الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
35. بَابُ الْبُكَاءِ عِنْدَ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
35. باب: قرآن مجید کی تلاوت کرتے وقت (خوف الٰہی سے) رونا۔
(35) Chapter. To weep while reciting the Quran.
حدیث نمبر: 5055
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا صدقة، اخبرنا يحيى، عن سفيان، عن سليمان، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، قال يحيى: بعض الحديث، عن عمرو بن مرة، قال لي النبي صلى الله عليه وسلم،حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ يَحْيَى: بَعْضُ الْحَدِيثِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی، انہیں سفیان ثوری نے، انہیں سلیمان نے، انہیں ابراہیم نخعی نے، انہیں عبیدہ سلمانی نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، یحییٰ بن قطان نے کہا اس حدیث کا کچھ ٹکڑا اعمش نے ابراہیم سے سنا ہے کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

Narrated `Abdullah (bin Mas`ud): Allah's Apostle said (to me), "Recite the Qur'an to me." I said, "Shall I recite (it) to you while it has been revealed to you?" He said, "I like to hear it from another person." So I recited Surat An-Nisa (The Women) till I reached the Verse: 'How (will it be) then when We bring from each nation a witness, and We bring you (O Muhammad) as a witness against these people.' (4.41) Then he said to me, "Stop!" Thereupon I saw his eyes overflowing with tears.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 575

   صحيح البخاري5049عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري
   صحيح البخاري5050عبد الله بن مسعوداقرأ علي قلت يا رسول الله أأقرأ عليك وعليك أنزل قال نعم فقرأت
   صحيح البخاري4582عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فقرأت عليه
   صحيح البخاري5055عبد الله بن مسعودأشتهي أن أسمعه من غيري قال فقرأت النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   صحيح البخاري5056عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري
   صحيح مسلم1867عبد الله بن مسعودأشتهي أن أسمعه من غيري فقرأت النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   صحيح مسلم1869عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري قال فقرأ عليه من أول
   جامع الترمذي3025عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فقرأت
   جامع الترمذي3024عبد الله بن مسعودأمرني رسول الله أن أقرأ عليه وهو على المنبر فقرأت عليه من سورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا غمزني رسول الله يده فنظرت إليه وعيناه تدمعان
   سنن أبي داود3668عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري قال فقرأت عليه حتى إذا انتهيت إلى قوله فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد
   سنن ابن ماجه4194عبد الله بن مسعوداقرأ علي فقرأت عليه بسورة النساء حتى إذا بلغت فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا
   المعجم الصغير للطبراني1100عبد الله بن مسعودأحب أن أسمعه من غيري فافتتحت فقرأت
   مسندالحميدي101عبد الله بن مسعوداقرأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4194  
´غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو، تو میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» تو اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4194]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
جس طرح قرآن کی تلاوت بڑی نیکی ہے اس طرح قرآن سننا بھی ضروری ہے۔

(2)
قرآن کی تلاوت کا دل پر ایک خاص روحانی اثر ہوتا ہے۔

(3)
قرآن کا ترجمہ سیکھنا اور سمجھنا ضروری ہے تاکہ تلاوت کا دل پر صحیح اثر ہوسکے۔

(4)
قرآن مجید کی تلاوت یا سننے کا اصل مقصد اس کے مطابق اپنی زندگی بنانے کی کوشش ہے۔

(5)
حدیث میں مذکور آیت میں قیامت کا ایک منظر پیش کی گیا ہے۔
اور قیامت خود ایک عبرت انگیز موضوع ہے۔
ضروری ہے کہ وعظ و نصیحت میں اس موضوع کو اہمیت دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4194   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3024  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے، آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کو قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ میں نے آپ کے سامنے سورۃ نساء میں سے تلاوت کی، جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا» ۱؎ پر پہنچا تو رسول اللہ نے مجھے ہاتھ سے اشارہ کیا (کہ بس کرو، آگے نہ پڑھو) میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو آپ کی دونوں آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3024]
اردو حاشہ:
وضاحت:
 
1؎:
پس کیا حال ہوگا اس وقت کہ جب ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (النساء: 41)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3024   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3668  
´وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مجھ پر سورۃ نساء پڑھو میں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو پڑھ کے سناؤں؟ جب کہ وہ آپ پر اتاری گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ میں اوروں سے سنوں پھر میں نے آپ کو «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد» اس وقت کیا ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے (سورة النساء: ۴۱) تک پڑھ کر سنایا، اور اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ کی دونوں آنکھوں سے آنسو جاری ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3668]
فوائد ومسائل:

قرآن مجید سننا سنانا سب سے عمدہ وعظ ہے۔
بشرط یہ کہ انسان اس کے فہم سے آشنا ہو۔


رسول اللہ ﷺ رونا غالبا اس بنا پر تھا۔
کہ آپﷺ امت پر گواہ ہوں گے۔
جب کہ لوگ نا معلوم کیسے عمل کر کے آئیں گے۔
آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے۔
پھر ان کا کیا حال ہوگا۔
جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لایئں گے۔
اور آپ کو اس امت پر گواہ بنایئں گے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3668   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5055  
5055. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو۔ میں نے عرض کی: کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ آپ نے فرمایا: بے شک میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے قرآن سنوں۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کی۔ جب میں درج ذیل آیت ہر پہنچا: پھر اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم یر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ کو ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: رک جاؤ۔ اس وقت میں نے دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5055]
حدیث حاشیہ:
کف اور أمسك ہر دو کے ایک معنٰی ہیں یعنی رک جاؤ۔
آیت میں محشر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کا ذکر ہے جب آپ اپنی امت پر گواہی کے لئے پیش ہوں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5055   

حدیث نمبر: 5055M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، عن يحيى، عن سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله،قال الاعمش وبعض الحديث، حدثني عمرو بن مرة، عن إبراهيم، وعن ابيه، عن ابي الضحى، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا علي، قال: قلت: اقرا عليك وعليك انزل، قال: إني اشتهي ان اسمعه من غيري، قال: فقرات النساء حتى إذا بلغت: فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41، قال لي: كف او امسك، فرايت عينيه تذرفان".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،قَالَ الْأَعْمَشُ وَبَعْضُ الْحَدِيثِ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَعَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ عَلَيَّ، قَالَ: قُلْتُ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ، قَالَ: إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي، قَالَ: فَقَرَأْتُ النِّسَاءَ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ: فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41، قَالَ لِي: كُفَّ أَوْ أَمْسِكْ، فَرَأَيْتُ عَيْنَيْهِ تَذْرِفَانِ".
دوسری سند ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، اعمش نے بیان کیا کہ میں نے اس حدیث کا ایک ٹکڑا تو خود ابراہیم سے سنا اور ایک ٹکڑا اس حدیث کا مجھ سے عمرو بن مرہ نے نقل کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوالضحیٰ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے قرآن مجید کی تلاوت کرو۔ میں نے عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میں کیا تلاوت کروں آپ پر تو قرآن مجید نازل ہی ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ کسی اور سے سنوں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر میں نے سورۃ نساء پڑھی اور جب میں آیت «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا‏» پر پہنچا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) «كف» فرمایا یا «أمسك» راوی کو شک ہے۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.