الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
25. بَابُ الثَّرِيدِ:
25. باب: ثرید کے بیان میں۔
(25) Chapter. Ath-Tharid (a special dish prepared from meat and bread).
حدیث نمبر: 5420
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن منير، سمع ابا حاتم الاشهل بن حاتم، حدثنا ابن عون، عن ثمامة بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال:" دخلت مع النبي صلى الله عليه وسلم على غلام له خياط، فقدم إليه قصعة فيها ثريد، قال: واقبل على عمله، قال: فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء، قال: فجعلت اتتبعه فاضعه بين يديه، قال: فما زلت بعد احب الدباء".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ، سَمِعَ أَبَا حَاتِمٍ الْأَشْهَلَ بْنَ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُلَامٍ لَهُ خَيَّاطٍ، فَقَدَّمَ إِلَيْهِ قَصْعَةً فِيهَا ثَرِيدٌ، قَالَ: وَأَقْبَلَ عَلَى عَمَلِهِ، قَالَ: فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُهُ فَأَضَعُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: فَمَا زِلْتُ بَعْدُ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ".
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوحاتم اشہل ابن حاتم سے سنا، ان سے ابن عون نے بیان کیا، ان سے شمامہ بن انس نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے ایک غلام کے پاس گیا جو درزی تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک پیالہ پیش کیا جس میں ثرید تھا۔ بیان کیا کہ پھر وہ اپنے کام میں لگ گئے۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کدو تلاش کرنے لگے کہا کہ پھر میں بھی اس میں سے کدو تلاش کر کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنے لگا۔ بیان کیا کہ اس کے بعد سے میں بھی کدو بہت پسند کرتا ہوں۔

Narrated Anas: I went along with the Prophet to the house of a young tailor of his. The tailor presented a dish of Tharid to the Prophet and resumed his work. The Prophet started picking the pieces of gourd and I too, started picking them and putting it before him. Since then I have always loved (to eat) gourd.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 331

   صحيح البخاري5435أنس بن مالكيتتبع الدباء لما رأيت ذلك جعلت أجمعه بين يديه
   صحيح البخاري5379أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5420أنس بن مالكيتتبع الدباء جعلت أتتبعه فأضعه بين يديه ما زلت بعد أحب الدباء
   صحيح البخاري5433أنس بن مالكأتي بدباء جعل يأكله لم أزل أحبه منذ رأيت رسول الله يأكله
   صحيح البخاري5437أنس بن مالكيتتبع الدباء يأكلها
   صحيح البخاري5439أنس بن مالكيتتبع الدباء من حول الصحفة لم أزل أحب الدباء من يومئذ
   صحيح البخاري5436أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   صحيح البخاري2092أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي القصعة
   صحيح مسلم5326أنس بن مالكيأكل من ذلك الدباء ويعجبه لما رأيت ذلك جعلت ألقيه إليه ولا أطعمه ما زلت بعد يعجبني الدباء
   صحيح مسلم5325أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء منذ يومئذ
   جامع الترمذي1850أنس بن مالكيتتبع في الصحفة يعني الدباء لا أزال أحبه
   سنن أبي داود3782أنس بن مالكيتتبع الدباء من حوالي الصحفة لم أزل أحب الدباء بعد يومئذ
   سنن ابن ماجه3303أنس بن مالكيعجبه القرع جعلت أجمعه فأدنيه منه فلما طعمنا منه رجع إلى منزله ووضعت المكتل بين يديه فجعل يأكل ويقسم حتى فرغ من آخره
   سنن ابن ماجه3302أنس بن مالكيحب القرع
   مسندالحميدي1247أنس بن مالكرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يتتبع الدباء من الصحفة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3303  
´کدو کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے میرے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ٹوکرا بھیجا، جس میں تازہ کھجور تھے، میں نے آپ کو نہیں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک غلام کے پاس قریب میں تشریف لے گئے تھے، اس نے آپ کو دعوت دی تھی، اور آپ کے لیے کھانا تیار کیا تھا، آپ کھا رہے تھے کہ میں بھی جا پہنچا تو آپ نے مجھے بھی اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلایا، (غلام نے) گوشت اور کدو کا ثرید تیار کیا تھا، میں دیکھ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بہت اچھا لگ رہا ہے، تو میں اس کو اکٹھا کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھانے لگا، پھر جب ہم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3303]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس غلام کا پیشہ درزی تھا۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب المرق، حديث: 5436)

(2)
اہل عرب گوشت کو لمبے ٹکڑوں میں کاٹ کر خشک کر لیتے ہیں اور بعد میں حسب ضرورت استعمال کرتے ہیں۔
اسے قدید کہتےہیں۔
یہ گوشت اسی قسم کا تھا۔ (حوالہ مذکورہ)

(3)
اس سالن کے ساتھ ثرید بنانے کےلیے جو کے آٹے کی روٹی پیش کی گئی تھی۔ (صحیح البخاری، الأطعمة، باب من ناول أو قدم إلى صاحبه على المائدة شيئاً، حديث: 5439)

(4)
كم درجے والے آدمی کی دعوت بھی قبول کرنی چاہیے۔

(5)
خادم کے ساتھ مل کھانے میں تواضع کا اظہار اور فخر وتکبر سےاجتناب ہے اس لیے یہ ایک اچھی عادت ہے۔

(6)
استاد اور بزرگ کی پسند کاخیال رکھنا بھی اچھے اخلاق میں شامل ہے۔

(7)
ہدیہ دینا اور قبول کرنا مستحسن ہے۔

(8)
ہدیہ قبول کرکے دوسروں کو دیا جاسکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3782  
´کدو کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کی دعوت کی جسے اس نے تیار کیا، تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے گیا، آپ کی خدمت میں جو کی روٹی اور شوربہ جس میں کدو اور گوشت کے ٹکڑے تھے پیش کی گئی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکابی کے کناروں سے کدو ڈھونڈھتے ہوئے دیکھا، اس دن کے بعد سے میں بھی برابر کدو پسند کرنے لگا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3782]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی رسول اللہ ﷺ سے انتہائی محبت کا یہ مظہرتھا کہ شرعی امور کے علاوہ عام عادات میں بھی وہ آپﷺ کی اقتداء کرتے تھے۔
اور آپ ﷺ بھی بلاامتیاز ان کی دعوتیں قبول فرماتے تھے۔
نیز درزی کا پیشہ اختیار کرنے میں کوئی عیب نہیں۔


دوسری حدیث میں جو آیا ہے کہ کھانا اپنے سامنے میں سے کھانا چاہیے۔
تو ان احادیث میں تطبیق یوں ہے کہ جب کھانے میں مختلف اشیاء ہوں۔
اور کوئی نسبتا ً کم درجے کی چیز تلاش کرکے کھانا چاہے جسے کھانے میں شریک ساتھی بھی ناگوار نہ سمجھیں تو جائز ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھیوں کی اسطرح تربیت فرمائی کہ کھانے کی نسبت کم قیمت چیز بھی رغبت سے کھانی چاہیے۔
کیونکہ ہر چیز کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔
جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اور اب جدید العلم الاغذیہ نے اس بات کو خصوصا سبزیوں کے فائدے کو اپنے طریق پر واضح کر کے رسالت مآب ﷺ کی سنت کی حکمت کو اجاگر کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3782   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5420  
5420. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے ایک درزی غلام کے پاس گیا۔ اس نے آپ ﷺ کی طرف ایک پیالہ بڑھایا جس میں ثرید تھا۔ پھر وہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا تو نبی ﷺ اس میں کدو تلاش کرنے لگے۔ میں نے بھی کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھنا شروع کر دیے۔ اس کے بعد میں خود بھی کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5420]
حدیث حاشیہ:
ثرید بہترین کھانا جو سریع الہضم اور جید الکیموس اور مقوی ہے اور کدو ایک نہایت عمدہ ترکاری ہے۔
گرم ملکوں میں جیسا کہ عرب ہے اس کا کھانا بہت ہی مفیدہے۔
حرارت، جگر اور تشنگی کو رفع کرتا ہے اور قابض نہیں ہے نہ ریاح پیدا کرتا ہے۔
جلد جلد ہضم ہونے والی اور بہترین غذا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند فرمانے کی وجہ سے اہل ایمان کے لیے بہت ہی پسندیدہ ہے اورہم خرما و ہم ثواب کا مصداق ہے جو چیز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرمائیں اس کو بہر حال پسند کرنا دلیل ایمان ہے۔
تعجب ہے ان مقلدین جامدین پر جو ظاہر محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دم بھرتے اور عملاً بہت سی سنن نبوی سے نہ صرف محروم بلکہ ان سے نفرت کرتے ہیں۔
ایسے مقلدین کوسوچنا چاہیئے کہ قیامت کے دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوکیا منہ دکھائیں گے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5420   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5420  
5420. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے ہمراہ آپ کے ایک درزی غلام کے پاس گیا۔ اس نے آپ ﷺ کی طرف ایک پیالہ بڑھایا جس میں ثرید تھا۔ پھر وہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا تو نبی ﷺ اس میں کدو تلاش کرنے لگے۔ میں نے بھی کدو تلاش کر کے آپ کے سامنے رکھنا شروع کر دیے۔ اس کے بعد میں خود بھی کدو کو بہت پسند کرتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5420]
حدیث حاشیہ:
گوشت اور کدو کے شوربے میں جب روٹی کے ٹکڑے ڈال کر ثرید تیار کیا جائے تو بہت عمدہ اور لذیذ غذا بن جاتی ہے۔
گرم ممالک میں اس قسم کا کھانا بہت مفید ہوتا ہے یہ پیاس اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔
اس سے قبض نہیں ہوتی بلکہ جلدی ہضم ہونے والا کھانا ہے۔
اس سے ریاح پیدا نہیں ہوتیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس قسم کے کھانے کو بہت پسند کرتے تھے۔
اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کدو ایک عمدہ ترکاری ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پسند کرنے کی وجہ سے اہل ایمان بھی اسے پسند کرتے ہیں۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5420   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.