الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
12. بَابُ مَنَاقِبُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
12. باب: سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(12) Chapter. The merits of Sad bin Muadh.
حدیث نمبر: 3804
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , ان اناسا نزلوا على حكم سعد بن معاذ فارسل إليه , فجاء على حمار فلما بلغ قريبا من المسجد , قال النبي صلى الله عليه وسلم:" قوموا إلى خيركم او سيدكم، فقال:" يا سعد إن هؤلاء نزلوا على حكمك"، قال: فإني احكم فيهم ان تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم، قال:" حكمت بحكم الله او بحكم الملك".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ أُنَاسًا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ , فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ فَلَمَّا بَلَغَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا إِلَى خَيْرِكُمْ أَوْ سَيِّدِكُمْ، فَقَالَ:" يَا سَعْدُ إِنَّ هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ"، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ أَنْ تُقْتَلَ مُقَاتِلَتُهُمْ وَتُسْبَى ذَرَارِيُّهُمْ، قَالَ:" حَكَمْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ أَوْ بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے ابوامامہ بن سہل بن حنیف نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک قوم (یہود بنی قریظہ) نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو انہیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا گیا اور وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب اس جگہ کے قریب پہنچے جسے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام جنگ میں) نماز پڑھنے کے لیے منتخب کیا ہوا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ اپنے سب سے بہتر شخص کے لیے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا) اپنے سردار کو لینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سعد! انہوں نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان کے جو لوگ جنگ کرنے والے ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں، بچوں کو جنگی قیدی بنا لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) فرشتے کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Some people (i.e. the Jews of Bani bin Quraiza) agreed to accept the verdict of Sa`d bin Mu`adh so the Prophet sent for him (i.e. Sa`d bin Mu`adh). He came riding a donkey, and when he approached the Mosque, the Prophet said, "Get up for the best amongst you." or said, "Get up for your chief." Then the Prophet said, "O Sa`d! These people have agreed to accept your verdict." Sa`d said, "I judge that their warriors should be killed and their children and women should be taken as captives." The Prophet said, "You have given a judgment similar to Allah's Judgment (or the King's judgment).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 148

   صحيح البخاري4121سعد بن مالكهؤلاء نزلوا على حكمك فقال تقتل مقاتلتهم وتسبي ذراريهم قال قضيت بحكم الله وربما قال بحكم الملك
   صحيح البخاري3804سعد بن مالكيا سعد إن هؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم فيهم أن تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم حكمت بحكم الله أو بحكم الملك
   صحيح البخاري3043سعد بن مالكهؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم أن تقتل المقاتلة وأن تسبى الذرية قال لقد حكمت فيهم بحكم الملك
   صحيح البخاري6262سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم فقعد عند النبي فقال هؤلاء نزلوا على حكمك قال فإني أحكم أن تقتل مقاتلتهم وتسبى ذراريهم فقال لقد حكمت بما حكم به الملك
   صحيح مسلم4596سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم ثم قال إن هؤلاء نزلوا على حكمك قال تقتل مقاتلتهم وتسبي ذريتهم قال فقال النبي قضيت بحكم الله وربما قال قضيت بحكم الملك
   سنن أبي داود5215سعد بن مالكقوموا إلى سيدكم فجاء حتى قعد إلى رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3804  
3804. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ (بنو قریظہ کے) لوگ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فیصلے پر راضی ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے میں سے بہتر یا اپنے سردار کے استقبال کے لیے آگے بڑھو۔ اور فرمایا: اے سعد! ان لوگوں نے تمہارا فیصلہ منظور کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا: میں ان کے متعلق فیصلہ دیتا ہوں کہ ان میں سے لڑنے والوں کو قتل کر دیا جائے۔ ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے سعد! تو نے اللہ کے حکم کے مطابق، یا (آپ نے فرمایا) بادشاہ کے حکم کے مطابق فیصلہ دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3804]
حدیث حاشیہ:
اس سے حضرت سعد بن معاذ ؓ کی فضیلت ثابت ہوئی۔
ان کا تعلق انصار سے تھا، بڑے دانشمند تھے، یہود بنوقریظہ نے ان کو ثالث تسلیم کیا مگر اطمینان نہ دلایا کہ وہ اپنی جنگ جو فطرت کو بدل کر امن پسندی اختیارکریں گے اور فساد اور سازش کے قریب نہ جائیں گے اور بغاوت سے باز رہیں گے، مسلمانوں کے ساتھ غداری نہیں کریں گے، ان حالات کاجائزہ لے کر حضرت سعد بن معاذ ؓنے وہی فیصلہ دیا جو قیام امن کے لیے مناسب حال تھا۔
آنحضرت ﷺنے بھی ان کے فیصلے کی تحسین فرمائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3804   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3804  
3804. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ (بنو قریظہ کے) لوگ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فیصلے پر راضی ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے میں سے بہتر یا اپنے سردار کے استقبال کے لیے آگے بڑھو۔ اور فرمایا: اے سعد! ان لوگوں نے تمہارا فیصلہ منظور کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا: میں ان کے متعلق فیصلہ دیتا ہوں کہ ان میں سے لڑنے والوں کو قتل کر دیا جائے۔ ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے سعد! تو نے اللہ کے حکم کے مطابق، یا (آپ نے فرمایا) بادشاہ کے حکم کے مطابق فیصلہ دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3804]
حدیث حاشیہ:

غزوہ احزاب کے موقع پر بنوقریظہ نے وعدہ خلافی کرکے قبائل واحزاب کی موافقت کی۔
اس وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے ان کا پچیس دن تک محاصرہ کیا۔
چونکہ وہ قبیلہ اوس کے حلیف تھے۔
اس لیے انھوں نے خیال کیا کہ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ ؓ ان سے رعایت کریں گے اور ان کے فیصلے پر راضی ہوگئے۔
لیکن حضرت سعد ؓ کی اسلامی غیرت نے اس قسم کی بے جاحمایت سے انکارکردیا اور شاہانہ فیصلہ فرمایا۔
اس فیصلے کی رسول اللہ ﷺ نے بھی تائید فرمائی، پھر اس پر عملدرآمد ہوا۔

حدیث میں مسجد سے مراد مسجد نبوی نہیں بلکہ نماز پٖڑھنے کے لیے عارضی مسجد کاذکرہے جوایام محاصرہ کے دوران میں وہاں بنائی گئی تھی۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ فاضل ومشائخ کے استقبال کے لیے کھڑٖا ہونا، یعنی آگے بڑھ کر ملنا جائزہے اوروہ قیام ممنوع ہے جو کسی کے سامنے غلاموں کی طرح ہاتھ باندھ کر کیاجاتاہے۔

اس حدیث میں حضرت سعد بن معاذ ؓ کی فضیلت اور خوبی کا بیان ہے کہ انھوں نے نہایت دانشمندی سے حالات کا جائز لے کر وہی فیصلہ دیاجو قیام امن کےمناسب حال تھا، پھررسول اللہ ﷺ نے بھی اس کی تحسین فرمائی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3804   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.