الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
20. بَابُ تَزْوِيجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدِيجَةَ، وَفَضْلُهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
20. باب: خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان۔
(20) Chapter. The marriage of the Prophet with Khadija ا and her superiority.
حدیث نمبر: 3817
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا حميد بن عبد الرحمن، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما غرت على امراة ما غرت على خديجة من كثرة ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم إياها"، قالت:" وتزوجني بعدها بثلاث سنين , وامره ربه عز وجل او جبريل عليه السلام ان يبشرها ببيت في الجنة من قصب".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِنْ كَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا"، قَالَتْ:" وَتَزَوَّجَنِي بَعْدَهَا بِثَلَاثِ سِنِينَ , وَأَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوْ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے معاملہ میں، میں جتنی غیرت محسوس کرتی تھی اتنی کسی عورت کے معاملے میں نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ذکر اکثر کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح ان کی وفات کے تین سال بعد ہوا تھا اور اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا تھا یا جبرائیل علیہ السلام کے ذریعہ یہ پیغام پہنچایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیں۔

Narrated `Aisha: I did not feel jealous of any woman as much as I did of Khadija because Allah's Apostle used to mention her very often. He married me after three years of her death, and his Lord (or Gabriel) ordered him to give her the good news of having a palace of Qasab in Paradise.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 165

   صحيح البخاري6004عائشة بنت عبد اللهأمره ربه أن يبشرها ببيت في الجنة من قصب يذبح الشاة ثم يهدي في خلتها منها
   صحيح البخاري3817عائشة بنت عبد اللهيبشرها ببيت في الجنة من قصب
   صحيح البخاري5229عائشة بنت عبد اللهيبشرها ببيت لها في الجنة من قصب
   صحيح مسلم6276عائشة بنت عبد اللهبشر رسول الله خديجة بنت خويلد ببيت في الجنة
   جامع الترمذي3876عائشة بنت عبد اللهبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب
   سنن ابن ماجه1997عائشة بنت عبد اللهأمره ربه أن يبشرها ببيت في الجنة من قصب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1997  
´غیرت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں، یعنی سونے کے مکان کی، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1997]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
  اس حدیث میں غیرت کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
اس سے مراد رشک ہے جو ایک عورت کو اپنی سوکنوں سے ہوتا ہے۔
عورتوں میں یہ جذبہ فطری ہے اورخاوند سے ان کی محبت کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے اسے برداشت کرنا چاہیےجب تک اس کی وجہ سے کوئی غلط کام سرزد نہ ہو۔

(2)
  اس حدیث میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت اور بلند مقام کا اظہار ہے۔

(3)
  اللہ کےنبیﷺ نے عشرہ مبشرہ صحابہ کے علاوہ بھی بعض حضرات کو جنت کی خوش خبری دی تھی۔
صحابۂ کرام میں ان حضرات کا مقام بھی بہت بلند ہے۔

(4)
  قصب ایسی لمبی چیز کو کہتے ہیں جو اندر سے کھوکھلی ہو، جیسے بانس وغیرہ اس سے مراد موتی کا محل بھی ہوسکتا ہےجیسے کہ بعض مومنوں کو ایک ایک موتی سے بنے ہوئے بڑے بڑے محل ملیں گے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری سے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
جنت میں کھوکھلے موتی کا ایک خیمہ ہوگا جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہوگی۔
اس کے ہر کونے میں مومن کے گھروالےہوں گے (حوریں اوربیویاں)
جو دوسروں کو نہیں دیکھیں گے۔ (ایک طرف کی حوریں دوسری طرف کی حوروں سے اوجھل ہوں گی۔
)
(صحیح البخاري، التفسیر، سورۃ الرحمان، باب ﴿حور مقصورات فى الخيام﴾ ، حدیث: 4879۔)

(5)
  امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ  کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ وہ کھوکھلا موتی سونے کا بنا ہوگا جو اندر سے ایک وسیع محل کی شان کا حامل ہوگا اور وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے لیے مخصوص ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1997   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.