الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
11. بَابُ شُهُودِ الْمَلاَئِكَةِ بَدْرًا:
11. باب: جنگ بدر میں فرشتوں کا شریک ہونا۔
(11) Chapter. The participation of angels in (the battle of) Badr.
حدیث نمبر: 3993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن يحيى، عن معاذ بن رفاعة بن رافع , وكان رفاعة من اهل بدر وكان رافع من اهل العقبة , فكان يقول لابنه:" ما يسرني اني شهدت بدرا بالعقبة"، قال: سال جبريل النبي صلى الله عليه وسلم بهذا .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ , وَكَانَ رِفَاعَةُ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ وَكَانَ رَافِعٌ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ , فَكَانَ يَقُولُ لِابْنِهِ:" مَا يَسُرُّنِي أَنِّي شَهِدْتُ بَدْرًا بِالْعَقَبَةِ"، قَالَ: سَأَلَ جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا .
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے معاذ بن رفاعہ بن رافع نے کہ رفاعہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے اور (ان کے والد) رافع رضی اللہ عنہ بیعت عقبہ میں شریک ہوئے تھے تو آپ اپنے بیٹے (رفاعہ) سے کہا کرتے تھے کہ بیعت عقبہ کے برابر بدر کی شرکت سے مجھے زیادہ خوشی نہیں ہے۔ بیان کیا کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا۔

Narrated Mu`adh bin Rifa`a bin Rafi`: Rifa`a was one of the warriors of Badr while (his father) Rafi` was one of the people of Al-`Aqaba (i.e. those who gave the pledge of allegiance at Al-`Aqaba). Rafi` used to say to his son, "I would not have been happier if I had taken part in the Badr battle instead of taking part in the 'Aqaba pledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 328

   صحيح البخاري3993رافع بن مالكما يسرني أني شهدت بدرا بالعقبة قال سأل جبريل النبي بهذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3993  
3993. حضرت رفاعہ بن رافع ؓ سے روایت ہے اور وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے جبکہ (ان کے والد) حضرت رافع ؓ بیعت عقبہ کرنے والوں میں موجود تھے، وہ اپنے بیٹے (حضرت رفاعہ ؓ) سے کہا کرتے تھے کہ بیعت عقبہ کی حاضری کے مقابلے میں مجھے بدر کی حاضری سے اتنی خوشی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت جبریل ؑ نے نبی ﷺ سے اس بارے میں سوال کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3993]
حدیث حاشیہ:

حضرت رفاعہ بن رافع ؓ غزوہ بدر میں شریک تھے اور ان کے والد گرامی حضرت رافع ؓ بیعت عقبہ میں موجود تھے بعض اوقات باپ بیٹے میں مباحثہ شروع ہو جاتا کہ ان میں سے افضل کون ہے۔
؟ حضرت رافع ؓ کا موقف تھا کہ عقبہ ثانیہ کی بیعت افضل عمل ہے کیونکہ یہ بیعت اسلام کی نشرو اشاعت اور رسول اللہ ﷺ کی کامیابی کا باعث تھی گویا اسلام کی بنیاد یہ ہے کہ جب کہ ان کے بیٹے حضرت رفاعہ ؓ کہتے تھے کہ غزوہ بدر میں شمولیت افضل عمل ہے کیونکہ اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کی صریح نص موجود ہے۔
یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عنایت کرتا ہے۔
(فتح الباري: 390/7)

بہر حال اس مباحثے میں حضرت رفاعہ ؓ حق بجانب تھے کیونکہ ان کے پاس رسول اللہ ﷺ کا فرمان تھا اور اس میں اجتہاد یا قیاس آرائی کو دخل نہ تھا جبکہ ان کے باپ کا موقف اجتہاد پر منبی تھا۔

اگرچہ بیعت عقبہ اسلام کی نشرو اشاعت کی بنیاد ہے لیکن بعض اوقات فرع اپنی اصل سے بڑھ جاتی ہے جیسا کہ علم و فضل اوقات شاگرد اپنے استاد سے بڑھ جاتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3993   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.