الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
17. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ:
17. باب: غزوہ احد کا بیان۔
(17) Chapter. The Ghazwa of Uhud.
حدیث نمبر: 4045
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبدان , حدثنا عبد الله , اخبرنا شعبة , عن سعد بن إبراهيم , عن ابيه إبراهيم , ان عبد الرحمن بن عوف اتي بطعام وكان صائما , فقال: قتل مصعب بن عمير وهو خير مني , كفن في بردة إن غطي راسه بدت رجلاه , وإن غطي رجلاه بدا راسه , واراه قال: وقتل حمزة وهو خير مني ثم بسط لنا من الدنيا ما بسط , او قال اعطينا من الدنيا ما اعطينا وقد خشينا ان تكون حسناتنا عجلت لنا , ثم جعل يبكي حتى ترك الطعام.حَدَّثَنَا عَبْدَانُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِيهِ إِبْرَاهِيمَ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أُتِيَ بِطَعَامٍ وَكَانَ صَائِمًا , فَقَالَ: قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي , كُفِّنَ فِي بُرْدَةٍ إِنْ غُطِّيَ رَأْسُهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ , وَإِنْ غُطِّيَ رِجْلَاهُ بَدَا رَأْسُهُ , وَأُرَاهُ قَالَ: وَقُتِلَ حَمْزَةُ وَهُوَ خَيْرٌ مِنِّي ثُمَّ بُسِطَ لَنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا بُسِطَ , أَوْ قَالَ أُعْطِينَا مِنَ الدُّنْيَا مَا أُعْطِينَا وَقَدْ خَشِينَا أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا , ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي حَتَّى تَرَكَ الطَّعَامَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں سعد بن ابراہیم نے، ان سے ان کے والد ابراہیم نے کہ (ان کے والد) عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس کھانا لایا گیا۔ اور وہ روزے سے تھے تو انہوں نے کہا، مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ (احد کی جنگ میں) شہید کر دیئے گئے، وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے لیکن انہیں جس چادر کا کفن دیا گیا (وہ اتنی چھوٹی تھی کہ) اگر اس سے ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور پاؤں چھپائے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا اور حمزہ رضی اللہ عنہ بھی (اسی جنگ میں) شہید کئے گئے، وہ مجھ سے بہتر اور افضل تھے۔ پھر جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو، ہمارے لیے دنیا میں کشادگی دی گئی یا انہوں نے یہ کہا کہ پھر جیسا کہ تم دیکھتے ہو، ہمیں دنیا دی گئی، ہمیں تو اس کا ڈر ہے کہ کہیں یہی ہماری نیکیوں کا بدلہ نہ ہو جو اسی دنیا میں ہمیں دیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد آپ روے کہ کھانا نہ کھا سکے۔

Narrated Sa`d bin Ibrahim: A meal was brought to `Abdur-Rahman bin `Auf while he was fasting. He said, "Mus`ab bin `Umar was martyred, and he was better than I, yet he was shrouded in a Burda (i.e. a sheet) so that, if his head was covered, his feet became naked, and if his feet were covered, his head became naked." `Abdur-Rahman added, "Hamza was martyred and he was better than 1. Then worldly wealth was bestowed upon us and we were given thereof too much. We are afraid that the reward of our deeds have been given to us in this life." `Abdur-Rahman then started weeping so much that he left the food.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 376


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4045  
4045. ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس کھانا لایا گیا جبکہ وہ روزے سے تھے، انہوں نے فرمایا: حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو (غزوہ اُحد میں) شہید کر دیا گیا، حالانکہ وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے۔ انہیں ایک ہی چادر میں کفن دیا گیا۔ اگر ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور اگر پاؤں ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہو جاتا۔راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے حضرت حمزہ ؓ کی شہادت کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ پھر ہمارے لیے دنیا کشادہ کر دی گئی یا ہمیں دنیا میں بہت کچھ دیا گیا۔ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ مبادا یہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہو جو ہمیں اسی دنیا میں دیا جا رہا ہے۔ پھر آپ اس قدر روئے کہ کھانا نہ کھا سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4045]
حدیث حاشیہ:
عبدالرحمن بن عوف ؓ عشرہ مبشرہ میں سے تھے پھر بھی انہوں نے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو کسر نفسی کے لیے اپنے سے بہتربتایا۔
مصعب بن عمیر ؓ وہ قریشی نوجوان تھے جو ہجرت سے پہلے ہی مدینہ میں بطور مبلغ کام کر رہے تھے۔
جن کی کوششوں سے مدینہ میں اسلام کو فروغ ہوا۔
صد افسوس کہ شیر اسلام احد میں شہید ہو گیا۔
(رضی اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4045   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4045  
4045. ابراہیم بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس کھانا لایا گیا جبکہ وہ روزے سے تھے، انہوں نے فرمایا: حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو (غزوہ اُحد میں) شہید کر دیا گیا، حالانکہ وہ مجھ سے افضل اور بہتر تھے۔ انہیں ایک ہی چادر میں کفن دیا گیا۔ اگر ان کا سر چھپایا جاتا تو پاؤں کھل جاتے اور اگر پاؤں ڈھانپے جاتے تو سر ننگا ہو جاتا۔راوی نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے حضرت حمزہ ؓ کی شہادت کا بھی ذکر کیا اور فرمایا کہ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ پھر ہمارے لیے دنیا کشادہ کر دی گئی یا ہمیں دنیا میں بہت کچھ دیا گیا۔ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ مبادا یہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہو جو ہمیں اسی دنیا میں دیا جا رہا ہے۔ پھر آپ اس قدر روئے کہ کھانا نہ کھا سکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4045]
حدیث حاشیہ:
حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔
ان کی مذکورہ گفتگو کسر نفسی کے طور پر تھی۔
اور حضرت مصعب بن عمیر ؓ وہ قریشی نوجوان تھے جو ہجرت سے پہلے ہی مدینہ طیبہ آگئے اور یہاں آکر بطور مبلغ کام کرنے لگے۔
ان کی قابل قدر محنت اور کوشش سے مدینہ طیبہ میں اسلام کو فروغ ملا افسوس کہ اسلام کا یہ سپاہی غزوہ احد میں شہید ہوا اور انھیں عمرو بن قمہ لیثی نے قتل کیا۔
اس نے قریش میں اس بات کو مشہور کردیا۔
کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ختم کردیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے انھیں اپنا جھنڈا دیا تھا۔
(فتح الباري: 443/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4045   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.