الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
57. بَابُ الرَّجُلِ يُدْعَى إِلَى طَعَامٍ فَيَقُولُ وَهَذَا مَعِي:
57. باب: کسی شخص کی کھانے کی دعوت ہو۔
(57) Chapter. A man is invited to a meal, whereupon he says, “May this (person) come with me too?”
حدیث نمبر: Q5461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال انس:" إذا دخلت على مسلم لا يتهم فكل من طعامه واشرب من شرابه".وَقَالَ أَنَسٌ:" إِذَا دَخَلْتَ عَلَى مُسْلِمٍ لَا يُتَّهَمُ فَكُلْ مِنْ طَعَامِهِ وَاشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ".
‏‏‏‏ اور دوسرا شخص بھی اس کے ساتھ طفیلی ہو جائے تو اجازت لینے کے لیے وہ کہے کہ یہ بھی میرے ساتھ آ گیا ہے اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب تم کسی ایسے مسلمان کے گھر جاؤ (جو اپنے دین و مال میں) غلط کاموں سے بدنام نہ ہو تو اس کا کھانا کھاؤ اور اس کا پانی پیو۔

حدیث نمبر: 5461
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا ابو اسامة، حدثنا الاعمش، حدثنا شقيق، حدثنا ابو مسعود الانصاري، قال:" كان رجل من الانصار يكنى ابا شعيب وكان له غلام لحام، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في اصحابه فعرف الجوع في وجه النبي صلى الله عليه وسلم، فذهب إلى غلامه اللحام، فقال: اصنع لي طعاما يكفي خمسة لعلي ادعو النبي صلى الله عليه وسلم خامس خمسة، فصنع له طعيما، ثم اتاه فدعاه، فتبعهم رجل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا ابا شعيب، إن رجلا تبعنا فإن شئت اذنت له وإن شئت تركته، قال: لا، بل اذنت له".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا شَقِيقٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُكْنَى أَبَا شُعَيْبٍ وَكَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ فَعَرَفَ الْجُوعَ فِي وَجْهِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ إِلَى غُلَامِهِ اللَّحَّامِ، فَقَالَ: اصْنَعْ لِي طَعَامًا يَكْفِي خَمْسَةً لَعَلِّي أَدْعُو النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، فَصَنَعَ لَهُ طُعَيِّمًا، ثُمَّ أَتَاهُ فَدَعَاهُ، فَتَبِعَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا شُعَيْبٍ، إِنَّ رَجُلًا تَبِعَنَا فَإِنْ شِئْتَ أَذِنْتَ لَهُ وَإِنْ شِئْتَ تَرَكْتَهُ، قَالَ: لَا، بَلْ أَذِنْتُ لَهُ".
ہم سے عبداللہ بن ابی اسود نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے، اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ جماعت انصار کے ایک صحابی ابوشعیب رضی اللہ عنہ کے نام سے مشہور تھے۔ ان کے پاس ایک غلام تھا جو گوشت بیچا کرتا تھا۔ وہ صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے فاقہ کا اندازہ لگا لیا۔ چنانچہ وہ اپنے گوشت فروش غلام کے پاس گئے اور کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا کھانا تیار کر دو۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار دوسرے آدمیوں کے ساتھ دعوت دوں گا۔ غلام نے کھانا تیار کر دیا۔ اس کے بعد ابوشعیب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے اور آپ کو کھانے کی دعوت دی۔ ان کے ساتھ ایک اور صاحب بھی چلنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوشعیب! یہ صاحب بھی ہمارے ساتھ آ گئے ہیں، اگر تم چاہو تو انہیں بھی اجازت دے دو اور اگر چاہو تو چھوڑ دو۔ انہوں نے عرض کیا نہیں بلکہ میں انہیں بھی اجازت دیتا ہوں۔

Narrated Abu Mas`ud Al-Ansari: There was an Ansari man nicknamed, Abu Shu'aib, who had a slave who was a butcher. He came to the Prophet while he was sitting with his companions and noticed the signs of hunger on the face of the Prophet . So he went to his butcher slave and said, "Prepare for me a meal sufficient for five persons so that I may invite the Prophet along with four other men." He had the meal prepared for him and invited him. A (sixth) man followed them. The Prophet said, "O Abu Shu'aib! Another man has followed us. If you wish, you may invite him; and if you wish, you may refuse him." Abu Shu'aib said, "No, I will admit him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 371

   صحيح البخاري2456عقبة بن عمروهذا قد اتبعنا أتأذن له قال نعم
   صحيح البخاري5461عقبة بن عمروتبعنا فإن شئت أذنت له وإن شئت تركته قال لا بل أذنت له
   صحيح البخاري5434عقبة بن عمروهذا رجل قد تبعنا فإن شئت أذنت له وإن شئت تركته قال بل أذنت له
   صحيح البخاري2081عقبة بن عمروإن هذا قد تبعنا فإن شئت أن تأذن له فأذن له وإن شئت أن يرجع رجع فقال لا بل قد أذنت له
   جامع الترمذي1099عقبة بن عمرواتبعنا رجل لم يكن معنا حين دعوتنا فإن أذنت له دخل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1099  
´بغیر دعوت کے ولیمہ میں جانے کا حکم۔`
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوشعیب نامی ایک شخص نے اپنے ایک گوشت فروش لڑکے کے پاس آ کر کہا: تم میرے لیے کھانا بنا جو پانچ آدمیوں کے لیے کافی ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک کا اثر دیکھا ہے، تو اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ تو اس نے آپ کو اور آپ کے ساتھ جو لوگ بیٹھے تھے سب کو کھانے کے لیے بلایا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (چلنے کے لیے) اٹھے، تو آپ کے پیچھے ایک اور شخص بھی چلا آیا، جو آپ کے ساتھ اس وقت نہیں تھا جب آپ کو دعوت دی گئی تھی۔ جب رسول اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1099]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ بغیردعوت کے کسی کے ساتھ طفیلی بن کر دعوت میں شریک ہو نا غیراخلاقی حرکت ہے،
تاہم اگر صاحب دعوت سے اجازت لے لی جائے تواس کی گنجائش ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1099   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5461  
5461. سیدنا ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ انصار میں ایک ابو شعیب نامی آدمی تھے اور انکا غلام گوشت فروش تھا۔ (ابو شعیب ؓ) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں تشریف فرما تھے۔ انہوں نے آپ کے چہرہ مبارک سے فاقہ کشی کا اندازہ لگایا، چنانچہ وہ اپنے گوشت فروش غلام کے پاس آئے اور کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا كهنانا تيار كر دو،ميں نبی ﷺ چار دوسرے ٓدميوں كے ہمراہ دعوت دینے والا ہوں۔ اس (غلام) نے کھانا تیار کر دیا۔ اس کے بعد ابو شعیب ؓ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو کھانے کی دعوت دی۔ ان کے ہمراہ ایک اور آدمی بھی چلنے لگا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے شعیب!یہ صاحب بھی ہمارے ساتھ آ گئے ہیں۔ اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو اور اگر چاہو تو اسے چھوڑو۔ انہوں نے کہا: نہیں بلکہ میں اسے بھی اجازت دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5461]
حدیث حاشیہ:
مگر اس طرح ہر کسی کے گھر چلے جانا یا کسی کو اپنے ساتھ میں لے جانا جائز نہیں ہے، کوئی مخلص دوست ہو تو بات الگ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5461   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5461  
5461. سیدنا ابو مسعود انصاری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ انصار میں ایک ابو شعیب نامی آدمی تھے اور انکا غلام گوشت فروش تھا۔ (ابو شعیب ؓ) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں تشریف فرما تھے۔ انہوں نے آپ کے چہرہ مبارک سے فاقہ کشی کا اندازہ لگایا، چنانچہ وہ اپنے گوشت فروش غلام کے پاس آئے اور کہا کہ میرے لیے پانچ آدمیوں کا كهنانا تيار كر دو،ميں نبی ﷺ چار دوسرے ٓدميوں كے ہمراہ دعوت دینے والا ہوں۔ اس (غلام) نے کھانا تیار کر دیا۔ اس کے بعد ابو شعیب ؓ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو کھانے کی دعوت دی۔ ان کے ہمراہ ایک اور آدمی بھی چلنے لگا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے شعیب!یہ صاحب بھی ہمارے ساتھ آ گئے ہیں۔ اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو اور اگر چاہو تو اسے چھوڑو۔ انہوں نے کہا: نہیں بلکہ میں اسے بھی اجازت دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5461]
حدیث حاشیہ:
کسی کے دعوت کرنے پر دوسرے کو ساتھ لے جانے کا اصرار کرنا حالات و ظروف پر منحصر ہے۔
ہر کسی کے گھر میں دوسرے کو ساتھ لے جانا جائز نہیں۔
کوئی مخلص دوست ہو تو الگ بات ہے، البتہ اس کے متعلق دعوت ملتے ہی کہہ دینا چاہیے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق فرمایا:
یہ بھی میرے ہمراہ ہو گی۔
اگر پہلے سے معاملہ نہیں ہوا تو اہل خانہ کی صوابدید پر موقوف ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے۔
اگر وہ چاہیں تو اسے اجازت دے دیں اور اگر وہ اجازت نہ دیں تو اسے واپس بھیج دیا جائے۔
بہرحال موقع محل کو ضرور دیکھنا ہو گا۔
علی الاطلاق ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5461   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.