الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {فَسِيحُوا فِي الأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ} سِيحُوا سِيرُوا:
2. باب: آیت کی تفسیر ”(اے مشرکو!) زمین میں چار ماہ چل پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے، بلکہ اللہ ہی کافروں کو رسوا کرنے والا ہے“ «سيحوا» یعنی «سيروا» یعنی چلو پھرو۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “So travel freely (O Mushrikun) for four months (as you will) throughout the land, but know that you cannot escape (from the punishment of) Allah, and Allah will disgrace the disbelievers.” (V.9:2)
حدیث نمبر: 4655
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، واخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" بعثني ابو بكر، في تلك الحجة في مؤذنين، بعثهم يوم النحر يؤذنون بمنى، ان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان، قال حميد بن عبد الرحمن: ثم اردف رسول الله صلى الله عليه وسلم بعلي بن ابي طالب، وامره ان يؤذن ببراءة، قال ابو هريرة: فاذن معنا علي يوم النحر في اهل منى ببراءة، وان لا يحج بعد العام مشرك، ولا يطوف بالبيت عريان.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، وَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ، فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى، أَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ يَوْمَ النَّحْرِ فِي أَهْلِ مِنًى بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لَا يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے (کہا) اور مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس حج کے موقع پر (جس کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں امیر بنایا تھا) مجھے بھی اعلان کرنے والوں میں رکھا تھا، جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم نحر میں اس لیے بھیجا تھا کہ اعلان کر دیں کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ پھر اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں سورۃ برات کے احکام کے اعلان کرنے کا حکم دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا، چنانچہ ہمارے ساتھ علی رضی اللہ عنہ نے بھی یوم نحر ہی میں سورۃ برات کا اعلان کیا اور اس کا کہ آئندہ سال سے کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی ننگے ہو کر طواف کرے۔

Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman: Abu Huraira said, "During that Hajj (in which Abu Bakr was the chief of the pilgrims) Abu Bakr sent me along with announcers on the Day of Nahr ( 10th of Dhul-Hijja) in Mina to announce: "No pagans shall perform, Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state." Humaid bin `Abdur Rahman added: Then Allah's Messenger sent `Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat Bara'a. Abu Huraira added, "So `Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced; "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka`ba in a naked state."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 178

   صحيح البخاري4363عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري369عبد الرحمن بن صخرأردف رسول الله عليا فأمره أن يؤذن ببراءة أذن معنا علي في أهل منى يوم النحر لا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري3177عبد الرحمن بن صخرلم يحج عام حجة الوداع الذي حج فيه النبي مشرك
   صحيح البخاري4657عبد الرحمن بن صخرلا يحجن بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري4656عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري4655عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح البخاري1622عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان
   صحيح مسلم3287عبد الرحمن بن صخرلا يحج بعد العام مشرك لا يطوف بالبيت عريان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4655  
4655. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابوبکر ؓ نے اس حج میں (جس میں وہ امیر حج تھے) نحر کے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا کہ وہ منٰی میں اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اعلان براءت کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے بھی ہمارے ساتھ نحر کے دن منٰی میں موجود لوگوں میں اعلان براءت کیا، نیز یہ کہ آئندہ سال کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر اس کا طواف ہی کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4655]
حدیث حاشیہ:
اس سرکاری اہم اعلان کے لئے پہلے حضرت ابو بکر ؓ کو مامور کیا گیا ہے۔
بعد میں آپ کو بذریعہ وحی بتلایا گیا کہ آئین عرب کے مطابق ایسے اہم اعلان کے لئے خود آنحضرت ﷺ کا ہونا ضروری ہے ورنہ آپ ﷺ کے اہل بیت سے کسی کو ہونا چاہئے اس لئے بعد میں حضرت علی ؓ کو روانہ کیا گیا۔
حضرت صدیق اکبر ؓ نے حضرت ابو ہریرہ ؓ کو حضرت علی ؓ کے ساتھ بطور منادی مقرر کردیا تھا۔
(فتح الباري)
حضرت علی ؓ نے جن امور کا اعلان کیا وہ یہ تھے (لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُؤْمِنَةٌ وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ وَلَا يَجْتَمِعُ مُسْلِمٌ مَعَ مُشْرِكٍ فِي الْحَجِّ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا وَمَنْ كَانَ لَهُ عَهْدٌ فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ عَهْدٌ فَأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ) (فتح الباري)
یعنی جنت میں صرف ایمان والے ہی داخل ہوں گے اور اب سے کوئی آدمی ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کر سکے گا اور نہ آئندہ سے حج کے لئے کوئی مشرک مسلمانوں کے ساتھ جمع ہو سکے گا اور جس کے لئے اسلام کی طرف سے کوئی عہد ہے اور جس مدت کے لئے ہے وہ بر قرار رہے گا اور جس کے لئے کوئی عہد نامہ نہیں ہے اس کی مدت صرف چار ماہ مقرر کی جارہی ہے۔
اس عرصہ میں وہ مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشوں کو ختم کرکے ذمی بن جائیں ورنہ بعدمیں ان کے خلاف اعلان جنگ ہوگا۔
حکومت اسلامی کے قیام کے بعد اصلاحات کے سلسلہ میں یہ کلیدی اعلانات تھے جو ہر خاص وعام تک پہنچا ئے گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4655   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4655  
4655. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے حضرت ابوبکر ؓ نے اس حج میں (جس میں وہ امیر حج تھے) نحر کے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا کہ وہ منٰی میں اعلان کریں کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر بیت اللہ کا طواف کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ اعلان براءت کریں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے بھی ہمارے ساتھ نحر کے دن منٰی میں موجود لوگوں میں اعلان براءت کیا، نیز یہ کہ آئندہ سال کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہو کر اس کا طواف ہی کرے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4655]
حدیث حاشیہ:

عربوں میں یہ رسم تھی کہ اعلان براءت خود سر براہ مملکت کرتا یا اس کا کوئی قریبی آدمی یہ فریضہ سر انجام دیتا۔
اس لیے رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو اس کام کے لیے روانہ فرمایا۔
حضرت ابو بکر ؓ نے ان کے ساتھ تعاون کے لیے دوسرے حضرات بھی روانہ کیے جن میں حضرت ابوہریرہ ؓ کا ذکر اس روایت میں موجود ہے۔
ان کے علاوہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ کے نام بھی دوسری روایات میں ملتے ہیں۔
(فتح الباري: 404/8)

ایک روایت کے مطابق جب حضرت علی ؓ اعلان کرتے کرتے تھک جاتے تو حضرت ابو بکر ؓ اعلان کرتے۔
(جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3091)

حضرت علی ؓ نے جواعلان براءت کیا اس کی اہم دفاعت چار تھیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے۔
کوئی شخص ننگا ہو کر بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
جس کافر کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا معاہدہ صلح ہے وہ مقرر مدت تک بحال رہے گا۔
جن کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ان کے لیے چار ماہ کی مدت ہے، اس دوران میں وہ مسلمان ہو جائیں تو وہ جنت میں داخل ہوں گے یا پھر یہاں سے کہیں اور چلے جائیں۔
اس کے بعد مشرک اور مسلمان (حج میں)
جمع نہ ہوں گے۔
(جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3092)
ان دفعات کا مطلب یہ تھا کہ اس دوران میں وہ مسلمان ہو جائیں یا پھر مسلمانوں کے خلاف اپنی سازشیں ختم کردیں بصورت دیگر ان کے خلاف اعلان جنگ ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4655   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.