الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 3540
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق بن إبراهيم، اخبرنا الفضل بن موسى، عن الجعيد بن عبد الرحمن رايت السائب بن يزيد ابن اربع وتسعين جلدا معتدلا، فقال: قد علمت ما متعت به سمعي وبصري إلا بدعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إن خالتي ذهبت بي إليه، فقالت: يا رسول الله، إن ابن اختي شاك فادع الله له، قال:" فدعا لي".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْجُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ابْنَ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ جَلْدًا مُعْتَدِلًا، فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ مَا مُتِّعْتُ بِهِ سَمْعِي وَبَصَرِي إِلَّا بِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خَالَتِي ذَهَبَتْ بِي إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَ أُخْتِي شَاكٍ فَادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ:" فَدَعَا لِي".
مجھ سے اسحٰق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو فضل بن موسیٰ نے خبر دی، انہیں جعید بن عبدالرحمٰن نے کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا کہ خاصے قوی و توانا تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے کانوں اور آنکھوں سے جو میں نفع حاصل کر رہا ہوں وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت ہے۔ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں۔ اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے، آپ اس کے لیے دعا فرما دیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی۔

Narrated Al-Ju'aid bin `Abdur Rahman: I saw As-Sa'ib bin Yazid when he was ninety-four years old, quite strong and of straight figure. He said, "I know that I enjoyed my hearing and seeing powers only because of the invocation of Allah's Apostle . My aunt took me to him and said, 'O Allah's Apostle! My nephew is sick; will you invoke Allah for him?' So he invoked (Allah) for me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 740

   صحيح البخاري3540سائب بن يزيدابن أختي شاك فادع الله له قال فدعا لي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3540  
3540. حضرت جعید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو چورانوے(94)سال کی عمر میں دیکھا جبکہ وہ اچھے خاصے طاقتور اور معتدل حالت میں تھے۔ انھوں نے فرمایا کہ مجھے خوب معلوم ہے کہ میرے حواس، کان اور آنکھ اب تک کام کر رہے ہیں۔ یہ صرف رسول اللہ ﷺ کی دعا کی برکت ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ ﷺ کی خدمت میں لے گئیں، انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!میرا بھانجا بیمار ہے، آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کریں تو نبی ﷺ نے میرے لیے دعا فرمائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3540]
حدیث حاشیہ:
حضرت سائب بن یزید کی خالہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بچے کانام نہیں لیا بلکہ ابن أختي کہہ کر پیش کیا۔
تو ثابت ہوا کہ کنایہ کی ایک صورت یہ بھی ہے یہی اس علیحدہ باب کا مقصد ہے کہ کنیت باپ اور بیٹا ہرد وطرف سے مستعمل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3540   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3540  
3540. حضرت جعید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو چورانوے(94)سال کی عمر میں دیکھا جبکہ وہ اچھے خاصے طاقتور اور معتدل حالت میں تھے۔ انھوں نے فرمایا کہ مجھے خوب معلوم ہے کہ میرے حواس، کان اور آنکھ اب تک کام کر رہے ہیں۔ یہ صرف رسول اللہ ﷺ کی دعا کی برکت ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ ﷺ کی خدمت میں لے گئیں، انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!میرا بھانجا بیمار ہے، آپ اس کے لیے اللہ سے دعا کریں تو نبی ﷺ نے میرے لیے دعا فرمائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3540]
حدیث حاشیہ:
یہ باب بلاعنوان ہے جو پہلے باب کا تکملہ ہے کیونکہ جن الفاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا جاتاتھا وہ یامحمد،یاابوالقاسم اور یارسول اللہ تھے۔
لیکن ادب کاتقاضا ہے کہ آپ کورسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)
سے یاد کیا جائے،چنانچہ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خالہ نے آپ کو یارسول اللہ! اسے پکارا تھا۔
مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اگر آپ کی توجہ مبذول کرانامقصد ہوتا تویارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کہا جاتاتھا،آپ کو عام طور پر نام یا کنیت سے نہیں پکارا جاتا تھا۔
یہ بھی مقصد بیان کیاجاتا ہے کہ حضرت سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خالہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بچے کا نام نہیں لیا بلکہ اسے ابن اختی کہہ کر پیش کیاتو ثابت ہواکہ کنائے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ کنیت باپ اور بیٹا دونوں طرح سےمستعمل ہے،اس عنوان کو علیحدہ بیان کرنے کا یہی مقصد معلوم ہوتاہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے عنوان کو مبہم رکھا ہے تاکہ قاری غوروفکر اور مغز ماری کرکے خود اس کا عنوان تجویز کرے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3540   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.