الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
49. بَابُ أَيْنَ رَكَزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ يَوْمَ الْفَتْحِ:
49. باب: فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا کہاں گاڑا تھا؟
(49) Chapter. Where did the Prophet fix the flag on the day of the conquest of Makkah?
حدیث نمبر: 4287
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ابي معمر، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة يوم الفتح، وحول البيت ستون وثلاث مائة نصب، فجعل يطعنها بعود في يده، ويقول:" جاء الحق وزهق الباطل، جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد".حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ نُصُبٍ، فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ، وَيَقُولُ:" جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ، جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سلیمان بن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں ابن ابی نجیح نے ‘ انہیں مجاہد نے ‘ انہیں ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک چھڑی سے جو دست مبارک میں تھی ‘ مارتے جاتے تھے اور اس آیت کی تلاوت کرتے جاتے «جاء الحق وزهق الباطل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ جاء الحق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وما يبدئ الباطل وما يعيد» کہ حق قائم ہو گیا اور باطل مغلوب ہو گیا ‘ حق قائم ہو گیا اور باطل سے نہ شروع میں کچھ ہو سکا ہے نہ آئندہ کچھ ہو سکتا ہے۔

Narrated `Abdullah: When the Prophet entered Mecca on the day of the Conquest, there were 360 idols around the Ka`ba. The Prophet started striking them with a stick he had in his hand and was saying, "Truth has come and Falsehood will neither start nor will it reappear.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 583

   صحيح البخاري2478عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل
   صحيح البخاري4287عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد
   صحيح البخاري4720عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد
   صحيح مسلم4625عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد
   جامع الترمذي3138عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا
   المعجم الصغير للطبراني562عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا
   المعجم الصغير للطبراني600عبد الله بن مسعود دخل رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مكة يوم الفتح ، وعلى الكعبة ثلاث مائة وستون صنما قد شد لهم إبليس أقدامها برصاص ، فجاء ومعه قضيب ، فجعل يهوي به إلى كل صنم منها فيخر لوجهه ، فيقول : جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا سورة الإسراء آية 81 حتى مر عليها كلها
   مسندالحميدي86عبد الله بن مسعودفجعل يطعنها بعود في يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3138  
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس سال مکہ فتح ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے، آپ اپنے ہاتھ میں لی ہوئی چھڑی سے انہیں کچوکے لگانے لگے (عبداللہ نے کبھی ایسا کہا) اور کبھی کہا کہ آپ اپنے ہاتھ میں ایک لکڑی لیے ہوئے تھے، اور انہیں ہاتھ لگاتے ہوئے کہتے جاتے تھے «جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا» حق آ گیا باطل مٹ گیا باطل کو مٹنا اور ختم ہونا ہی تھا (بنی اسرائیل: ۸۱)، «جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد» حق غالب آ گیا ہے، اب باطل نہ ابھر سکے گا اور نہ ہی لو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3138]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حق آ گیا باطل مٹ گیا باطل کو مٹنا اورختم ہونا ہی تھا۔
(بنی اسرائیل: 81)

2؎:
حق غالب آ گیا ہے،
اب باطل نہ ابھر سکے گا اورنہ ہی لوٹ کر آئے گا۔
 (سبا: 49)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3138   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4287  
4287. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ (360) بت تھے۔ انہیں آپ اپنے ہاتھ کی چھڑی سے مارتے اور فرماتے: "حق آ گیا اور باطل مٹ گیا۔ حق آ گیا، باطل سے نہ پہلے کچھ ہوا ہے نہ آئندہ کچھ ہو سکے گا۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4287]
حدیث حاشیہ:
پہلی آیت سورۃ بنی اسرائیل میں اور دوسری آیت سورۃ سبا میں ہے۔
حق سے مراد دین اسلام اور باطل سے بت اور شیطان مراد ہے۔
باطل کا آغاز اور انجام سب خراب ہی خراب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4287   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4287  
4287. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ (360) بت تھے۔ انہیں آپ اپنے ہاتھ کی چھڑی سے مارتے اور فرماتے: "حق آ گیا اور باطل مٹ گیا۔ حق آ گیا، باطل سے نہ پہلے کچھ ہوا ہے نہ آئندہ کچھ ہو سکے گا۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:4287]
حدیث حاشیہ:

حق سے مراد، دین اسلام اور باطل سے مراد کفر، بت اور شیطانی حرکات ہیں۔
باطل کاآغاز اور انجام سب خراب ہی خراب ہے۔

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جس بت اور مورتی کے سامنے جاتے اور اس کی طرف اشارہ کرتے تو وہ گڑپڑتی، حالانکہ انھیں اچھی طرح نسب کیا گیاتھا اورابلیس نے انھیں تانبے کی تاروں سے باندھا ہوا تھا۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 339/10۔
رقم الحدیث 10656۔
)


رسول اللہ ﷺ نے یہ اقدا م اس لیے کیا تاکہ بتوں اوران کے پرستاروں کو ذلیل کیا جائے اور اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے انھیں گرایا کہ ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے۔
یہ تو اپنا دفاع نہیں کرسکتے کسی دوسرے کو نفع یا نقصان کیا پہنچاسکتے ہیں۔
(فتح الباري: 22/8۔
)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4287   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.