الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
14. بَابُ آنِيَةِ الْمَجُوسِ وَالْمَيْتَةِ:
14. باب: مجوسیوں کا برتن استعمال کرنا اور مردار کا کھانا کیسا ہے؟
(14) Chapter. The utensils of Magians and (the eating of) dead flesh.
حدیث نمبر: 5496
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو عاصم، عن حيوة بن شريح، قال: حدثني ربيعة بن يزيد الدمشقي، قال: حدثني ابو إدريس الخولاني، قال: حدثني ابو ثعلبة الخشني، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إنا بارض اهل الكتاب فناكل في آنيتهم، وبارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم وبكلبي الذي ليس بمعلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما ما ذكرت انك بارض اهل كتاب فلا تاكلوا في آنيتهم إلا ان لا تجدوا بدا فإن لم تجدوا بدا فاغسلوها وكلوا، واما ما ذكرت انكم بارض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله وكل، وما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل وما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فادركت ذكاته فكله".حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ فَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدُوا بُدًّا فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا بُدًّا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْهُ".
ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ربیعہ بن یزید دمشقی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوادریس خولانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں اور میں اپنے تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور سدھائے ہوئے کتے سے اور بےسدھائے کتے سے بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو تو ان کے برتنوں میں نہ کھایا کرو۔ البتہ اگر ضرورت ہو اور کھانا ہی پڑ جائے تو انہیں خوب دھو لیا کرو اور جو تم نے یہ کہا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو تو جو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو وہ بھی کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اسے خود ذبح کیا ہو اسے کھاؤ۔

Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani: I came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We are living in the land of the people of the Scripture, and we take our meals in their utensils, and there is game in that land and I hunt with my bow and with my trained hound and with my untrained hound." The Prophet said, "As for your saying that you are in the land of people of the Scripture, you should not eat in their utensils unless you find no alternative, in which case you must wash the utensils and then eat in them As for your saying that you are in the land of game, if you hunt something with your bow, mention Allah's Name (while hunting the game) and eat; and if you hunt something with your trained hound, mention Allah's Name on sending and eat; and if you hunt something with your untrained hound and get it alive, slaughter it and you can eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 404

   صحيح البخاري5488جرثوم بن ناشموجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها ما ذكرت أنك بأرض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل ما صدت بكلبك الذي ليس معلما فأدركت ذكاته فكل
   صحيح البخاري5496جرثوم بن ناشملا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا بدا فإن لم تجدوا بدا فاغسلوها وكلوا ما صدت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكله
   صحيح البخاري5478جرثوم بن ناشموجدتم غيرها فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها وما صدت بقوسك فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك المعلم فذكرت اسم الله فكل وما صدت بكلبك غير معلم فأدركت ذكاته فكل
   صحيح مسلم4983جرثوم بن ناشمأنكم بأرض قوم من أهل الكتاب تأكلون في آنيتهم فإن وجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها وإن لم تجدوا فاغسلوها ثم كلوا فيها وأما ما ذكرت أنك بأرض صيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله ثم كل وما أصبت بكلبك الذي ل
   جامع الترمذي1560جرثوم بن ناشموجدتم غير آنيتهم فلا تأكلوا فيها فإن لم تجدوا فاغسلوها وكلوا فيها
   جامع الترمذي1796جرثوم بن ناشمأنقوها غسلا واطبخوا فيها نهى عن كل سبع ذي ناب
   جامع الترمذي1560جرثوم بن ناشمأنقوها غسلا واطبخوا فيها نهى عن كل سبع وذي ناب
   سنن أبي داود3839جرثوم بن ناشمإن وجدتم غيرها فكلوا فيها واشربوا وإن لم تجدوا غيرها فارحضوها بالماء وكلوا واشربوا
   سنن النسائى الصغرى4271جرثوم بن ناشمما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله عليه وكل وما أصبت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل وما أصبت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن ابن ماجه3207جرثوم بن ناشمأرض أهل كتاب فلا تأكلوا في آنيتهم إلا أن لا تجدوا منها بدا فإن لم تجدوا منها بدا فاغسلوها وكلوا فيها ما ذكرت من أمر الصيد فما أصبت بقوسك فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل ما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن ابن ماجه2831جرثوم بن ناشملا تطبخوا فيها قلت فإن احتجنا إليها فلم نجد منها
   بلوغ المرام19جرثوم بن ناشم‏‏‏‏لا تاكلوا فيها إلا ان لا تجدوا غيرها،‏‏‏‏ فاغسلوها وكلوا فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 19  
´اہل کتاب، یعنی یہود و نصارٰی کے زیر استعمال برتنوں میں کھانا پینا`
«. . . قلت: يا رسول الله! إنا بارض قوم اهل كتاب،‏‏‏‏ افناكل في آنيتهم؟ قال: ‏‏‏‏لا تاكلوا فيها إلا ان لا تجدوا غيرها،‏‏‏‏ فاغسلوها وكلوا فيها . . .»
. . . میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم ان کے استعمال کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں؟ جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان برتنوں میں نہ کھاؤ، البتہ اگر ان کے ماسوا اور برتن میسر نہ ہو سکیں تو پھر ان کو دھو کر ان میں کھا سکتے ہو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 19]
لغوی تشریح:
«إِنَّا» ہمزہ کے کسرہ اور نون کی تشدید کے ساتھ، حرف تاکید ہے اور میں ضمیر متکلم بھی ہے۔
«أَهْلِ كِتَابٍ» کتاب والے، یہ الفاظ یہود و نصاریٰ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہاں سوال میں مذکور نصاریٰ ہیں۔ یہ الفاظ یہاں «قَوْمٍ» کی صفت ہیں۔
«أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ» ایک تردد اور تذبذب پیدا ہوتا تھا کہ یہود و نصارٰی بعض اوقات اپنے برتنوں میں سور کا گوشت پکاتے اور ان میں شراب پیتے ہیں جیسا کہ ابوداود اور مسند احمد کی روایت میں یہ صراحت موجود ہے کہ ہم اہل کتاب کے پاس رہتے ہیں، ہم دیکھتے ہیں کہ وہ اپنی ہانڈیوں میں خنزیر کا گوشت پکا رہے ہوتے ہیں اور اپنے برتنوں میں شراب نوشی کر رہے ہوتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا: پھر ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو۔ [سنن أبى داود، الأطعمة، باب فى استعمال آنية أهل الكتاب، حديث: 3839، ومسند أحمد: 193/4]
آپ کا جواب اس پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے برتنوں میں خورد و نوش سے احتراز کرنا چاہئے تاوقتیکہ ان کے استعمال کرنے میں اضطراری حالت پیش آ جائے، پھر جب مجبوری لاحق ہو جائے اور کوئی چارہ کار باقی نہ رہے تو اس صورت میں بھی ان کے پاک کرنے پر اعتماد نہ کیا جائے بلکہ خود ان کو پاک کیا جائے۔ اس حدیث میں نہی حرمت کے لیے نہیں ہے بلکہ طبعی منافرت کے لیے ہے کہ ذوق سلیم ان برتنوں میں کھانے سے انکار کرتا ہے اور اس سے نفرت کرتا ہے اور اس سے بھی نفرت کرتا ہے کہ جن برتنوں میں ایسی گندی اور نجس چیزیں پکائی جائیں ان میں پکی ہوئی چیز استعمال کی جائے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب، یعنی یہود و نصارٰی کے زیر استعمال برتنوں میں کھانا پینا اور ان برتنوں کے پانی سے وضو کرنا وغیرہ جائز نہیں۔ اس کی علت اور وجہ واضح ہے کہ یہ لوگ ان برتنوں میں ناپاک اور نجس چیزیں پکاتے ہیں۔
➋ جب اہل کتاب کے برتنوں میں کھانا پینا وغیرہ جائز نہیں تو ہنود، دہریوں اور ملحدوں کے برتنوں میں بھی کھانے پینے سے اجتناب کرنا چاہئے جن میں ناپاک و نجس چیزیں پکائی اور کھائی جاتی ہوں۔

راویٔ حدیث:
SR سیدنا ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ: ER «الخُشَني» خا کے ضمہ اور شین کے فتحہ کے ساتھ ہے، خشین بن نمر (جس کا تعلق قبیلہ قضاعہ سے تھا) کی جانب منسوب ہونے کی وجہ سے خشنی کہلائے۔ بیعت رضوان کرنے والوں میں سے تھے۔ انہیں ان کی قوم کی طرف بھیجا گیا تو وہ سب اسلام لے آئے۔ ملک شام میں قیام پذیر ہوئے اور وہیں 75 ہجری میں وفات پائی۔ نماز پڑھ رہے تھے کہ سجدے کی حالت میں روح پرواز کر گئی۔ ان کے اور ان کے والد کے نام میں شدید اختلاف ہے۔ کنیت ہی سے زیادہ مشہور ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 19   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود3839  
«ولحم خنزير»
خنزیر کا گوشت (نجس ہے)۔
➊ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ» [6-الأنعام:145]
➋ خنزیر کی نجاست پر فقہاء نے اجماع کیا ہے، خواہ اسے ذبح ہی کیوں نہ کیا گیا ہو۔ [بداية المجتهد 73/1] ۱؎
------------------
۱؎ [بداية المجتهد 73/1، اللباب 55/1 المغني 55/1، الشرح الصغير 49/1، كشاف القناع 213/1، القوانين الفقهية ص/34، مراقي الفلاح ص / 25]
* * * * * * * * * * * * * *

   فقہ الحدیث، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 151   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2831  
´کفار و مشرکین کی ہانڈیوں (برتنوں) میں کھانے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا: اگر اس کی ضرورت پیش آ جائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2831]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غیر مسلموں کے برتن استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔

(2)
اس احتیاط کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے برتنوں میں شراب پیتے اور غیر مذبوح یعنی مردار جانوروں کا گوشت پکاتے اور کھاتے ہیں۔

(3)
اگر ایسے غیر مسلم کا برتن استعمال کرنا پڑے تو اسے اچھی طرح دھو لینا چاہیے یا مٹی سے مانجھ کر صاف کرلینا چاہیے پھر اس میں کھانا پینا درست ہوگا۔

(4)
اگر کوئی غیر مسلم کسی مسلمان کا ملازم ہے اور مسلمانوں کے گھر سے مسلمانوں کا پکا ہوا کھانا کھاتا ہے تو اس کے برتن بھی دھو کر استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

(5)
جس برتن میں شراب نہیں رکھی جاتی صرف پانی رکھا جاتا ہے اس سے پانی پیا جا سکتا ہے خواہ وہ برتن غیر مسلم کا ہو البتہ اسے دھولیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2831   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1560  
´کفار و مشرکین کے برتن استعمال کرنے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوس کی ہانڈیوں کے بارے میں سوال کیا گیا ۱؎ تو آپ نے فرمایا: ان کو دھو کر صاف کر لو اور ان میں پکاؤ، اور آپ نے ہر درندے اور کچلی والے جانور کو کھانے سے منع فرمایا ۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1560]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کہ ان کا استعمال کرنا اور ان میں پکانا کھانا درست ہے یا نہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1560   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5496  
5496. سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کی سر زمین میں رہتے ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے پیتے ہیں نیز وہاں شکار بکثرت پایا جاتا ہے میں وہاں اپنے تیر کمان سے شکار کرتا ہوں نیز اپنے سدھائے ہوئے کتوں اور بغیر سدھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے استعمال کرتا ہوں؟ اور بغیر سدھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے استعمال کرتا ہوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تم نے یہ ذکر کیا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو تو ان کے برتنوں میں کھایا پیا نہ کرو، ہاں اگر ضرورت ہوا اور کھانا ہی پڑجائے تو انہیں خوب دھو لیا کرو۔ اور جو تم نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو تو تم نے بسم اللہ پڑھ کر تیر کمان سے کو شکار کیا اسے کھا سکتے ہو۔ اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو وہ بھی کھا لیا کرو، اور جو شکار۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5496]
حدیث حاشیہ:
اس آخری جملہ سے معلوم ہوا کہ مردار کا کھانا جائز نہیں ہے۔
تشریح:
اہل کتاب کے برتنوں سے وہ برتن مراد تھے جن میں وہ لوگ حرام جانوروں کا گوشت پکاتے تھے اور وہ برتن جن میں وہ شراب پیتے تھے اس لیے ان کے استعمال سے منع کیا گیا اور سخت ضرورت کے وقت مجبوری میں ان کو خوب صاف کر کے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔
(فتح الباری)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5496   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5496  
5496. سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اہل کتاب کی سر زمین میں رہتے ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے پیتے ہیں نیز وہاں شکار بکثرت پایا جاتا ہے میں وہاں اپنے تیر کمان سے شکار کرتا ہوں نیز اپنے سدھائے ہوئے کتوں اور بغیر سدھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے استعمال کرتا ہوں؟ اور بغیر سدھائے ہوئے کتوں کو شکار کے لیے استعمال کرتا ہوں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تم نے یہ ذکر کیا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو تو ان کے برتنوں میں کھایا پیا نہ کرو، ہاں اگر ضرورت ہوا اور کھانا ہی پڑجائے تو انہیں خوب دھو لیا کرو۔ اور جو تم نے ذکر کیا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو تو تم نے بسم اللہ پڑھ کر تیر کمان سے کو شکار کیا اسے کھا سکتے ہو۔ اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو وہ بھی کھا لیا کرو، اور جو شکار۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5496]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں مجوسیوں کے برتنوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک مجوسی بھی اہل کتاب ہیں، لہذا ان کے برتن بھی استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔
اگر ان کی ضرورت پڑے تو خوب دھو کر انہیں استعمال کیا جائے۔
یا عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ مجوسی بھی نجاست سے پرہیز نہیں کرتے، لہذا اہل کتاب اور مجوسیوں کے برتنوں کا ایک ہی حکم ہے۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے ذریعے سے حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جن میں مجوس کی صراحت ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوسیوں کے برتنوں کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا:
ان کے برتن دھو کر استعمال کرو۔
(جامع الترمذي، السیر، حدیث: 1560)
اس کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی یہ بھی عادت ہے کہ ایک عنوان قائم کر کے پھر اس کا حکم بطریق الحاق ثابت کرتے ہیں۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 770/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5496   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.