الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
161. بَابُ الرَّجَزِ فِي الْحَرْبِ وَرَفْعِ الصَّوْتِ فِي حَفْرِ الْخَنْدَقِ:
161. باب: جنگ میں شعر پڑھنا اور کھائی کھودتے وقت آواز بلند کرنا۔
(161) Chapter. The recitation of poetic verses in the war and raising the voices while digging the trench.
حدیث نمبر: Q3034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فيه سهل وانس، عن النبي صلى الله عليه وسلم وفيه يزيد، عن سلمة.فِيهِ سَهْلٌ وَأَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِ يَزِيدُ، عَنْ سَلَمَةَ.
‏‏‏‏ اس باب میں سہل اور انس رضی اللہ عنہما نے احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں اور یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بھی اس باب میں ایک حدیث روایت کی ہے۔

حدیث نمبر: 3034
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا ابو إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم الخندق وهو ينقل التراب حتى وارى التراب شعر صدره، وكان رجلا كثير الشعر وهو يرتجز برجز عبد الله اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا إن الاعداء قد بغوا علينا إذا ارادوا فتنة ابينا".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَنْقُلُ التُّرَابَ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلًا كَثِيرَ الشَّعَرِ وَهُوَ يَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْدِ اللَّهِ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأَعْدَاءَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ غزوہ احزاب میں (خندق کھودتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود مٹی اٹھا رہے تھے۔ یہاں تک کہ سینہ مبارک کے بال مٹی سے اٹ گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (جسم مبارک پر) بال بہت گھنے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا یہ شعر پڑھ رہے تھے اے اللہ! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے ‘ نہ صدقہ کر سکتے اور نہ نماز پڑھتے۔ اب تو، یا اللہ! ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان عطا فرما ‘ اور اگر (دشمنوں سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھ ‘ دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی ہے۔ جب بھی وہ ہم کو فتنہ فساد میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں۔ آپ یہ شعر بلند آواز سے پڑھ رہے تھے۔

Narrated Al-Bara: I saw Allah's Apostle on the day (of the battle) of the Trench carrying earth till the hair of his chest were covered with dust and he was a hairy man. He was reciting the following verses of `Abdullah (bin Rawaha): "O Allah, were it not for You, We would not have been guided, Nor would we have given in charity, nor prayed. So, bestow on us calmness, and when we meet the enemy. Then make our feet firm, for indeed, Yet if they want to put us in affliction, (i.e. want to fight against us) we would not (flee but withstand them)." The Prophet used to raise his voice while reciting these verses. (See Hadith No. 432, Vol. 5).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 272

   صحيح البخاري4106براء بن عازباللهم لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا إن الأولى قد بغوا علينا وإن أرادوا فتنة أبينا قال ثم يمد صوته بآخرها
   صحيح البخاري3034براء بن عازباللهم لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا إن الأعداء قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا
   صحيح البخاري6620براء بن عازبوالله لولا الله ما اهتدينا ولا صمنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا والمشركون قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا
   صحيح البخاري4104براء بن عازبوالله لولا الله ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا إن الأولى قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا ورفع بها صوته أبينا أبينا
   صحيح البخاري7236براء بن عازبلولا أنت ما اهتدينا نحن ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا إن الألى وربما قال الملا قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا أبينا
   صحيح البخاري2836براء بن عازبلولا أنت ما اهتدينا
   صحيح مسلم4670براء بن عازبوالله لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فأنزلن سكينة علينا إن الألى قد أبوا علينا قال وربما قال إن الملا قد أبوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3034  
3034. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے خندق کے دن رسول ا للہ ﷺ کو دیکھاکہ آپ خود مٹی اٹھا رہے تھے اور گرد و غبار نے آپ کے سینے کے بالوں کو ڈھانپ رکھا تھا اور آپ گھنے بالوں والے بہادر مرد تھے۔ اس وقت آپ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کے اشعار پڑھ رہے تھے: تو ہدایت گرنہ کرتا تو کہاں ملتی نجات۔۔۔ کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکاۃ۔۔۔ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات۔۔۔ پاؤں جمادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات۔۔۔ بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔۔۔ جب وہ بہکائیں ہم سنتے نہیں ان کی بات۔۔۔ رسول اللہ ﷺ یہ اشعار بآواز بلندپڑھ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3034]
حدیث حاشیہ:
حضرت مولانا وحید الزمان مرحوم نے ان اشعار کا ترجمہ اردو اشعار میں یوں کیا ہے۔
تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات پاؤں جموا دے ہمارے دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات ترجمۃ الباب میں حافظ صاحب ؒ فرماتے ہیں:
وکان المصنف أشار في الترجمة بقوله ورفع الصوت في حفر الخندق إلی أن کراھة رفع الصوت مختصة بحالة القتال و ذل فیما أخرجه أبو داود من طریق قیس بن عباد قال کان أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یکرھون الصوت عند القتال (فتح)
یعنی حضرت امامؒ نے اس میں اشارہ فرمایا ہے کہ عین لڑائی کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ اصحاب رسول لڑائی کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ جانتے تھے۔
حالت قتال کے علاوہ مکروہ نہیں ہے جیسا کہ یہاں خندق کی کھدائی کے موقع پر مذکور ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3034   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3034  
3034. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے خندق کے دن رسول ا للہ ﷺ کو دیکھاکہ آپ خود مٹی اٹھا رہے تھے اور گرد و غبار نے آپ کے سینے کے بالوں کو ڈھانپ رکھا تھا اور آپ گھنے بالوں والے بہادر مرد تھے۔ اس وقت آپ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کے اشعار پڑھ رہے تھے: تو ہدایت گرنہ کرتا تو کہاں ملتی نجات۔۔۔ کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکاۃ۔۔۔ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات۔۔۔ پاؤں جمادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات۔۔۔ بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔۔۔ جب وہ بہکائیں ہم سنتے نہیں ان کی بات۔۔۔ رسول اللہ ﷺ یہ اشعار بآواز بلندپڑھ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3034]
حدیث حاشیہ:
عرب لوگوں کی عادت تھی کہ وہ جنگ کے موقع پر جہادی ترانے گاتے تھے۔
اس سے نشاط،چستی اور ارادے میں پختگی پیدا ہوتی ہے ایسے موقع پر حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے بھی رجز یہ اشعار پڑھنے منقول ہیں جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کا ذکر ہوگا۔
(صحیح البخاري، حدیث: 3041)
بہرحال عین جنگ کے موقع پر خاموشی اختیار کی جاتی اور جنگ کی تیاری کے وقت اشعار پڑھے جاتے تاکہ لڑنے والوں کی ہمت مضبوط ہو اور ان کے حوصلے بلند ہوجائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3034   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.