الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
26. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضى الله عنه
26. باب: عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3748
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا صالح بن مسمار المروزي، حدثنا ابن ابي فديك، عن موسى بن يعقوب، عن عمر بن سعيد، عن عبد الرحمن بن حميد، عن ابيه، ان سعيد بن زيد حدثه في نفر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " عشرة في الجنة: ابو بكر في الجنة، وعمر في الجنة، وعثمان، وعلي، والزبير، وطلحة، وعبد الرحمن، وابو عبيدة، وسعد بن ابي وقاص "، قال: فعد هؤلاء التسعة وسكت عن العاشر، فقال القوم: ننشدك الله يا ابا الاعور من العاشر؟ قال: " نشدتموني بالله ابو الاعور في الجنة ". قال ابو عيسى: ابو الاعور هو سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، وسمعت محمدا يقول: هو اصح من الحديث الاول.حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مِسْمَارٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ حَدَّثَهُ فِي نَفَرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَشَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ: أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ "، قَالَ: فَعَدَّ هَؤُلَاءِ التِّسْعَةَ وَسَكَتَ عَنِ الْعَاشِرِ، فَقَالَ الْقَوْمُ: نَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا أَبَا الْأَعْوَرِ مَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ: " نَشَدْتُمُونِي بِاللَّهِ أَبُو الْأَعْوَرِ فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: أَبُو الْأَعْوَرِ هُوَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَسَمِعْتُ مُحَمَّدًا يَقُولُ: هُوَ أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
حمید سے روایت ہے کہ سعید بن زید رضی الله عنہ نے ان سے کئی اشخاص کی موجودگی میں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس آدمی جنتی ہیں، ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں عثمان، علی، زبیر، طلحہ، عبدالرحمٰن، ابوعبیدہ اور سعد بن ابی وقاص (جنتی ہیں) وہ کہتے ہیں: تو انہوں نے ان نو (۹) کو گن کر بتایا اور دسویں آدمی کے بارے میں خاموش رہے، تو لوگوں نے کہا: اے ابوالاعور ہم اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھ رہے ہیں کہ دسواں کون ہے؟ تو انہوں نے کہا: تم لوگوں نے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھا ہے (اس لیے میں بتا رہا ہوں) ابوالاعور جنتی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا ہے کہ یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- ابوالاعور سے مراد خود سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 4454) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (133)
   جامع الترمذي3748سعيد بن زيدعشرة في الجنة أبو بكر في الجنة عمر في الجنة عثمان في الجنة علي في الجنة الزبير في الجنة طلحة في الجنة ابن عوف في الجنة سعيد في الجنة أبو عبيدة بن الجراح في الجنة
   سنن أبي داود4649سعيد بن زيدعشرة في الجنة النبي في الجنة أبو بكر الجنة عمر في الجنة عثمان في الجنة علي في الجنة طلحة في الجنة الزبير بن العوام في الجنة سعد بن مالك في الجنة عبد الرحمن بن عوف في الجنة لو شئت لسميت العاشر قال فقالوا من هو
   سنن ابن ماجه133سعيد بن زيدأبو بكر في الجنة عمر في الجنة عثمان في الجنة علي في الجنة طلحة في الجنة الزبير في الجنة سعد في الجنة عبد الرحمن في الجنة من التاسع قال أنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث133  
´عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔`
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دسویں شخص تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، عثمان جنت میں ہیں، علی جنت میں ہیں، طلحہ جنت میں ہیں، زبیر جنت میں ہیں، سعد جنت میں ہیں، عبدالرحمٰن جنت میں ہیں، سعید رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: نواں کون تھا؟ بولے: میں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 133]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں نو افراد کے جنتی ہونے کی خبر ہے۔
ان کے ساتھ دسویں صحابی حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ہیں۔
ان دس حضرات کو عشرہ مبشرہ کہا جاتا ہے۔
یعنی وہ دس صحابہ کرام جنہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خوش خبری دی ہے۔
یہ دس حضرات تمام صحابہ کرام سے افضل ہیں۔
بعض دیگر مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض دیگر افراد کو بھی جنت کی بشارت دی ہے، لیکن ان حضرات کا مقام عشرہ مبشرہ کے برابر نہیں۔

(2)
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے تواضع کے طور پر اپنا نام نہیں لیا۔
جب پوچھا گیا تب بتانا پڑا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 133   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4649  
´خلفاء کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن اخنس سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں تھے، ایک شخص نے علی رضی اللہ عنہ کا (برائی کے ساتھ) تذکرہ کیا، تو سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ میں نے آپ کو فرماتے سنا: دس لوگ جنتی ہیں: ابوبکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، عثمان جنتی ہیں، علی جنتی ہیں، طلحہ جنتی ہیں، زبیر بن عوام جنتی ہیں، سعد بن مالک جنتی ہیں اور عبدالرحمٰن بن عوف جنتی ہیں اور اگر میں چاہتا تو دسویں کا نام لیتا، وہ کہتے ہیں: لوگوں نے عرض کیا: وہ کون ہیں؟ تو وہ خاموش رہے، لوگوں نے پھر پوچھا: وہ کون ہیں؟ تو کہا: وہ سعید۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4649]
فوائد ومسائل:
ان روایات کے علاوہ بھی اس مضمون میں بیت سی روایات کتب سنت میں موجود ہیں جبکہ کتاب اللہ میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی مدح وستائش بصراحت آئی ہےمثلا: (وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ) (التوبه:100) وہ مہاجرین وانصار جنہوں نے (سب سے پہلے ایمان لانے میں) سبقت کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن انداز میں ان کا اتباع کیا اللہ ان (سب) سے راضی ہوا اور وہ اس (اللہ) سے راضی ہوئے۔
اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بیت بڑی کامیابی ہے۔
اور (لَكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَأُولَئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (88) أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ) (التوبه:٨٩-٨٨) ليكن رسول الله ﷺ نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ذریعے سے جہاد کیا انہی لوگوں کے لیے ساری بھلائیاں ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
اور سورۃالفتح میں ہے: (لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا) (الفتح:١٨) تحقیق اللہ راضی ہوگیا مومنوں سے جب کہ وہ آپ سے اس درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے پس اس نے اس (خلوص) کو جان لیا جو ان کے دلوں میں تھا اس نے ان پر اطمینان نازل کیا اور بدلے میں انہیں جلد ہی فتح دیدی۔
بعد کے دور میں صحابہ کے مابین جو چپقلش ہوئی ہے وہ بشری تقاضون کے تحت ان کے اجتہادات کی بناء پر ہوئی۔
اللہ تعالی انہیں معاف کرنے والا ہے۔
اہل السنہ والجماعۃ قطعاً جائز نہیں سمجھتے کہ ان امور کو سرعام موضوع بحث بنایا جائے۔
رضي الله عنهم و أرضاهم۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4649   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.