الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
45. بَابُ هِجْرَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ:
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
(45) Chapter. The emigration of the Prophet and hiscompanions to Al-Madina.
حدیث نمبر: 3909
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني زكرياء بن يحيى، عن ابي اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن اسماء رضي الله عنها، انها حملت بعبد الله بن الزبير، قالت:" فخرجت وانا متم , فاتيت المدينة فنزلت بقباء فولدته بقباء، ثم اتيت به النبي صلى الله عليه وسلم , فوضعته في حجره , ثم دعا بتمرة فمضغها، ثم تفل في فيه , فكان اول شيء دخل جوفه ريق رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم حنكه بتمرة، ثم دعا له وبرك عليه , وكان اول مولود ولد في الإسلام". تابعه خالد بن مخلد، عن علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن اسماء رضي الله عنها، انها هاجرت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهي حبلى".حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا حَمَلَتْ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَتْ:" فَخَرَجْتُ وَأَنَا مُتِمٌّ , فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَنَزَلْتُ بِقُبَاءٍ فَوَلَدْتُهُ بِقُبَاءٍ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَضَعْتُهُ فِي حَجْرِهِ , ثُمَّ دَعَا بِتَمْرَةٍ فَمَضَغَهَا، ثُمَّ تَفَلَ فِي فِيهِ , فَكَانَ أَوَّلَ شَيْءٍ دَخَلَ جَوْفَهُ رِيقُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ حَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ، ثُمَّ دَعَا لَهُ وَبَرَّكَ عَلَيْهِ , وَكَانَ أَوَّلَ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي الْإِسْلَامِ". تَابَعَهُ خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا هَاجَرَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى".
مجھ سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے کہ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما ان کے پیٹ میں تھے، انہیں دنوں جب حمل کی مدت بھی پوری ہو چکی تھی، میں مدینہ کے لیے روانہ ہوئی یہاں پہنچ کر میں نے قباء میں پڑاؤ کیا اور یہیں عبداللہ رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ پھر میں انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کی گود میں اسے رکھ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھجور طلب فرمائی اور اسے چبا کر آپ نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے منہ میں اسے رکھ دیا۔ چنانچہ سب سے پہلی چیز جو عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پیٹ میں داخل ہوئی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک لعاب تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی اور اللہ سے ان کے لیے برکت طلب کی۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ سب سے پہلے بچے ہیں جن کی پیدائش ہجرت کے بعد ہوئی۔ زکریا کے ساتھ اس روایت کی متابعت خالد بن مخلد نے کی ہے۔ ان سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کو نکلیں تھیں تو وہ حاملہ تھیں۔

Narrated Asma: That she conceived `Abdullah bin Az-Zubair. She added, "I migrated to Medina while I was at full term of pregnancy and alighted at Quba where I gave birth to him. Then I brought him to the Prophet and put him in his lap. The Prophet asked for a date, chewed it, and put some of its juice in the child's mouth. So, the first thing that entered the child's stomach was the saliva of Allah's Apostle. Then the Prophet rubbed the child's palate with a date and invoked for Allah's Blessings on him, and he was the first child born amongst the Emigrants in the Islamic Land (i.e. Medina).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 248

   صحيح البخاري5469أسماء بنت أبي بكردعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له فبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام ففرحوا به فرحا شديدا لأنهم قيل لهم إن اليهود قد سحرتكم فلا يولد لكم
   صحيح البخاري3909أسماء بنت أبي بكردعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بتمرة ثم دعا له وبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام
   صحيح مسلم5617أسماء بنت أبي بكروضعه في حجره ثم دعا بتمرة فمضغها ثم تفل في فيه فكان أول شيء دخل جوفه ريق رسول الله ثم حنكه بالتمرة ثم دعا له وبرك عليه وكان أول مولود ولد في الإسلام

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3909  
3909. حضرت اسماء‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ (بوقت ہجرت) وہ عبداللہ بن زبیر ؓ سے حاملہ تھی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں اس وقت (مکہ سے) نکلی جب وضع حمل کا وقت قریب آ پہنچا تھا۔ میں مدینہ طیبہ آئی اور قباء میں قیام کیا تو عبداللہ بن زبیر ؓ وہیں پیدا ہوئے۔ پھر میں اسے نبی ﷺ کے پاس لے گئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا تو آپ نے ایک کھجور منگوائی۔ پھر آپ نے اسے چبا کر اس میں اپنا لعاب دہن ملایا اور نومولود کے منہ میں ڈال دیا۔ (اس طرح) سب سے پہلے جو چیز اس کے شکم میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب دہن تھا۔ پھر آپ نے اس کے منہ میں کھجور ڈالنے کے بعد اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ مہاجرین کا زمانہ اسلام میں پہلا بچہ تھا جو (مدینہ طیبہ میں) پیدا ہوا۔ خالد بن مخلد نے زکریا بن یحییٰ کی متابعت کی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ حضرت اسماء ؓ نے جب نبی ﷺ کی طرف ہجرت کی تو وہ حاملہ تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3909]
حدیث حاشیہ:
حضرت اسماء ؓ حضرت صدیق اکبر ؓ کی صاحبزادی ہیں جن کے بطن سے حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے جن کا تاریخ اسلام میں بہت بڑا مقام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3909   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3909  
3909. حضرت اسماء‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ (بوقت ہجرت) وہ عبداللہ بن زبیر ؓ سے حاملہ تھی۔ انہوں نے فرمایا کہ میں اس وقت (مکہ سے) نکلی جب وضع حمل کا وقت قریب آ پہنچا تھا۔ میں مدینہ طیبہ آئی اور قباء میں قیام کیا تو عبداللہ بن زبیر ؓ وہیں پیدا ہوئے۔ پھر میں اسے نبی ﷺ کے پاس لے گئی اور اسے آپ کی گود میں رکھ دیا تو آپ نے ایک کھجور منگوائی۔ پھر آپ نے اسے چبا کر اس میں اپنا لعاب دہن ملایا اور نومولود کے منہ میں ڈال دیا۔ (اس طرح) سب سے پہلے جو چیز اس کے شکم میں گئی وہ رسول اللہ ﷺ کا لعاب دہن تھا۔ پھر آپ نے اس کے منہ میں کھجور ڈالنے کے بعد اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ یہ مہاجرین کا زمانہ اسلام میں پہلا بچہ تھا جو (مدینہ طیبہ میں) پیدا ہوا۔ خالد بن مخلد نے زکریا بن یحییٰ کی متابعت کی ہے۔ اس روایت میں ہے کہ حضرت اسماء ؓ نے جب نبی ﷺ کی طرف ہجرت کی تو وہ حاملہ تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3909]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے حضرت زید بن حارثہ ؓ کو مکے بھیجاتاکہ وہ آپ کی رفیقہ حیات حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ دونوں صاحبزادیوں حضرت فاطمہ ؓ اور حضرت ام کلثوم ؓ، ام ایمن ؓ اور ان کے بیتے حضرت اسامہ ؓ کو مکے سے مدینے لے آئیں۔
ان کے ساتھ حضرت عبداللہ بن ابی بکر ؓ، ان کی والدہ ماجدہ حضرت ام رومان ؓ اور دونوں بہنیں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت اسماء ؓ بھی تشریف لائیں۔
اس وقت رسول اللہ ﷺ مسجد نبوی کی تعمیر میں مصروف تھے۔
یہ حالات اور حضرت اسماء ؓ کا کہنا کہ میں نے مقام قباء میں حضرت عبدللہ بن زبیر ؓ کو جنم دیا، اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ ہجرت کے پہلے سال پیداہوئے۔
(فتح الباري: 311/7)
مدینہ طیبہ میں مہاجرین کے ہاں یہ پہلے مولود تھے۔
انصار میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ مسلمہ بن مخلد اور حبشہ میں ہجرت کے بعد پہلا بچہ عبداللہ بن جعفر ؓ پیدا ہوا۔
جب عبداللہ بن زبیر ؓ پیدا ہوئے توانھیں دودھ پلانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا۔
آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا پھر جب وہ سات یاآٹھ برس کے ہوئے تو ان کے والد گرامی زبیر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا تا کہ آپ سے بیعت کریں رسول اللہ ﷺ نے تبسم فرماتے ہوئے انھیں بیعت کرلیا۔
(صحیح مسلم، الآداب، حدیث 5616(2146)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3909   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.