الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
25. بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ:
25. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان۔
(25) Chapter. The signs of Prophethood in Islam.
حدیث نمبر: 3583
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن كثير ابو غسان، حدثنا ابو حفص واسمه عمر بن العلاء اخو ابي عمرو بن العلاء قال: سمعت نافعا، عن ابن عمر رضي الله عنهما كان النبي صلى الله عليه وسلم" يخطب إلى جذع فلما اتخذ المنبر تحول إليه فحن الجذع فاتاه فمسح يده عليه"، وقال عبد الحميد، اخبرنا عثمان بن عمر، اخبرنا معاذ بن العلاء، عن نافع، بهذا ورواه ابو عاصم، عن ابن ابي رواد، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ وَاسْمُهُ عُمَرُ بْنُ الْعَلَاءِ أَخُو أَبِي عَمْرِو بْنِ الْعَلَاءِ قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ تَحَوَّلَ إِلَيْهِ فَحَنَّ الْجِذْعُ فَأَتَاهُ فَمَسَحَ يَدَهُ عَلَيْهِ"، وَقَالَ عَبْدُ الْحَمِيدِ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ، بِهَذَا وَرَوَاهُ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوغسان یحییٰ بن کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحفص نے جن کا نام عمر بن علاء ہے اور جو عمرو بن علاء کے بھائی ہیں، بیان کیا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی کا سہارا لے کر خطبہ دیا کرتے تھے۔ پھر جب منبر بن گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے اس پر تشریف لے گئے۔ اس پر اس لکڑی نے باریک آواز سے رونا شروع کر دیا۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب تشریف لائے اور اپنا ہاتھ اس پر پھیرا اور عبدالحمید نے کہا کہ ہمیں عثمان بن عمر نے خبر دی، انہیں معاذ بن علاء نے خبر دی اور انہیں نافع نے اسی حدیث کی اور اس کی روایت ابوعاصم نے کی، ان سے ابورواد نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet used to deliver his sermons while standing beside a trunk of a datepalm. When he had the pulpit made, he used it instead. The trunk started crying and the Prophet went to it, rubbing his hand over it (to stop its crying).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 783

   صحيح البخاري3583عبد الله بن عمرحن الجذع فأتاه فمسح يده عليه
   جامع الترمذي505عبد الله بن عمرحن الجذع حتى أتاه فالتزمه فسكن
   سنن أبي داود1081عبد الله بن عمرألا أتخذ لك منبرا يا رسول الله يجمع أو يحمل عظامك قال بلى فاتخذ له منبرا مرقاتين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1081  
´منبر بنانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم (بڑھاپے کی وجہ سے) جب بھاری ہو گیا تو تمیم داری رضی اللہ عنہ نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کے لیے ایک منبر نہ تیار کر دوں جو آپ کی ہڈیوں کو مجتمع رکھے یا اٹھائے رکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کیوں نہیں!، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دو زینوں والا ایک منبر بنا دیا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1081]
1081۔ اردو حاشیہ:
اس سے پہلے گزرا کے لکڑی کا یہ منبر ایک غلام نے بنایا تھا اور اس روایت میں ہے کہ تمیم داری نے اسے بنایا، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان احادیث کی وضاحت کرتے ہوئے پہلی روایت کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ اور دوسرا احتمال یہ بیان کیا ہے کہ اس کے بنانے میں یہ سارے ہی کسی نہ کسی طریقے سے شریک رہے ہوں۔ علاوہ ازیں اس روایت میں ہے کہ یہ منبر دو سیڑھیوں پر مشتمل تھا جبکہ دوسری روایت میں تین سیڑھیوں کا ذکر ہے، تو بات یہ ہے کہ دو سیڑھیوں کے ذکر کرنے والے راوی نے وہ تیسری سیڑھی شما ر نہیں کی۔ جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے تھے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [فتح الباري والعون]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1081   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3583  
3583. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کھجور کے تنے کے سہارے خطبہ دیا کرتے تھے۔ جب منبر بنایا گیا توآپ اس پر تشریف لے گئے اور تنے نے رونا شروع کردیا۔ آپ اس کے پاس آئے اور اس پر دست شفقت پھیرا۔ عبدالحمید نے کہا: ہمیں عثمان بن عمر نے خبر دی، انھوں نے کہا کہ ہمیں معاذ بن علاء نے نافع سے یہ بیان کیا اور ابو عاصم نے ابن ابورواد کے ذریعے سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر ؓ سے اور انھوں نے نبی کریم ﷺ سے اس حدیث کو بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3583]
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ نے کہا کہ معلوم نہیں یہ عبدالحمید نامی راوی کون ہیں؟ مزی نے کہا کہ یہ عبدبن حمید حافظ مشہور ہیں، مگر میں نے ان کی تفسیر اور مسنددونوں میں یہ حدیث تلاش کی تو مجھ کو نہیں ملی۔
البتہ دارمی نے اس کو نکالا ہے، عثمان بن عمر سے آخر تک اسی اسناد سے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3583   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.