الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مثل اور کہاوت کا تذکرہ
Chapters on Parables
1. باب مَا جَاءَ فِي مَثَلِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
1. باب: اپنے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مثال کا بیان۔
حدیث نمبر: 2860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، ان جابر بن عبد الله الانصاري، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فقال: " إني رايت في المنام كان جبريل عند راسي وميكائيل عند رجلي، يقول احدهما لصاحبه: اضرب له مثلا، فقال: اسمع سمعت اذنك، واعقل عقل قلبك، إنما مثلك ومثل امتك كمثل ملك اتخذ دارا، ثم بنى فيها بيتا، ثم جعل فيها مائدة، ثم بعث رسولا يدعو الناس إلى طعامه، فمنهم من اجاب الرسول، ومنهم من تركه، فالله هو الملك، والدار الإسلام، والبيت الجنة، وانت يا محمد رسول، فمن اجابك دخل الإسلام، ومن دخل الإسلام دخل الجنة، ومن دخل الجنة اكل ما فيها "، وقد روي هذا الحديث من غير وجه، عن النبي صلى الله عليه وسلم بإسناد اصح من هذا، قال ابو عيسى: هذا حديث مرسل سعيد بن ابي هلال لم يدرك جابر بن عبد الله، وفي الباب، عن ابن مسعود.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيَّ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ: " إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ جِبْرِيلَ عِنْدَ رَأْسِي وَمِيكَائِيلَ عِنْدَ رِجْلَيَّ، يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اضْرِبْ لَهُ مَثَلًا، فَقَالَ: اسْمَعْ سَمِعَتْ أُذُنُكَ، وَاعْقِلْ عَقَلَ قَلْبُكَ، إِنَّمَا مَثَلُكَ وَمَثَلُ أُمَّتِكَ كَمَثَلِ مَلِكٍ اتَّخَذَ دَارًا، ثُمَّ بَنَى فِيهَا بَيْتًا، ثُمَّ جَعَلَ فِيهَا مَائِدَةً، ثُمَّ بَعَثَ رَسُولًا يَدْعُو النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ، فَمِنْهُمْ مَنْ أَجَابَ الرَّسُولَ، وَمِنْهُمْ مَنْ تَرَكَهُ، فَاللَّهُ هُوَ الْمَلِكُ، وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ، وَالْبَيْتُ الْجَنَّةُ، وَأَنْتَ يَا مُحَمَّدُ رَسُولٌ، فَمَنْ أَجَابَكَ دَخَلَ الْإِسْلَامَ، وَمَنْ دَخَلَ الْإِسْلَامَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ دَخَلَ الْجَنَّةَ أَكَلَ مَا فِيهَا "، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْنَادٍ أَصَحَّ مِنْ هَذَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ لَمْ يُدْرِكْ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
جابر بن عبداللہ انصاری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا: میں نے خواب دیکھا ہے کہ جبرائیل میرے سر کے پاس ہیں اور میکائیل میرے پیروں کے پاس، ان دونوں میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی سے کہہ رہا تھا: ان کی کوئی مثال پیش کرو، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ سنیں، آپ کے کان ہمیشہ سنتے رہیں، آپ سمجھیں، آپ کا دل عقل (سمجھ، علم و حکمت) سے بھرا رہے۔ آپ کی مثال اور آپ کی امت کی مثال ایک ایسے بادشاہ کی ہے جس نے ایک شہر آباد کیا، اس شہر میں ایک گھر بنایا پھر ایک دستر خوان بچھایا، پھر قاصد کو بھیج کر لوگوں کو کھانے پر بلایا، تو کچھ لوگوں نے اس کی دعوت قبول کر لی اور کچھ لوگوں نے بلانے والے کی دعوت ٹھکرا دی (کچھ پرواہ ہی نہ کی) اس مثال میں یہ سمجھو کہ اللہ بادشاہ ہے، اور دار سے مراد اسلام ہے اور بیت سے مراد جنت ہے اور آپ اے محمد! رسول و قاصد ہیں۔ جس نے آپ کی دعوت قبول کر لی وہ اسلام میں داخل ہو گیا اور جو اسلام میں داخل ہو گیا وہ جنت میں داخل ہو گیا تو اس نے وہ سب کچھ کھایا جو جنت میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے اور وہ سندیں اس حدیث کی سند سے زیادہ صحیح ہیں،
۲- یہ مرسل حدیث ہے (یعنی منقطع ہے)
۳- سعید بن ابی ہلال نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہم کو نہیں پایا ہے،
۴- اس باب میں ابن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 2 (تعلیقا عقب حدیث رقم 7281) (تحفة الأشراف: 2267) (صحیح) (سند میں سعید بن أبی ہلال، اور جابر کے درمیان انقطاع ہے، مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث صحیح ہے، جیسے بخاری کی مذکورہ روایت)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (2860) إسناده ضعيف
السند منقطع كما بينه الإمام الترمذي رحمه الله وحديث البخاري (7281) ومسلم (2287) يغني عنه
   جامع الترمذي2860جابر بن عبد اللهرأيت في المنام كأن جبريل عند رأسي وميكائيل عند رجلي يقول أحدهما لصاحبه اضرب له مثلا فقال اسمع سمعت أذنك واعقل عقل قلبك إنما مثلك ومثل أمتك كمثل ملك اتخذ دارا ثم بنى فيها بيتا ثم جعل فيها مائدة ثم بعث رسولا يدعو الناس إلى طعامه فمنهم من أجاب الرسول ومنهم م

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2860  
´اپنے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مثال کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ انصاری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں کے پاس آئے اور فرمایا: میں نے خواب دیکھا ہے کہ جبرائیل میرے سر کے پاس ہیں اور میکائیل میرے پیروں کے پاس، ان دونوں میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی سے کہہ رہا تھا: ان کی کوئی مثال پیش کرو، تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ سنیں، آپ کے کان ہمیشہ سنتے رہیں، آپ سمجھیں، آپ کا دل عقل (سمجھ، علم و حکمت) سے بھرا رہے۔ آپ کی مثال اور آپ کی امت کی مثال ایک ایسے بادشاہ کی ہے جس نے ایک شہر آباد کیا، اس شہر میں ایک گھر ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأمثال/حدیث: 2860]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں سعید بن أبی ہلال،
اور جابر کے درمیان انقطاع ہے،
مگر دیگر سندوں سے یہ حدیث صحیح ہے،
جیسے بخاری کی مذکورہ روایت)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2860   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.