الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4019
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن ابن جريج، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن عبيد الله بن عدي، عن المقداد بن الاسود. ح وحدثني إسحاق، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابن اخي ابن شهاب، عن عمه، قال: اخبرني عطاء بن يزيد الليثي , ثم الجندعي، ان عبيد الله بن عدي بن الخيار اخبره , ان المقداد بن عمرو الكندي، وكان حليفا لبني زهرة وكان ممن شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبره , انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: ارايت إن لقيت رجلا من الكفار فاقتتلنا , فضرب إحدى يدي بالسيف فقطعها، ثم لاذ مني بشجرة، فقال: اسلمت لله , ااقتله يا رسول الله بعد ان قالها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقتله"، فقال: يا رسول الله إنه قطع إحدى يدي، ثم قال ذلك بعد ما قطعها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقتله فإن قتلته فإنه بمنزلتك قبل ان تقتله وإنك بمنزلته قبل ان يقول كلمته التي قال".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ , ثُمَّ الْجُنْدَعِيُّ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْكِنْدِيَّ، وَكَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا , فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ , أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلْهُ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ".
ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جریج نے، ان سے زہری نے، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے، ان سے عبیداللہ بن عدی نے اور ان سے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے۔ (دوسری سند) امام بخاری نے کہا اور مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، ان سے ابن شہاب کے بھتیجے (محمد بن عبداللہ) نے، اپنے چچا (محمد بن مسلم بن شہاب) سے بیان کیا، انہیں عطاء بن یزید لیثی ثم الجندعی نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عدی بن خیار نے خبر دی اور انہیں مقداد بن عمرو کندی رضی اللہ عنہ نے، وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور بدر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ انہوں نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے میں اللہ پر ایمان لے آیا۔ تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اسے قتل نہ کرنا۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ پہلے میرا ایک ہاتھ بھی کاٹ چکا ہے؟ اور یہ اقرار میرے ہاتھ کاٹنے کے بعد کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی فرمایا کہ اسے قتل نہ کرنا، کیونکہ اگر تو نے اسے قتل کر ڈالا تو اسے قتل کرنے سے پہلے جو تمہارا مقام تھا اب اس کا وہ مقام ہو گا اور تمہارا مقام وہ ہو گا جو اس کا مقام اس وقت تھا جب اس نے اس کلمہ کا اقرار نہیں کیا تھا۔

Narrated 'Ubaidullah bin `Adi bin Al-Khiyar: That Al-Miqdad bin `Amr Al-Kindi, who was an ally of Bani Zuhra and one of those who fought the battle of Badr together with Allah's Apostle told him that he said to Allah's Apostle, "Suppose I met one of the infidels and we fought, and he struck one of my hands with his sword and cut it off and then took refuge in a tree and said, "I surrender to Allah (i.e. I have become a Muslim),' could I kill him, O Allah's Apostle, after he had said this?" Allah's Apostle said, "You should not kill him." Al- Miqdad said, "O Allah's Apostle! But he had cut off one of my two hands, and then he had uttered those words?" Allah's Apostle replied, "You should not kill him, for if you kill him, he would be in your position where you had been before killing him, and you would be in his position where he had been before uttering those words."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 354

   صحيح البخاري4019مقداد بن عمروأرأيت إن لقيت رجلا من الكفار فاقتتلنا فضرب إحدى يدي بالسيف فقطعها ثم لاذ مني بشجرة فقال أسلمت لله أأقتله يا رسول الله بعد أن قالها فقال رسول الله لا تقتله فقال يا رسول الله إنه قطع إحدى يدي ثم قال ذلك بعد ما قطعها فقال رسول الله لا تقتله فإن قتلته فإنه بم
   صحيح مسلم274مقداد بن عمرولا تقتله فإن قتلته فإنه بمنزلتك قبل أن تقتله وإنك بمنزلته قبل أن يقول كلمته التي قال
   سنن أبي داود2644مقداد بن عمرولا تقتله فإن قتلته فإنه بمنزلتك قبل أن تقتله وأنت بمنزلته قبل أن يقول كلمته التي قال

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4019  
´کلمہ پڑھنے والے کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے`
«. . . قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا , فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا، ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ، فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ , أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ . . .»
. . . انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اگر کسی موقع پر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ میرے ایک ہاتھ پر تلوار مار کر اسے کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی پناہ لے کر کہنے لگے میں اللہ پر ایمان لے آیا۔ تو کیا یا رسول اللہ! اس کے اس اقرار کے بعد پھر بھی میں اسے قتل کر دوں؟ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي: 4019]

لغوی توضیح:
«لَاذَ» فعل ماضی کا صیغہ ہے، باب «لَاذَ يَلُوْذُ» (بروزن نصر) سے، معنی ہے پناہ پکڑنا۔

فہم الحدیث:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کلمہ پڑھنے والے کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے خواہ حالات یہ بتا رہے ہوں کہ اس نے محض اپنی جان بچانے کے لیے ہی کلمہ پڑھا ہے، دل کی تصدیق سے نہیں۔ کیونکہ حکم ظاہر پر لگایا جاتا ہے، کسی بھی بندے کو اس بات کا مکلف نہیں بنایا گیا کہ وہ پوشیدہ باتوں کی بھی معرفت حاصل کرے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 61   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2644  
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔`
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیے اگر کافروں میں کسی شخص سے میری مڈبھیڑ ہو جائے اور وہ مجھ سے قتال کرے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ دے اس کے بعد درخت کی آڑ میں چھپ جائے اور کہے: میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کر لیا، تو کیا میں اسے اس کلمہ کے کہنے کے بعد قتل کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم اسے قتل نہ کرو، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو، کیونکہ اگر تم نے اسے قتل کر دیا تو قتل کرنے سے پ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2644]
فوائد ومسائل:

کوئی بھی ذمہ داری لینے سے پہلے اس کے فرائض واجبات اور حقوق و آداب کا علم حاصل کرنا ضروری ہے۔
جیسے کہ حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تفصیلات حاصل کیں۔


ہرمجاہد اسلام اورہر داعی کو اپنے میدان عمل میں انتہائی دانشمندی حلم و صبر اور اطاعت شریعت کا ثبوت دینا لازمی ہے۔


بلا سبب شرعی کسی مسلمان کا قتل کرنا جرم عظیم ہے۔
اور اس کی سزا جہنم ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2644   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4019  
4019. حضرت مقداد بن عمرو کندی ؓ سے روایت ہے۔۔ وہ بنو زہرہ کے حلیف تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ لڑائی میں میرا ایک ہاتھ اڑا دے، پھر وہ مجھ سے خوفزدہ ہو کر کسی درخت کی پناہ لے اور مجھے کہے کہ میں تو اللہ کے لیے مسلمان ہو گیا ہوں تو کیا اللہ کے رسول! میں اسے قتل کروں جبکہ وہ ایسا کہتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! (پہلے) وہ میرا ایک ہاتھ کاٹ چکا ہے اور میرا کاٹنے کے بعد اس نے یہ اقرار کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسے ہرگز قتل نہ کرو ورنہ اس کو وہ درجہ حاصل ہو گا جو تجھے اس کے قتل سے پہلے تھا اور تیرا حال وہ ہو جائے گا جو کلمہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4019]
حدیث حاشیہ:
تو اس کے قتل کرنے سے پہلے تو جیسے مسلمان معصوم مرحوم تھا ایسے ہی اسلام کا کلمہ پڑھنے سے وہ مسلمان معصوم مرحوم ہو گیا۔
پہلے اس کا مار ڈالنا درست تھا ایسے ہی اب اس کے قصاص میں تیرا مار ڈالنا درست ہوجائے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4019   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4019  
4019. حضرت مقداد بن عمرو کندی ؓ سے روایت ہے۔۔ وہ بنو زہرہ کے حلیف تھے اور ان لوگوں میں سے تھے جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میری کسی کافر سے ٹکر ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اور وہ لڑائی میں میرا ایک ہاتھ اڑا دے، پھر وہ مجھ سے خوفزدہ ہو کر کسی درخت کی پناہ لے اور مجھے کہے کہ میں تو اللہ کے لیے مسلمان ہو گیا ہوں تو کیا اللہ کے رسول! میں اسے قتل کروں جبکہ وہ ایسا کہتا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! (پہلے) وہ میرا ایک ہاتھ کاٹ چکا ہے اور میرا کاٹنے کے بعد اس نے یہ اقرار کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسے ہرگز قتل نہ کرو ورنہ اس کو وہ درجہ حاصل ہو گا جو تجھے اس کے قتل سے پہلے تھا اور تیرا حال وہ ہو جائے گا جو کلمہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4019]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو انسان کلمہ شہادت ادا کرکے مسلمان ہو جاتا ہے، اس کا خون اور مال محفوظ ہو جاتا ہے، پھر اس کے باطن احوال کرید کرنے کے ہم مکلف نہیں ہیں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے حالات میں فرمایا:
کیا تونے اس کا دل پھاڑ کر دیکھا تھا کہ اس میں کفر چھپا ہوا ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 277۔
(96)
کلمہ توحید کا اقرار کرنے سے پہلے وہ معصوم الدم نہیں تھا یعنی اسے قتل کرنا درست تھا۔
کلمہ پڑھنے کے بعد وہ معصوم الدم ہو گیا۔
یعنی اسے قتل نہیں کیا جاسکتا۔
اگر تم نے اسے قتل کردیا تو تم محفوظ الدم نہیں رہو گے بلکہ تمھیں اس کے قصاص میں قتل کردیا جائے گا۔

اس حدیث میں حضرت مقداد ؓ کے غزوہ بدر میں شریک ہونے کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4019   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.