الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مشروبات کے بیان میں
The Book of Drinks
23. بَابُ اخْتِنَاثِ الأَسْقِيَةِ:
23. باب: مشک میں منہ لگا کر پانی پینا درست نہیں ہے۔
(23) Chapter. The bending of the mouths of the water-skins for the sake of drinking from them.
حدیث نمبر: 5626
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري، قال: حدثني عبيد الله بن عبد الله، انه سمع ابا سعيد الخدري يقول:" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن اختناث الاسقية"، قال عبد الله: قال معمر: او غيره هو الشرب من افواهها.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ مَعْمَرٌ: أَوْ غَيْرُهُ هُوَ الشُّرْبُ مِنْ أَفْوَاهِهَا.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے مشکوں میں «اختناث» سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ معمر نے بیان کیا یا ان کے غیر نے کہ «اختناث» مشک سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: I heard Allah's Apostle forbidding the drinking of water by bending the mouths of water skins, i.e., drinking from the mouths directly.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 69, Number 530

   صحيح البخاري5625سعد بن مالكنهى رسول الله عن اختناث الأسقية
   صحيح البخاري5626سعد بن مالكينهى عن اختناث الأسقية
   صحيح مسلم5271سعد بن مالكاختناث الأسقية
   صحيح مسلم5272سعد بن مالكاختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها
   جامع الترمذي1890سعد بن مالكنهى عن اختناث الأسقية
   سنن أبي داود3720سعد بن مالكنهى عن اختناث الأسقية
   سنن أبي داود3722سعد بن مالكعن الشرب من ثلمة القدح وأن ينفخ في الشراب
   سنن ابن ماجه3418سعد بن مالكاختناث الأسقية أن يشرب من أفواهها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1890  
´مشکیزوں سے منہ لگا کر پینا منع ہے۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1890]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں:

(1)
مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتاہے۔

(2)
اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو۔

(3)
مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا،
اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جا سکتا ہے کہ جس میں اُچھو آنے کا خطرہ ہوتاہے جو نقصان دہ ہوسکتاہے۔

(4) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے۔

(5) کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے۔

(6) عذرکی صورت میں جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1890   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3720  
´مشک کا منہ موڑ کر اس میں سے پینا منع ہے۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کا منہ موڑ کر پینے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3720]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اس سے اگلی حدیث (3721) میں اس کے جواز کا بیان ہے۔
لیکن وہ روایت سندا ضعیف ہے۔
اس لئے ممانعت ہی کو ترجیح ہے۔
تاہم یہ ممانعت بطور تنزیہی ہے۔
جیسا کہ اس سے پہلے حدیث (3719) کے فوائد میں وضاحت کی گئی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3720   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5626  
5626. حضرت ابو سعید ؓ ہی سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے مشکیزوں کے اختناث سے منع فرمایا ہےعبداللہ نے کہا کہ معمر وغیرہ نے بیان کیا: اختناث مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5626]
حدیث حاشیہ:
وقد جزم الخطابي أن تفسیر الاختناث من کلام الزھري۔
یعنی بقول خطابی لفظ ''اختناث'' کی تفسیر زہری کا کلام ہے۔
مسند ابو بکر بن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک شخص نے مشک سے منہ لگا کر پانی پیا اس کے پیٹ میں مشک سے ایک چھوٹا سانپ داخل ہو گیا، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے سختی کے ساتھ منع فرمایا۔
جن روایتوں سے جواز ثابت ہوتا ہے ان کو اس واقعہ نے منسوخ قرار دیا ہے۔
(فتح الباری)
یہ تشریح گذشتہ حدیث سے متعلق ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5626   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5626  
5626. حضرت ابو سعید ؓ ہی سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے مشکیزوں کے اختناث سے منع فرمایا ہےعبداللہ نے کہا کہ معمر وغیرہ نے بیان کیا: اختناث مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پینے کو کہتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5626]
حدیث حاشیہ:
(19 مشکیزے کے منہ سے یا نل کو منہ لگا کر پانی پینا ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔
ممکن ہے کہ مشکیزہ خراب ہو، اس کے علاوہ یہ بھی ممکن ہے کہ ان کے اندر کوئی موذی چیز داخل ہو گئی ہو اور پینے والے کو اس کی خبر نہ ہو اور تکلیف پہنچے، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے اس ہدایت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رات کے وقت مشکیزے کا منہ الٹایا تو اس سے سانپ نکل آیا۔
(سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3419) (2)
انسان کو چاہیے کہ حتی الوسع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر عمل کرے، بصورت دیگر نقصان کا اندیشہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5626   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.