الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
Chapters on The Virtues of the Qur'an
13. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ قَارِئِ الْقُرْآنِ
13. باب: قرآن کے قاری کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود الطيالسي، حدثنا شعبة، وهشام، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الذي يقرا القرآن وهو ماهر به مع السفرة الكرام البررة، والذي يقرؤه " قال هشام: " وهو شديد عليه "، قال شعبة: " وهو عليه شاق، فله اجران "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، وَهِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ " قَالَ هِشَامٌ: " وَهُوَ شَدِيدٌ عَلَيْهِ "، قَالَ شُعْبَةُ: " وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ، فَلَهُ أَجْرَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنے میں مہارت رکھتا ہے وہ بزرگ پاکباز فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور بڑی مشکل سے پڑھ پاتا ہے، پڑھنا اسے بہت شاق گزرتا ہے تو اسے دہرا اجر ملے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر 79 (4937)، صحیح مسلم/المسافرین 38 (798)، سنن ابی داود/ الصلاة 349 (1454)، سنن ابن ماجہ/الأدب 52 (3779) (تحفة الأشراف: 16102)، و مسند احمد (6/48، 94، 110، 192)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن 11 (3411) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قرآن پڑھنے میں مہارت رکھنے والا ہو یعنی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ قرآن کو تجوید اور اچھی آواز سے پڑھنے والا ہو، ایسا شخص نیکوکار بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو مشقت کے ساتھ اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے قرآن پڑھنے کا ذوق و شوق ہے تو اسے اس مشقت کی وجہ سے دگنا اجر ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1307)
   صحيح البخاري4937عائشة بنت عبد اللهمثل الذي يقرأ القرآن وهو حافظ له مع السفرة الكرام البررة مثل الذي يقرأ القرآن وهو يتعاهده وهو عليه شديد فله أجران
   صحيح مسلم1862عائشة بنت عبد اللهالماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة الذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران
   جامع الترمذي2904عائشة بنت عبد اللهالذي يقرأ القرآن وهو ماهر به مع السفرة الكرام البررة الذي يقرؤه وهو شديد عليه فله أجران
   سنن أبي داود1454عائشة بنت عبد اللهالذي يقرأ القرآن وهو ماهر به مع السفرة الكرام البررة الذي يقرؤه وهو يشتد عليه فله أجران
   سنن ابن ماجه3779عائشة بنت عبد اللهالماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة الذي يقرؤه يتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران اثنان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3779  
´تلاوت قرآن کے ثواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کے پڑھنے میں ماہر ہو، وہ معزز اور نیک سفراء (فرشتوں) کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن کو اٹک اٹک کر پڑھتا ہو اور اسے پڑھنے میں مشقت ہوتی ہو تو اس کو دو گنا ثواب ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3779]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرآن کے ماہر سے مراد حافظ اور تجوید کے ساتھ پڑھنے والا قاری یا عالم باعمل ہے۔

(2)
جو شخص تجوید کے ساتھ روانی سے نہیں پڑھ سکتا، اس کے باوجود شوق سے پڑھتا ہے، اور پڑھنے میں جو مشقت ہوتی ہے اسے برداشت کرتا ہے، اس کے لیے دگنا ثواب ہے۔
اس میں ان معمر حضرات کے لیے بڑی خوشخبری ہے جن کی زبان موٹی ہو جاتی ہے تو وہ کوشش کے باوجود صحت مخارج اور صفات حروف کا لحاظ رکھ کر الفاظ ادا نہیں کر سکتے، لہذا وہ تلاوت ترک نہ کریں بلکہ یہ عمل صالح جاری رکھیں۔

(3)
خلوص نیت کے ساتھ ادا کیا ہوا ناقص عمل بھی اللہ تعالی ٰ کو بہت پیارا ہے، جب وہ عمل نقص کے بغیر ادا کرنا ممکن نہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3779   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2904  
´قرآن کے قاری کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنے میں مہارت رکھتا ہے وہ بزرگ پاکباز فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور بڑی مشکل سے پڑھ پاتا ہے، پڑھنا اسے بہت شاق گزرتا ہے تو اسے دہرا اجر ملے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن/حدیث: 2904]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
قرآن پڑھنے میں مہارت رکھنے والا ہو یعنی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ قرآن کو تجوید اور اچھی آواز سے پڑھنے والا ہو،
ایسا شخص نیکو کار بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہو گا،
اور جو مشقت کے ساتھ اٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے قرآن پڑھنے کا ذوق وشوق ہے تو اسے اس مشقت کی وجہ سے دگنا اجر ملے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2904   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1454  
´قرآن پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس میں ماہر ہو تو وہ بڑی عزت والے فرشتوں اور پیغمبروں کے ساتھ ہو گا اور جو شخص اٹک اٹک کر پریشانی کے ساتھ پڑھے تو اسے دہرا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1454]
1454. اردو حاشیہ: دو اجر ہیں۔ ایک قرآن پڑھنے کا اور دوسرا مشقت برداشت کرنے اور بددل نہ ہونے کا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1454   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.