الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
40. بَابُ مَسْحِ الرَّاقِي الْوَجَعَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى:
40. باب: بیمار پر دم کرتے وقت درد کی جگہ پر داہنا ہاتھ پھیرنا۔
(40) Chapter. The passing of the right hand of the one who is treating on the place of ailment.
حدیث نمبر: 5750
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا يحيى، عن سفيان، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يعوذ بعضهم يمسحه بيمينه اذهب الباس رب الناس واشف انت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما"، فذكرته لمنصور، فحدثني، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عائشة بنحوه.حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَوِّذُ بَعْضَهُمْ يَمْسَحُهُ بِيَمِينِهِ أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا"، فَذَكَرْتُهُ لِمَنْصُورٍ، فَحَدَّثَنِي، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ بِنَحْوِهِ.
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے اعمش نے، ان سے مسلم بن ابوالصبیح نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے گھر کے) بعض لوگوں پر دم کرتے وقت اپنا داہنا ہاتھ پھیرتے (اور یہ دعا پڑھتے تھے) «أذهب الباس رب الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏واشف أنت الشافي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏لا شفاء إلا شفاؤك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏شفاء لا يغادر سقما» تکلیف کو دور کر دے اے لوگوں کے رب! اور شفاء دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، شفاء وہی ہے جو تیری طرف سے ہو ایسی شفاء کہ بیماری ذرا بھی باقی نہ رہ جائے۔ (سفیان نے کہا کہ) پھر میں نے یہ منصور سے بیان کیا تو انہوں نے مجھ سے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس ہی کی طرح بیان کیا۔

Narrated `Aisha: The Prophet used to treat some of his wives by passing his right hand over the place of ailment and used to say, "O Lord of the people! Remove the difficulty and bring about healing as You are the Healer. There is no healing but Your Healing, a healing that will leave no ailment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 646

   صحيح البخاري5675عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس اشف وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح البخاري5743عائشة بنت عبد اللهاللهم رب الناس أذهب الباس اشفه وأنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح البخاري5744عائشة بنت عبد اللهامسح الباس رب الناس بيدك الشفاء لا كاشف له إلا أنت
   صحيح البخاري5750عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح مسلم5707عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما اللهم اغفر لي واجعلني مع الرفيق الأعلى
   صحيح مسلم5709عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس اشفه أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح مسلم5710عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما
   صحيح مسلم5712عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس بيدك الشفاء لا كاشف له إلا أنت
   سنن ابن ماجه1619عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما اللهم اغفر لي وألحقني بالرفيق الأعلى
   سنن ابن ماجه3520عائشة بنت عبد اللهأذهب الباس رب الناس واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1619  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ حفاظت و عافیت کی دعا کرتے تھے «أذهب الباس رب الناس. واشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما» اے لوگوں کے رب! بیماری دور کر دے، اور شفاء دے، تو ہی شفاء دینے والا ہے، شفاء تو بس تیری ہی شفاء ہے، تو ایسی شفاء عنایت فرما کہ کوئی بیماری باقی نہ رہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ بیماری سخت ہو گئی جس میں آپ کا انتقال ہوا، تو میں آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کے جسم پر پھیرتی تھی، اور یہ کلمات کہتی جاتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہات۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1619]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دعا کے ساتھ اللہ کی پناہ حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بیماری سے حفاظت یا نجات کے لئے ان الفاظ کے ساتھ اللہ سے دعا فرمایا کرتے تھے۔

(2)
بیماری کے موقع پر مسنون الفاظ کے ساتھ دعا اور دم کرنا چاہیے تاکہ ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ شفا عطا فرمائے۔

(3)
مشکلات کو حل کرنے اور بیماری سے شفا دینے کا اختیار صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
خود نبی کریمﷺ نے بھی اللہ ہی سے شفا مانگی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی فرمایا تھا۔
﴿وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ﴾  (الشعراء۔ 80، 26)
 اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو وہی مجھے شفا عطا فرماتا ہے۔
اس لئے صحت وعافیت کا سوال صرف اللہ ہی سے کرنا چاہیے۔

(4) (الرفیق الاعلیٰ)
سے مراد انبیاء واولیاء ہیں جو نبی کریمﷺ سے پہلے ر حلت فرما کر جنت میں پہنچ گئے جیسے کہ اگلی حدیث سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔

(5)
رسول اللہ ﷺ کے ان الفاظ کو موت کی تمنا قرار نہیں دینا چاہیے۔
بلکہ یہ اللہ کے فیصلے پر رضامندی (رضا بالقضا)
کا اظہار ہے موت کی تمنا اس وقت منع ہے۔
جب اس کا سبب دنیا کی مشکلات سے پریشانی ہو۔
شہادت کی تمنا بھی ممنوع نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1619   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5750  
5750. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کسی پر دم کرتے وقت اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے: اے لوگوں کے رب! تکیلف دور کردے اور شفا دے۔ تو ہی شفا دینے والا ہے۔ شفا وہی ہے جو تیری طرف سے ہو، ایسی شفا کہ بیماری کا نشان تک نہ رہے۔ سفیان نے کہا: میں نے یہ منصور سے ذکر کیا تو انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے اسی طرح بیان کیا [صحيح بخاري، حديث نمبر:5750]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی روشنی میں لفظ دست شفا رائج ہو اہے۔
بعض ہاتھوں میں اللہ پاک یہ اثر رکھ دیتا ہے کہ وہ دم کریں یا کوئی نسخہ لکھ کردیں اللہ ان کے ذریعہ سے شفا دیتا ہے ہر حکیم ڈاکٹر وید کو یہ خوبی نہیں ملتی الا ماشاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5750   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5750  
5750. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ کسی پر دم کرتے وقت اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے تھے: اے لوگوں کے رب! تکیلف دور کردے اور شفا دے۔ تو ہی شفا دینے والا ہے۔ شفا وہی ہے جو تیری طرف سے ہو، ایسی شفا کہ بیماری کا نشان تک نہ رہے۔ سفیان نے کہا: میں نے یہ منصور سے ذکر کیا تو انہوں نے ابراہیم نخعی سے، انہوں نے مسروق سے، انہوں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے اسی طرح بیان کیا [صحيح بخاري، حديث نمبر:5750]
حدیث حاشیہ:
(1)
دم کے آداب یہ ہیں کہ دم کرنے والا اپنا دایاں ہاتھ متاثرہ جگہ پر پھیرے تاکہ دائیں ہاتھ کی برکت حاصل ہو۔
امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دایاں ہاتھ نیک شگون کے طور پر پھیرا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بیماری یا تکلیف کو دور کر دے۔
(فتح الباری: 10/255) (2)
دست شفا کی اصطلاح بھی اسی حدیث سے ماخوذ ہے۔
بعض ہاتھوں میں اللہ تعالیٰ شفا رکھ دیتا ہے کہ وہ دم کریں یا کوئی نسخہ لکھ کر دیں تو اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے شفا عنایت فرما دیتا ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5750   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.