الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”اور قسم ہے دن کی جب وہ روشن ہو جائے“۔
(1) Chapter. “By the day as it appears in brightness." (V.92:2)
حدیث نمبر: Q4943-2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عباس: وكذب بالحسنى: بالخلف، وقال مجاهد: تردى: مات، وتلظى: توهج وقرا عبيد بن عمير تتلظى.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَى: بِالْخَلَفِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَرَدَّى: مَاتَ، وَتَلَظَّى: تَوَهَّجُ وَقَرَأَ عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ تَتَلَظَّى.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «وكذب بالحسنى‏» سے یہ مراد ہے کہ اس کو یہ یقین نہیں کہ اللہ کی راہ میں جو خرچ کرے گا اس کا بدلہ اللہ اس کو دے گا اور مجاہد نے کہا «اذا تردى‏» جب مر جائے۔ «تلظى‏» وہ دوزخ کی آگ بھڑکتی شعلہ مارتی ہے۔ اور عبید بن عمیر نے «تتلظى‏» دو (تاء) کے ساتھ پڑھا ہے۔

حدیث نمبر: 4943
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قبيصة بن عقبة، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: دخلت في نفر من اصحاب عبد الله الشام، فسمع بنا ابو الدرداء، فاتانا، فقال: افيكم من يقرا؟ فقلنا: نعم، قال: فايكم اقرا؟ فاشاروا إلي، فقال: اقرا، فقرات والليل إذا يغشى {1} والنهار إذا تجلى {2} سورة الليل آية 1-2 والذكر والانثى، قال: انت سمعتها من في صاحبك؟ قلت: نعم، قال: وانا سمعتها من في النبي صلى الله عليه وسلم وهؤلاء يابون علينا".حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ الشَّأْمَ، فَسَمِعَ بِنَا أَبُو الدَّرْدَاءِ، فَأَتَانَا، فَقَالَ: أَفِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَيُّكُمْ أَقْرَأُ؟ فَأَشَارُوا إِلَيَّ، فَقَالَ: اقْرَأْ، فَقَرَأْتُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى {1} وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى {2} سورة الليل آية 1-2 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى، قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهَا مِنْ فِي صَاحِبِكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُهَا مِنْ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَؤُلَاءِ يَأْبَوْنَ عَلَيْنَا".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ بن قیس نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کے ساتھ میں ملک شام پہنچا ہمارے متعلق ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے سنا تو ہم سے ملنے خود تشریف لائے اور دریافت فرمایا تم میں کوئی قرآن مجید کا قاری بھی ہے؟ ہم سے کہا جی ہاں ہے۔ دریافت فرمایا کہ سب سے اچھا قاری کون ہے؟ لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ پھر کوئی آیت تلاوت کرو۔ میں نے «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏» کی تلاوت کی۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا تم نے خود یہ آیت اپنے استاد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زبانی اسی طرح سنی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انہوں نے اس پر کہا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ آیت اسی طرح سنی ہے، لیکن یہ شام والے ہم پر انکار کرتے ہیں۔

Narrated Alqama: I went to Sham with a group of the companions of `Abdullah (bin Mas`ud). Abu Ad-Darda' heard of our arrival so he came to us and said, "Is there anybody among you who can recite (Qur'an)" We replied in the affirmative. Then he asked, "Who is the best reciter?" They pointed at me. Then he told me to recite, so I recited the verse:-- 'By the night as it envelops 'By the day as it appears in brightness; By (Him Who created) male and the female.' (92.1-3) Abu Ad-Darda' then said to me, "Did you hear it (like this) from the mouth of your friend (`Abdullah bin Mas`ud)?" I said, "Yes." He said, "I too, heard it (like this) from the mouth of the Prophet, but these people do not consider this recitation as the correct one."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 467

   صحيح البخاري4943عويمر بن مالكوالليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى
   صحيح البخاري6278عويمر بن مالكيقرأ والليل إذا يغشى
   صحيح البخاري3761عويمر بن مالككيف قرأ ابن أم عبد والليل فقرأت والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى
   صحيح البخاري3742عويمر بن مالككيف يقرأ عبد الله والليل إذا يغشى فقرأت عليه والليل إذا يغشى والنهار إذا تجلى
   صحيح البخاري3287عويمر بن مالكأجاره الله على لسان نبيه يعني عمارا
   صحيح مسلم1916عويمر بن مالكأفيكم أحد يقرأ على قراءة عبد الله فقلت نعم أنا قال فكيف سمعت عبد الله يقرأ هذه الآية والليل إذا يغشى
   صحيح مسلم1918عويمر بن مالكهل تقرأ على قراءة عبد الله بن مسعود قال قلت نعم قال فاقرأ والليل إذا يغشى
   جامع الترمذي2939عويمر بن مالككيف سمعت عبد الله يقرأ هذه الآية والليل إذا يغشى
   مسندالحميدي400عويمر بن مالكسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كذلك ﴿ والذكر والأنثى﴾

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2939  
´سورۃ اللیل میں «واللیل إذا یغشی والذکر والأنثی» کی قرأت کا بیان۔`
علقمہ کہتے ہیں کہ ہم شام پہنچے تو ابوالدرواء رضی الله عنہ ہمارے پاس آئے اور کہا: کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے جو عبداللہ بن مسعود کی قرأت کی طرح پر قرأت کرتا ہو؟ تو لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا، میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: تم نے یہ آیت «والليل إذا يغشى» عبداللہ بن مسعود کو کیسے پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے انہیں «والليل إذا يغشى والذكر والأنثى» ۱؎ پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ ابو الدرداء نے کہا: اور میں، قسم اللہ کی، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی پڑھتے ہوئے سنا ہے، اور یہ لوگ چاہتے ہی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2939]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مشہورقراء ت ہے ﴿وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى،
وَمَا خَلَقَ الذَّكَرِ وَالأُنْثَى﴾
حدیث میں مذکور قراء ت اس میں مذکوراشخاص ہی کی ہے،
ان کے علاوہ اور کسی بھی قاری سے یہ منقول نہیں ہے،
عثمان رضی اللہ عنہ کے قراء ت شاید اس کے منسوخ ہو جانے کی خبر پہنچی ہو جو ان مذکورہ اشخاص تک نہیں پہنچی ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2939   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4943  
4943. حضرت علقمہ بن قیس سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے چند تلامذہ کے ہمراہ شام کے علاقے میں گیا۔ حضرت ابوالدرداء ؓ نے جب ہماری آمد کا سنا تو ہماری ملاقات کے لیے تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم میں سے کوئی قرآن مجید کے قاری بھی ہیں؟ ہم نے عرض کی: جی ہاں۔ پھر فرمایا: تم میں سب سے اچھا قاری کون ہے؟ ساتھیوں نے میری طرف اشارہ کیا تو انہوں نے فرمایا: پڑھو۔ میں نے تلاوت شروع کی: ﴿وَٱلَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ﴿١﴾ وَٱلنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿٢﴾ وَمَا خَلَقَ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰٓ ﴿٣﴾ حضرت ابوالدرداء ؓ نے پوچھا: کیا تم نے خود اپنے استاد محترم کی زبانی اسی طرح سنا ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی ﷺ کی زبانی یہ آیت اسی طرح سنی ہے لیکن یہ شام والے حضرات اس کا انکار کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4943]
حدیث حاشیہ:
(اس کی بجائے وہ مشہور قراءت (وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ)
پڑھتے تھے۔
)

شام والے مشہور ومتفق علیہ قراءت کرتے تھے مگر حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے اس آیت کو دوسرے طرز پر سنا تھا، وہ اسی پر مصر تھے پس خاطی کوئی بھی نہیں ہے۔
سات قراءتوں کا یہی مطلب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4943   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4943  
4943. حضرت علقمہ بن قیس سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے چند تلامذہ کے ہمراہ شام کے علاقے میں گیا۔ حضرت ابوالدرداء ؓ نے جب ہماری آمد کا سنا تو ہماری ملاقات کے لیے تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم میں سے کوئی قرآن مجید کے قاری بھی ہیں؟ ہم نے عرض کی: جی ہاں۔ پھر فرمایا: تم میں سب سے اچھا قاری کون ہے؟ ساتھیوں نے میری طرف اشارہ کیا تو انہوں نے فرمایا: پڑھو۔ میں نے تلاوت شروع کی: ﴿وَٱلَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ﴿١﴾ وَٱلنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿٢﴾ وَمَا خَلَقَ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰٓ ﴿٣﴾ حضرت ابوالدرداء ؓ نے پوچھا: کیا تم نے خود اپنے استاد محترم کی زبانی اسی طرح سنا ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی ﷺ کی زبانی یہ آیت اسی طرح سنی ہے لیکن یہ شام والے حضرات اس کا انکار کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4943]
حدیث حاشیہ:

اہل شام کے ہاں مشہور قراءت اس طرح ہے (وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ)
چونکہ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی (وَالذَّكَرَ وَالْأُنثَىٰ)
سن چکے تھے، اس لیے یہ دونوں حضرات کسی دوسرے کی قراءت کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔
لیکن اس قراءت کو تواتر کا درجہ حاصل نہیں تھا، اس لیے جب حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مصاحف لکھوائے تو آپ نے متواتر قراءت کے علاوہ دیگرقراءت کو حذف کر دیا۔

مصحف عثمانی میں جمہور کی قراءت پر اتفاق ہوگیا، لیکن شاید حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جمہور کی قراءت نہیں پہنچی ہوگی، اس لیے انھوں نے دوسری قراءت کو تسلیم نہیں کیا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4943   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.