدیث نمبر: 2496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن سعد مولى طلحة، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يحدث حديثا، لو لم اسمعه إلا مرة او مرتين حتى عد سبع مرات، ولكني سمعته اكثر من ذلك، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " كان الكفل من بني إسرائيل لا يتورع من ذنب عمله فاتته امراة فاعطاها ستين دينارا على ان يطاها فلما قعد منها مقعد الرجل من امراته ارعدت وبكت، فقال: ما يبكيك ااكرهتك؟ قالت: لا , ولكنه عمل ما عملته قط وما حملني عليه إلا الحاجة، فقال: تفعلين انت هذا وما فعلته اذهبي فهي لك، وقال: لا والله لا اعصي الله بعدها ابدا، فمات من ليلته فاصبح مكتوبا على بابه إن الله قد غفر للكفل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، قد رواه شيبان وغير واحد، عن الاعمش نحو هذا، ورفعوه، وروى بعضهم عن الاعمش فلم يرفعه، وروى ابو بكر بن عياش هذا الحديث عن الاعمش فاخطا فيه، وقال: عن عبد الله بن عبد الله، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر، وهو غير محفوظ، وعبد الله بن عبد الله الرازي هو كوفي، وكانت جدته سرية لعلي بن ابي طالب، وروى عن عبد الله بن عبد الله الرازي عبيدة الضبي , والحجاج بن ارطاة وغير واحد من كبار اهل العلم.حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا، لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ أَكَثَرَ مِنْ ذَلِكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ أُرْعِدَتْ وَبَكَتْ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ أَأَكْرَهْتُكِ؟ قَالَتْ: لَا , وَلَكِنَّهُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُهُ قَطُّ وَمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ إِلَّا الْحَاجَةُ، فَقَالَ: تَفْعَلِينَ أَنْتِ هَذَا وَمَا فَعَلْتِهِ اذْهَبِي فَهِيَ لَكِ، وَقَالَ: لَا وَاللَّهِ لَا أَعْصِي اللَّهَ بَعْدَهَا أَبَدًا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لِلْكِفْلِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَدْ رَوَاهُ شَيْبَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا، وَرَفَعُوهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ الْأعْمَشِ فَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَى أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْأَعْمَشِ فَأَخْطَأَ فِيهِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ، وَكَانَتْ جَدَّتُهُ سُرِّيَّةً لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَرَوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ , وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے اگر میں نے اسے ایک یا دو بار سنا ہوتا یہاں تک کہ سات مرتبہ گنا تو میں اسے تم سے بیان نہ کرتا، لیکن میں نے اسے اس سے زیادہ مرتبہ سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک شخص تھا جو کسی گناہ کے کرنے سے پرہیز نہیں کرتا تھا، چنانچہ اس کے پاس ایک عورت آئی، اس نے اسے ساٹھ دینار اس لیے دیے کہ وہ اس سے بدکاری کرے گا، لیکن جب وہ اس کے آگے بیٹھا جیسا کہ مرد اپنی بیوی کے آگے بیٹھتا ہے تو وہ کانپ اٹھی اور رونے لگی، اس شخص نے پوچھا: تم کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہارے ساتھ زبردستی کی ہے؟ وہ بولی: نہیں، لیکن آج میں وہ کام کر رہی ہوں جو میں نے کبھی نہیں کیا اور اس کام کے کرنے پر مجھے سخت ضرورت نے مجبور کیا ہے، چنانچہ اس نے کہا: تم ایسا غلط کام کرنے جا رہی ہے جسے تم نے کبھی نہیں کیا، اس لیے تم جاؤ، وہ سب دینار بھی تمہارے لیے ہیں، پھر اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم! اب اس کے بعد میں کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا، پھر اسی رات میں اس کا انتقال ہو گیا، چنانچہ صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا بیشک اللہ تعالیٰ نے کفل کو بخش دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اسے شیبان اور دیگر لوگوں نے اعمش سے اسی طرح مرفوعاً روایت کیا ہے، اور بعض لوگوں نے اسے اعمش سے غیر مرفوع روایت کیا ہے، ابوبکر بن عیاش نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے لیکن اس میں غلطی کی ہے، اور «عن عبد الله بن عبد الله عن سعيد بن جبير عن ابن عمر» کہا ہے جو کہ غیر محفوظ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7049)، وانظر مسند احمد (3/23) (ضعیف) (سند میں سعد مولی طلحہ مجہول ہے، نیز اس کے مرفوع و موقوف ہونے میں اختلاف ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعیفة رقم: 4083)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4083)

قال الشيخ زبير على زئي: (2496) إسناده ضعيف
الأعمش عنعن (تقدم: 169)
   جامع الترمذي2496عبد الله بن عمرالكفل من بني إسرائيل لا يتورع من ذنب عمله فأتته امرأة فأعطاها ستين دينارا على أن يطأها فلما قعد منها مقعد الرجل من امرأته أرعدت وبكت فقال ما يبكيك أأكرهتك قالت لا ولكنه عمل ما عملته قط وما حملني عليه إلا الحاجة فقال تفعلين أنت هذا وما فعلته اذهبي فهي لك و

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2496  
´باب:۔۔۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی ہے اگر میں نے اسے ایک یا دو بار سنا ہوتا یہاں تک کہ سات مرتبہ گنا تو میں اسے تم سے بیان نہ کرتا، لیکن میں نے اسے اس سے زیادہ مرتبہ سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک شخص تھا جو کسی گناہ کے کرنے سے پرہیز نہیں کرتا تھا، چنانچہ اس کے پاس ایک عورت آئی، اس نے اسے ساٹھ دینار اس لیے دیے کہ وہ اس سے بدکاری کرے گا، لیکن جب وہ اس کے آگے بیٹھا جیسا کہ مرد اپنی بیوی کے آگے بیٹھتا ہے تو وہ کانپ اٹھی اور رونے لگی، اس شخص نے پوچھا: تم کیوں روتی ہو کیا می۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2496]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں سعد مولی طلحہ مجہول ہے،
نیز اس کے مرفوع و موقوف ہونے میں اختلاف ہے،
تفصیل کے لیے دیکھیے:
الضعیفة رقم: 4083)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2496   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.