الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
30. بَابُ فَضْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
30. باب: عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
(30) Chapter. The superiority of Aishah.
حدیث نمبر: 3771
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد، حدثنا ابن عون، عن القاسم بن محمد، ان عائشة اشتكت فجاء ابن عباس، فقال:" يا ام المؤمنين تقدمين على فرط صدق على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى ابي بكر".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ اشْتَكَتْ فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ تَقْدَمِينَ عَلَى فَرَطِ صِدْقٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى أَبِي بَكْرٍ".
محمد بن بشار نے مجھ سے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید نے بیان کیا، ہم سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیمار پڑیں تو ابن عباس رضی اللہ عنہما عیادت کے لیے آئے اور عرض کیا: ام المؤمنین! آپ تو سچے جانے والے کے پاس جا رہی ہیں، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر کے پاس (عالم برزخ میں ان سے ملاقات مراد تھی)۔

Narrated Al-Qasim bin Muhammad: Once `Aisha became sick and Ibn `Abbas went to see her and said, "O mother of the believers! You are leaving for truthful fore-runners i.e. for Allah's Apostle and Abu Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 115

   صحيح البخاري3771عبد الله بن عباسيا أم المؤمنين تقدمين على فرط صدق على رسول الله وعلى أبي بكر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3771  
3771. حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے، کہ حضرت عائشہ ؓ بیمار ہوئیں تو حضرت ابن عباس ؓ ان کی تیماداری کے لیے حاضر ہوئے اور فرمایا: اے اُم المومنین!آپ تو آپنے سچے پیش روؤں کے پاس جائیں گی، یعنی رسول اللہ ﷺ اورحضرت ابو بکر ؓ کے پاس۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3771]
حدیث حاشیہ:

قافلے کے ہر اول دستے کو فرط کہا جاتا ہے جو قافلے کے آگے ہوتا ہے اور اس کے لیے ضروری انتظامات کرتا ہے اور صدق، فرط کی صفت ہے۔

حدیث کے معنی یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ آپ سے پہلے تشریف لے گئے ہیں اورآپ ان سے جاملیں گی۔
انھوں نے آپ کے لیے جنت میں اعلیٰ مکان تیار کررکھاہے۔
آپ کو فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ آپ کو خوش ہونا چاہیے کہ آپ کے سچے نمائندے وہاں موجود ہیں جو آپ کے جنت میں لے جائیں گے۔

حضرت ابن عباس ؓ کا یہ ارشاد محض عقل پر مبنی نہیں تھا بلکہ انھوں نے اس سلسلے میں ضرور رسول اللہ ﷺ سے سنا ہوگا۔
اس میں حضرت عائشہ ؓ کے لیے فضیلتِ عظیمہ ہے۔
یہ اعزاز کسی دوسری عورت یا بیوی کو حاصل نہیں ہوا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3771   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.