الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
98. سورة {لَمْ يَكُنْ} :
98. باب: سورۃ «لم يكن» کی تفسیر۔
(98) SURAT LAM YAKUN (or AL-BAIYYINAH (The Clear Evidence)
حدیث نمبر: 4961
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو جعفر المنادي، حدثنا روح، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي بن كعب:" إن الله امرني ان اقرئك القرآن"، قال: آلله سماني لك؟ قال: نعم، قال: وقد ذكرت عند رب العالمين؟ قال: نعم، فذرفت عيناه.حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمُنَادِي، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أُقْرِئَكَ الْقُرْآنَ"، قَالَ: آللَّهُ سَمَّانِي لَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَقَدْ ذُكِرْتُ عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ.
ہم سے احمد بن ابی داؤد ابو جعفر منادی نے بیان کیا، کہا ہم سے روح نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں قرآن کی (سورۃ لم یکن) پڑھ کر سناؤں۔ انہوں نے پوچھا کیا اللہ نے آپ سے میرا نام بھی لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بولے تمام جہانوں کے پالنے والے کے ہاں میرا ذکر ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اس پر ان کی آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔

Narrated Anas bin Malik: Allah's Prophet said to Ubai bin Ka`b, "Allah has ordered me to recite Qur'an to you." Ubai said, "Did Allah mention me by name to you?" The Prophet said, "Yes." Ubai said, "Have I been mentioned by the Lord of the Worlds?" The Prophet said, "Yes." Then Ubai burst into tears.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 485

   صحيح البخاري4961أنس بن مالكأمرني أن أقرئك القرآن
   صحيح البخاري3809أنس بن مالكأمرني أن أقرأ عليك
   صحيح البخاري4960أنس بن مالكأمرني أن أقرأ عليك القرآن
   صحيح البخاري4959أنس بن مالكالله أمرني أن أقرأ عليك لم يكن الذين كفروا قال وسماني قال نعم فبكى
   صحيح مسلم1864أنس بن مالكأمرني أن أقرأ عليك
   صحيح مسلم6343أنس بن مالكالله أمرني أن أقرأ عليك لم يكن الذين كفروا قال وسماني قال نعم قال فبكى
   صحيح مسلم1865أنس بن مالكالله أمرني أن أقرأ عليك لم يكن الذين كفروا قال وسماني لك قال نعم قال فبكى
   صحيح مسلم6343أنس بن مالكالله أمرني أن أقرأ عليك قال آلله سماني لك قال الله سماك لي قال فجعل أبي يبكي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4961  
4961. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے فرمایا: اللہ تعالٰی نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پاک پڑھ کر سناؤں۔ انہوں نے پوچھا: کیا اللہ تعالٰی نے آپ سے میرا نام لیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت ابی بن کعب ؓ نے پھر عرض کی: میرا ذکر رب العالمین کی بارگاہ میں ہوا؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس پر ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4961]
حدیث حاشیہ:
خوشی اور مسرت کے آنسو تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4961   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4961  
4961. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے حضرت ابی بن کعب ؓ سے فرمایا: اللہ تعالٰی نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پاک پڑھ کر سناؤں۔ انہوں نے پوچھا: کیا اللہ تعالٰی نے آپ سے میرا نام لیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ حضرت ابی بن کعب ؓ نے پھر عرض کی: میرا ذکر رب العالمین کی بارگاہ میں ہوا؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس پر ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4961]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ قرآن کریم کے حافظ اور بہترین قاری تھے اس بنا پر رب العالمین کے ہاں اتنے مقبول ہوئے کہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ آپ کو قرآن سنائیں۔
اس سے ان کی خوش قسمتی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

اس بات کا احتمال تھا کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہو۔
کہ اپنی امت میں سے کسی صحابی کو قرآن سنائیں، کسی کے نام سے صراحت نہ ہو۔
اس لیے حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی:
کیا اللہ تعالیٰ نے میرا نام لیا تھا؟ جب انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہو گیا۔
کہ اللہ رب العزت نے ان کا نام لیا تھا، تو مارے خوشی کے رونے لگے کہ مالک کائنات نے اس بندہ عاجز کو شرف بخشا ہے۔

بعض اہل علم سے یہ بھی منقول ہے کہ حضرت ابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہ رونا خوف کی بنا پر تھا کہ اس ناچیز پر غیر معمولی عنایات و نوازشات کا شکر مجھ سے ادا نہ ہو سکے گا۔
ہمارے رجحان کے مطابق پہلے معنی زیادہ وزنی اور قرین قیاس ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4961   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.