الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
120. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى نِسَائِهِ:
120. باب: کسی مرد کا یہ کہنا کہ آج رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آؤں گا۔
(120) Chapter. The saying of a man: “I will go round (i.e., have sexual relations with) all my wives tonight.”
حدیث نمبر: 5242
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال:" قال سليمان بن داود عليهما السلام: لاطوفن الليلة بمائة امراة تلد كل امراة غلاما يقاتل في سبيل الله، فقال له الملك: قل إن شاء الله، فلم يقل ونسي فاطاف بهن ولم تلد منهن إلا امراة نصف إنسان، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان ارجى لحاجته".حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ بِمِائَةِ امْرَأَةٍ تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ: قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ وَنَسِيَ فَأَطَافَ بِهِنَّ وَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ وَكَانَ أَرْجَى لِحَاجَتِهِ".
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن طاؤس نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سلیمان بن داؤد علیہاالسلام نے فرمایا کہ آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ہو آؤں گا (اور اس قربت کے نتیجہ میں) ہر عورت ایک لڑکا جنے گی تو سو لڑکے ایسے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ فرشتہ نے ان سے کہا کہ ان شاءاللہ کہہ لیجئے لیکن انہوں نے نہیں کہا اور بھول گئے۔ چنانچہ آپ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے بھی بچہ پیدا نہ ہوا اور اس ایک کے یہاں بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان شاءاللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔

Narrated Abu Huraira: (The Prophet) Solomon son of (the Prophet) David said, "Tonight I will go round (i.e. have sexual relations with) one hundred women (my wives) everyone of whom will deliver a male child who will fight in Allah's Cause." On that an Angel said to him, "Say: 'If Allah will.' " But Solomon did not say it and forgot to say it. Then he had sexual relations with them but none of them delivered any child except one who delivered a half person. The Prophet said, "If Solomon had said: 'If Allah will,' Allah would have fulfilled his (above) desire and that saying would have made him more hopeful."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 169

   صحيح البخاري6639عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلهن تأتي بفارس يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم يحمل منهن إلا امرأة واحدة جاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون
   صحيح البخاري6720عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كل تلد غلاما يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قال سفيان يعني الملك قل إن شاء الله فنسي فطاف بهن فلم تأت امرأة منهن بولد إلا واحدة بشق غلام قال لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا له في حاجته
   صحيح البخاري7469عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على نسائي فلتحملن كل امرأة ولتلدن فارسا يقاتل في سبيل الله فطاف على نسائه فما ولدت منهن إلا امرأة ولدت شق غلام قال نبي الله لو كان سليمان استثنى لحملت كل امرأة منهن فولدت فارسا يقاتل في سبيل الله
   صحيح البخاري3424عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على سبعين امرأة تحمل كل امرأة فارسا يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه إن شاء الله فلم يقل ولم تحمل شيئا إلا واحدا ساقطا إحدى شقيه قال النبي لو قالها لجاهدوا في سبيل الله
   صحيح البخاري5242عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة بمائة امرأة تلد كل امرأة غلاما يقاتل في سبيل الله قال له الملك قل إن شاء الله فلم يقل ونسي فأطاف بهن ولم تلد منهن إلا امرأة نصف إنسان قال النبي لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان أرجى لحاجته
   صحيح مسلم4288عبد الرحمن بن صخرلأطيفن الليلة على سبعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله فقيل له قل إن شاء الله فلم يقل فأطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان قال رسول الله لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا لحاجته
   صحيح مسلم4286عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على سبعين امرأة كلهن تأتي بغلام يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل ونسي فلم تأت واحدة من نسائه إلا واحدة جاءت بشق غلام قال رسول الله ولو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا له في حاجته
   صحيح مسلم4289عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلها تأتي بفارس يقاتل في سبيل الله قال له صاحبه قل إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة فجاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعون
   صحيح مسلم4285عبد الرحمن بن صخرلأطوفن عليهن الليلة فتحمل كل واحدة منهن فتلد كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله فلم تحمل منهن إلا واحدة فولدت نصف إنسان قال رسول الله لو كان استثنى لولدت كل واحدة منهن غلاما فارسا يقاتل في سبيل الله
   سنن النسائى الصغرى3862عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة كلهن يأتي بفارس يجاهد في سبيل الله قال له صاحبه إن شاء الله فلم يقل إن شاء الله فطاف عليهن جميعا فلم تحمل منهن إلا امرأة واحدة جاءت بشق رجل وايم الذي نفس محمد بيده لو قال إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا أجمعين
   سنن النسائى الصغرى3887عبد الرحمن بن صخرلأطوفن الليلة على تسعين امرأة تلد كل امرأة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله فقيل له قل إن شاء الله فلم يقل فطاف بهن فلم تلد منهن إلا امرأة واحدة نصف إنسان قال رسول الله لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان دركا لحاجته
   مسندالحميدي1208عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2819  
´سلیمان علیہ السلام کا فرمانا کہ آج رات اپنی سو بیویوں کے پاس جاؤں گا `
«. . . سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام:" لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ أَوْ تِسْعٍ وَتِسْعِينَ كُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ: لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ .»
۔۔۔ سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے فرمایا آج رات اپنی سو یا (راوی کو شک تھا) ننانوے بیویوں کے پاس جاؤں گا اور ہر بیوی ایک ایک شہسوار جنے گی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ ان کے ساتھی نے کہا کہ ان شاءاللہ بھی کہہ لیجئے لیکن انہوں نے ان شاءاللہ نہیں کہا۔ چنانچہ صرف ایک بیوی حاملہ ہوئیں اور ان کے بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر سلیمان علیہ السلام اس وقت ان شاءاللہ کہہ لیتے تو (تمام بیویاں حاملہ ہوتیں اور) سب کے یہاں ایسے شہسوار بچے پیدا ہوتے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ: 2819]

تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری میں چھ مقامات پر ہے: [2819، 3424، 5242، 6639، 6720، 7469]
صحیح بخاری کے علاوہ یہ روایت مختلف سندوں کے ساتھ درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
صحيح مسلم [1654]
صحيح ابن حبان [4322، 4323 دوسرا نسخه: 4337، 4338]
سنن النسائي [7؍25 ح3862]
السنن الكبريٰ للبيهقي [10؍44]
مشكل الآثار للطحاوي [2؍377 ح1925]
شرح السنة للبغوي [1؍147 ح79 وقال: هذا حديث متفق على صحته]
حلية الاولياء لابي نعيم الاصبهاني [2؍279، 280 وقال: وهو صحيح ثابت متفق على صحته]
امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے اسے روایت کیا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 2؍299، 275، 506]
حميدي [المسند: 1174، 1175]
عبدالرزاق فى التفسير [1؍337 ح1668، 1669]
اس حدیث کو درج ذیل تابعین کرام نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے:
① عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج [صحيح بخاري: 2819، 3424، 6639 وصحيح مسلم: 1654 وترقيم دارالسلام: 4289]
② طاؤس [صحيح بخاري: 5242، 6720 وصحيح مسلم: 1654 ودارالسلام: 4286]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت بھی سابقہ روایات کی طرح بالکل صحیح ہے اور اسے بھی امام بخاری سے پہلے، ان کے زمانے میں اور بعد والے محدثین نے بھی روایت کیا ہے۔
جو لوگ صحیح بخاری کی حدیث پر طعن کرتے ہیں وہ درحقیقت تمام محدثین پر طعن کرتے ہیں کیونکہ یہی احادیث دوسرے محدثین کے نزدیک بھی صحیح ہوتی ہیں۔
تنبیہ ① : سیدنا سلیمان علیہ السلام نے دعویٰ غیب نہیں کیا تھا بلکہ یہ ان کا اجتہاد و اندازہ تھا۔
تنبیہ ②: ان روایات میں سلیمان علیہ السلام کی بیویوں کی تعداد ستر، نوے اور سو مذکور ہے۔ اس میں تطبیق یہ ہے کہ ستر آزاد بیویاں تھیں اور باقی لونڈیاں تھیں، دیکھئے: فتح الباری لابن حجر [6؍460 تحت ح3424]
تنبیہ ③: سابقہ شریعتوں میں چار سے زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت تھی جب کہ شریعت محمدیہ میں امت محمدیہ کے ہر شخص کو بیک وقت زیادہ سے زیادہ صرف چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔
تنبیہ ④: سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا۔ إلخ
کسی حدیث میں یہ بالکل نہیں آیا کہ سلیمان علیہ السلام نے منبر پر لوگوں کے سامنے یہ اعلان کیا تھا بلکہ حدیث میں صحابی کا ذکر ہے جس سے مراد فرشتہ ہے۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
لہٰذا یہ اعتراض باطل ہے۔
دوسرا یہ کہ سلیمان علیہ السلام ان شاء اللہ کہنا بھول گئے تھے نا کہ انہوں نے اسے قصداً ترک کیا۔ دیکھئے: صحیح بخاری [6720]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 14   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5242  
5242. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا سلیمان بن داود ؑ نے فرمایا: آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ہر بیوی ایک لڑکا جنم دے گی تو سو لڑکے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے فرشتے نے ان سے کہا: ان شاءاللہ کہہ لیجیے لیکن انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا اور وہ بھول گئے، چنانچہ وہ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے ہاں بچہ نہ پیدا ہوا۔ اس نے بھی ادھورا بچہ جنم دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5242]
حدیث حاشیہ:
لم یحنث مرادہ قال ابن التین لأن الحنث لا یکون إلا عن یمین قال و یحتمل أن یکون سلیمان في ذالك قلت أو نزل التأکید المستفاد من کونه لأطوفن اللیلة (فتح)
یعنی لفظ لم یحنث کا مطلب یہ ہے کہ ان کی مراد کے خلاف نہ ہوتا۔
ابن تین نے کہا کہ حنث قسم سے ہوتی ہے لہٰذا احتمال ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس امر پر قسم کھائی ہو یا ان کا جملہ لأطوفن اللیلة ہی قسم کی جگہ ہے جو ان شاءاللہ نہ کہنے سے پوری نہ ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5242   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5242  
5242. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا سلیمان بن داود ؑ نے فرمایا: آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ضرور جاؤں گا۔ ہر بیوی ایک لڑکا جنم دے گی تو سو لڑکے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے فرشتے نے ان سے کہا: ان شاءاللہ کہہ لیجیے لیکن انہوں نے ان شاء اللہ نہ کہا اور وہ بھول گئے، چنانچہ وہ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے ہاں بچہ نہ پیدا ہوا۔ اس نے بھی ادھورا بچہ جنم دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5242]
حدیث حاشیہ:
(1)
مؤرخین نے لکھا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہاں ایک ہزار عورت تھی جن میں تین سوعورتیں آزاد اور سات سو باندیاں تھیں۔
چونکہ ایک عدد دوسرے عدد کے منافی نہیں ہوتا، اس لیے روایات میں تعداد کے متعلق تضاد نہیں ہے۔
(2)
اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء علیہ السلام کو مردمی قوت بہت دی ہوئی تھی، اس لیے ان کا اتنی عورتوں سے ملاپ کرنا خلاف عقل نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5242   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.