وقال النبي صلى الله عليه وسلم: من انفق زوجين دعي من باب الجنة فيه عبادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجَنَّةِ فِيهِ عُبَادَةُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے (اللہ کے راستے میں کسی چیز کا) ایک جوڑا خرچ کیا، اسے جنت کے دروازے سے بلایا جائے گا اس باب میں عبادہ بن صامت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا محمد بن مطرف، قال: حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" في الجنة ثمانية ابواب فيها باب يسمى الريان لا يدخله إلا الصائمون".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِي الْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ فِيهَا بَابٌ يُسَمَّى الرَّيَّانَ لَا يَدْخُلُهُ إِلَّا الصَّائِمُونَ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے بیان کیا، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہے۔ جس سے داخل ہونے والے صرف روزے دار ہوں گے۔“
Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet said, "Paradise has eight gates, and one of them is called Ar-Raiyan through which none will enter but those who observe fasting." The Prophet also said, "If a person spends two different kinds of something (for Allah's Cause), he will be called from the gates of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 479
في الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون يوم القيامة لا يدخل منه أحد غيرهم يقال أين الصائمون فيقومون لا يدخل منه أحد غيرهم فإذا دخلوا أغلق فلم يدخل منه أحد
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640
´روزے کی فضیلت کا بیان۔` سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔ مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ) باب الجہاد (جہاد کادروازہ) باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ) دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897)
(2) ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔ وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔ اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔ تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔ مثلاً حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973) ۔ ریان کا مطلب سیراب ہے۔ روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔ اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔
(4) فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔ نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1640
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 765
´روزے کی فضیلت کا بیان۔` سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔“[سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 765]
اردو حاشہ: 1؎: روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں، ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں، اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 765
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3257
3257. حضرت سہل بن سعد ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں سے ایک دروازے کا نام "ریان"ہے۔ اس میں سے صرف روزہ دارہی داخل ہوں گے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3257]
حدیث حاشیہ: 1۔ ریان اس دروازے کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ روزے داروں نے دنیا میں پیاس برداشت کی ہوگی۔ جب وہ باب ریان سے گزر کر جنت میں داخل ہوں گے اور جنت کی نہر سے پانی نوش کریں گے تو انھیں ایسی سیرابی حاصل ہوگی کہ پھر انھیں پیاس محسوس نہیں ہو گی۔ بہر حال جنت کے آٹھ دروازے متعدد احادیث میں بیان ہوئے ہیں یہ تمام دروازے لوگوں کے اعمال کے مطابق منقسم ہیں جو کوئی بکثرت نمازیں پڑھتا ہوگا وہ باب الصلاۃ سے گزرے گا اور جو کوئی کثرت سے جہاد کرتا ہوگا اسے باب الجہاد سے جنت میں جانے کی دعوت دی جائے گی۔ (عمدة القاري: 612/10) 2۔ جنت کے دروازوں کا وصف احادیث میں اس طرح آیا ہے کہ اس کے دونوں کواڑ ایک دوسرے سے چالیس سال کی مسافت پر ہوں گے۔ (فتح الباري: 396/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3257