الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
5. باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن موسى، وعبد بن حميد، قالا: حدثنا روح بن عبادة، عن موسى بن عبيدة، اخبرني مولى ابن سباع، قال: سمعت عبد الله بن عمر يحدث، عن ابي بكر الصديق، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فانزلت عليه هذه الآية: من يعمل سوءا يجز به ولا يجد له من دون الله وليا ولا نصيرا سورة النساء آية 123، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ابا بكر، الا اقرئك آية انزلت علي؟ قلت: بلى يا رسول الله، قال: فاقرانيها فلا اعلم إلا اني قد كنت وجدت انقصاما في ظهري فتمطات لها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما شانك يا ابا بكر؟ قلت: يا رسول الله، بابي انت وامي واينا لم يعمل سوءا وإنا لمجزون بما عملنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما انت يا ابا بكر والمؤمنون فتجزون بذلك في الدنيا، حتى تلقوا الله وليس لكم ذنوب، واما الآخرون فيجمع ذلك لهم حتى يجزوا به يوم القيامة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، وفي إسناده مقال، وموسى بن عبيدة يضعف في الحديث، ضعفه يحيى بن سعيد، واحمد بن حنبل، ومولى ابن سباع مجهول، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه عن ابي بكر، وليس له إسناد صحيح ايضا، وفي الباب، عن عائشة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، وَعَبْدُ بْنُ حميد، قَالَا: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، أَخْبَرَنِي مَوْلَى ابْنِ سِبَاعٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ وَلا يَجِدْ لَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلا نَصِيرًا سورة النساء آية 123، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَا أُقْرِئُكَ آيَةً أُنْزِلَتْ عَلَيَّ؟ قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَقْرَأَنِيهَا فَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنِّي قَدْ كُنْتُ وَجَدْتُ انْقِصَامًا فِي ظَهْرِي فَتَمَطَّأْتُ لَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَأْنُكَ يَا أَبَا بَكْرٍ؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي وَأَيُّنَا لَمْ يَعْمَلْ سُوءًا وَإِنَّا لَمُجْزَوْنَ بِمَا عَمِلْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا أَنْتَ يَا أَبَا بَكْرٍ وَالْمُؤْمِنُونَ فَتُجْزَوْنَ بِذَلِكَ فِي الدُّنْيَا، حَتَّى تَلْقَوْا اللَّهَ وَلَيْسَ لَكُمْ ذُنُوبٌ، وَأَمَّا الْآخَرُونَ فَيُجْمَعُ ذَلِكَ لَهُمْ حَتَّى يُجْزَوْا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمَوْلَى ابْنِ سِبَاعٍ مَجْهُولٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ، وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ أَيْضًا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَائِشَةَ.
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اس وقت آپ پر یہ آیت: «من يعمل سوءا يجز به ولا يجد له من دون الله وليا ولا نصيرا» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابوبکر! کیا میں تمہیں ایک آیت جو (ابھی) مجھ پر اتری ہے نہ پڑھا دوں؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ ابوبکر رضی الله عنہ کہتے ہیں: تو آپ نے مجھے (مذکورہ آیت) پڑھائی۔ میں نہیں جانتا کیا بات تھی، مگر میں نے اتنا پایا کہ کمر ٹوٹ رہی ہے تو میں نے اس کی وجہ سے انگڑائی لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کیا حال ہے! میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، بھلا ہم میں کون ہے ایسا جس سے کوئی برائی سرزد نہ ہوتی ہو؟ اور حال یہ ہے کہ ہم سے جو بھی عمل صادر ہو گا ہمیں اس کا بدلہ دیا جائے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (گھبراؤ نہیں) ابوبکر تم اور سارے مومن لوگ یہ (چھوٹی موٹی) سزائیں تمہیں اسی دنیا ہی میں دے دی جائیں گی، یہاں تک کہ جب تم اللہ سے ملو گے تو تمہارے ذمہ کوئی گناہ نہ ہو گا، البتہ دوسروں کا حال یہ ہو گا کہ ان کی برائیاں جمع اور اکٹھی ہوتی رہیں گی جن کا بدلہ انہیں قیامت کے دن دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اور اس کی سند میں کلام ہے،
۲- موسیٰ بن عبیدہ حدیث میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، انہیں یحییٰ بن سعید اور احمد بن حنبل نے ضعیف کہا ہے۔ اور مولی بن سباع مجہول ہیں،
۳- اور یہ حدیث اس سند کے علاوہ سند سے ابوبکر سے مروی ہے، لیکن اس کی کوئی سند بھی صحیح نہیں ہے،
۴- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6604) (ضعیف الإسناد) (سند میں موسی بن عبیدہ ضعیف راوی ہے، اور مولی بن سباع مجہول)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد // ضعيف الجامع الصغير (1237) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3039) إسناده ضعيف
موسي بن عبيدة ضعيف (تقدم:1122) ومولي ابن سباع مجھول (تق:8521) والحديث السابق(الأصل:3038) يغني عنه
   جامع الترمذي3039عبد الله بن عثمانألا أقرئك آية أنزلت علي قلت بلى يا رسول الله قال فأقرأنيها فلا أعلم إلا أني قد كنت وجدت انقصاما في ظهري فتمطأت لها فقال رسول الله ما شأنك يا أبا بكر قلت يا رسول الله بأبي أنت وأمي وأينا لم يعمل سوءا وإنا لمجزون بما عملنا فقال رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3039  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اس وقت آپ پر یہ آیت: «من يعمل سوءا يجز به ولا يجد له من دون الله وليا ولا نصيرا» نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ابوبکر! کیا میں تمہیں ایک آیت جو (ابھی) مجھ پر اتری ہے نہ پڑھا دوں؟ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ ابوبکر رضی الله عنہ کہتے ہیں: تو آپ نے مجھے (مذکورہ آیت) پڑھائی۔ میں نہیں جانتا کیا بات تھی، مگر میں نے اتنا پایا کہ کمر ٹوٹ رہی ہے تو میں نے اس کی وجہ سے انگڑائی لی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3039]
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں موسی بن عبیدہ ضعیف راوی ہے،
اور مولی بن سباع مجہول)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3039   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.