الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
6. بَابُ قَوْلِهِ: {وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا} الآيَةَ:
6. باب: آیت کی تفسیر ”اور جو لوگ کہ یہودی ہوئے ان پر ناخن والے کل جانور ہم نے حرام کر دیئے تھے اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر ان دونوں کی چربیاں حرام کی تھیں“ آخر آیت تک۔
(6) Chapter. “And unto those who are Jews, We forbade every (animal) with undivided hoof..." (V.6:146)
حدیث نمبر: Q4633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عباس: كل ذي ظفر: البعير والنعامة، الحوايا: المبعر، وقال غيره: هادوا: صاروا يهودا، واما قوله: هدنا: تبنا هائد تائب.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كُلَّ ذِي ظُفُرٍ: الْبَعِيرُ وَالنَّعَامَةُ، الْحَوَايَا: الْمَبْعَرُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: هَادُوا: صَارُوا يَهُودًا، وَأَمَّا قَوْلُهُ: هُدْنَا: تُبْنَا هَائِدٌ تَائِبٌ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «كل ذي ظفر» سے مراد اونٹ اور شتر مرغ ہیں۔ لفظ «الحوايا» بمعنی اوجھڑی کے ہے اور ان کے سوا ایک اور نے کہا کہ «هادوا» کے معنی میں کہ وہ یہودی ہو گئے۔ لیکن سورۃ الاعراف میں لفظ «هدنا» کا معنی یہ ہے کہ ہم نے توبہ کی اسی سے لفظ «هائد» کہتے ہیں توبہ کرنے والے کو۔

حدیث نمبر: 4633
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن خالد، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، قال عطاء: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قال:" قاتل الله اليهود، لما حرم الله عليهم شحومها جملوه، ثم باعوه فاكلوها"، وقال ابو عاصم: حدثنا عبد الحميد، حدثنا يزيد، كتب إلي عطاء، سمعت جابرا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.sحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، قَالَ عَطَاءٌ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، لَمَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا جَمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوهَا"، وَقَالَ أَبُو عَاصِمٍ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، كَتَبَ إِلَيَّ عَطَاءٌ، سَمِعْتُ جَابِرًا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.s
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے کہ عطاء نے بیان کیا کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ یہودیوں کو غارت کرے، جب اللہ تعالیٰ نے ان پر مردہ جانوروں کی چربی حرام کر دی تو اس کا تیل نکال کر اسے بیچنے اور کھانے لگے۔ اور ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا، انہیں عطاء نے لکھا تھا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "May Allah curse the Jews! When Allah forbade them to eat the fat of animals, they melted it and sold it, and utilized its price! "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 157

   صحيح البخاري4633جابر بن عبد اللهقاتل الله اليهود لما حرم الله عليهم شحومها جملوه ثم باعوه فأكلوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4633  
4633. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالٰی یہودیوں کو غارت کرے! جب اللہ تعالٰی نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انہوں نے اسے پگھلایا، پھر اسے فروخت کر کے اس کی قیمت کو کھانا شروع کر دیا۔ ابوعاصم نے کہا: ہم سے عبدالحمید نے حدیث بیان کی، ان سے یزید نے بیان کیا کہ میری طرف عطاء نے لکھا کہ میں نے حضرت جابر ؓ سے سنا، وہ نبی ﷺ سے (حدیث مذکور کی طرح) بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4633]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوتا ہے کہ فقہائے یہود میں مختلف حیلوں سے حرام کو حلال بنا لینے کا عام دستور تھا، جس کی ایک مثال یہاں مذکور ہے۔
فقہائے اسلام کے لیے بھی یہ خوف کا مقام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4633   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4633  
4633. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالٰی یہودیوں کو غارت کرے! جب اللہ تعالٰی نے ان پر چربی کو حرام کیا تو انہوں نے اسے پگھلایا، پھر اسے فروخت کر کے اس کی قیمت کو کھانا شروع کر دیا۔ ابوعاصم نے کہا: ہم سے عبدالحمید نے حدیث بیان کی، ان سے یزید نے بیان کیا کہ میری طرف عطاء نے لکھا کہ میں نے حضرت جابر ؓ سے سنا، وہ نبی ﷺ سے (حدیث مذکور کی طرح) بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4633]
حدیث حاشیہ:

ایک دوسری روایت میں اس کی تفصیل ہے کہ رسول اللہ نے فتح مکہ کے دن اعلان فرمایا:
"اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے شراب مردار، خنزیر اور بتوں کی خریدو فروخت کو حرام قراردیا ہے۔
" عرض کیا گیا اللہ کے رسول اللہ ﷺ! مردار کی چربی کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے جبکہ اس سے کشتیوں کو روغن چمڑے کو نرم کیا جاتا ہے نیز لوگ اسے اپنے گھروں میں روشنی کے لیے جلاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:
"نہیں یہ حرام ہے۔
" اس کے بعد آپ نے یہود کا کردار بیان کیا۔
" (صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2236)

بہر حال فقہائے یہود میں مختلف حیلوں کے ذریعے سے حرام چیز کو حلال بنا لینے کا عام دستور تھا اس کی ایک مثال درج بالا حدیث میں بیان ہوئی ہے ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے وعید سنائی کہ یہ لوگ اللہ کے ہاں ملعون ہیں فقہائے کوفہ کے لیے یہ حدیث درس عبرت کا مقام رکھتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4633   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.