الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
17. بَابُ مَنْ شَرِبَ وَهْوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ:
17. باب: جس نے اونٹ پر بیٹھ کر (پانی یا دودھ) پیا۔
(17) Chapter. Whoever drank while he was on the back of camel.
حدیث نمبر: 5618
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، اخبرنا ابو النضر، عن عمير مولى ابن عباس، عن ام الفضل بنت الحارث" انها ارسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم بقدح لبن وهو واقف عشية عرفة، فاخذ بيده فشربه"، زاد مالك، عن ابي النضر، على بعيره.حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ" أَنَّهَا أَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَشَرِبَهُ"، زَادَ مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَلَى بَعِيرِهِ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا میدان عرفات میں۔ وہ عرفہ کے دن کی شام کا وقت تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی سواری پر) سوار تھے، آپ نے اپنے ہاتھ میں وہ پیالہ لیا اور اسے پی لیا۔ مالک نے ابوالنضر سے اپنے اونٹ پر کے الفاظ زیادہ کئے۔

Narrated Um Al-Fadl: (daughter of Al-Harith) that she sent a bowl of milk to the Prophet while he was standing (at `Arafat) in the afternoon of the Day of `Arafat. He took it in his hands and drank it. Narrated Abu Nadr: The Prophet was on the back of his camel.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 522

   صحيح البخاري5636لبابة بنت الحارثشكوا في صوم النبي يوم عرفة فبعثت إليه بقدح من لبن فشربه
   صحيح البخاري5604لبابة بنت الحارثشك الناس في صيام رسول الله يوم عرفة فأرسلت إليه بإناء فيه لبن فشرب
   صحيح البخاري5618لبابة بنت الحارثأرسلت إلى النبي بقدح لبن وهو واقف عشية عرفة فأخذ بيده فشربه
   صحيح البخاري1988لبابة بنت الحارثناسا تماروا عندها يوم عرفة في صوم النبي فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه
   صحيح البخاري1658لبابة بنت الحارثبعثت إلى النبي بشراب فشربه
   صحيح البخاري1661لبابة بنت الحارثناسا اختلفوا عندها يوم عرفة في صوم النبي فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره فشربه
   صحيح مسلم2635لبابة بنت الحارثشك ناس من أصحاب رسول الله في صيام يوم عرفة ونحن بها مع رسول الله فأرسلت إليه بقعب فيه لبن وهو بعرفة فشربه
   صحيح مسلم2632لبابة بنت الحارثناسا تماروا عندها يوم عرفة في صيام رسول الله فقال بعضهم هو صائم وقال بعضهم ليس بصائم فأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشربه
   سنن أبي داود2441لبابة بنت الحارثأرسلت إليه بقدح لبن وهو واقف على بعيره بعرفة فشرب
   مسندالحميدي341لبابة بنت الحارث

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5618  
5618. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا جبکہ آپ عرفہ کی شام میدان عرفات میں کھڑے تھے۔ آپ نے وہ پیالہ اپنے دست مبارک سے لیا اور اسے نوش فرمایامالک نے ابو نضر سے بیان کیا تو اس روایت میں یہ اضافہ تھا کہ آپ اس وقت اونٹ پر تشریف فر تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5618]
حدیث حاشیہ:
بعضوں نے حضرت امام بخاری پر یہاں یہ اعتراض کیا اونٹ پر تو آدمی بیٹھا ہوتا ہے نہ کہ کھڑا، پھر اس باب کے لانے سے یہ کہاں نکلا کہ پانی کھڑے کھڑے پینا درست ہے مگر یہ اعتراض لغو ہے۔
حضرت امام بخاری کی غرض اس باب کے لانے سے یہ ہے کہ اونٹ پر سوار رہ کر کھانا پینا درست ہے اور یہ ایک الگ مطلب ہے اور یہ باب اس لیے لائے کہ اونٹ پر سوار ہونا کھڑے رہنے سے بھی زیادہ ہے کہ شاید کوئی خیال کرے کہ سوار رہ کر بھی کھانا پینا مکروہ ہوگا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5618   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5618  
5618. حضرت ام فضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا جبکہ آپ عرفہ کی شام میدان عرفات میں کھڑے تھے۔ آپ نے وہ پیالہ اپنے دست مبارک سے لیا اور اسے نوش فرمایامالک نے ابو نضر سے بیان کیا تو اس روایت میں یہ اضافہ تھا کہ آپ اس وقت اونٹ پر تشریف فر تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5618]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ ہے کہ اونٹ پر سوار رہ کر کھانا پینا درست ہے، یہ کھڑے کھڑے کھانے پینے میں شامل نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل، جواز کے لیے کافی ہے اور ایسا کرنا ممنوعہ صورت میں داخل نہیں ہے۔
جب زمین پر کھڑے کھڑے پینا جائز ہے تو کھڑے جانور پر بیٹھ کر کھانا پینا تو بالاولیٰ جائز ہو گا۔
(2)
واضح رہے کہ عرفہ کے دن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک تھا تو حضرت ام فضل رضی اللہ عنہا نے شک دور کرنے کے لیے دودھ کا پیالہ بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔
اس سے معلوم ہو گیا کہ آپ اس وقت روزے سے نہیں تھے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1658)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5618   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.